مسئلہ کشمیر کے بارے میں حکومت پاکستان کا رویہ غیرسنجیدہ اور ناخوشگوار ہے،صوبہ سرحد، سوات، بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے حال اور اسلام آباد میں دھماکوں اور قتل وغارت گری کے ماحول کو دیکھتے ہوئے دل بہت زخمی ہو جاتا ہے،کل جماعت حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے رہنما سید علی گیلانی کا اجتماع عام سے ٹیلی فونک خطاب

اتوار 26 اکتوبر 2008 18:48

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اکتوبر۔2008ء) کل جماعت حریت کانفرنس مقبوضہ کشمیر کے رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں حکومت پاکستان کا رویہ غیرسنجیدہ اور ناخوشگوار ہے مینارپاکستان لاہور میں جماعت اسلامی کے اجتماع عام سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے کہا کہ کنٹرول لائن کے آرپار تجارت، کنٹرول لائن کو مستقل سرحد بنانے کی سازش ہے۔

انہوں نے پاکستان کی دینی اور سیاسی قیادت پرزور دیا کہ وہ سابق صدرپرویز مشرف کی فرسودہ پالیسیوں کو ترک کر کے ملک کو امریکی مداخلت سے آزادکرائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں کشمیریوں کی پرامن جدوجہد کا نوٹس لیا جارہا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور سیاسی جماعتیں کشمیر کے بارے میں واضح موقف اختیار کرنے سے گریز کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے پاکستان کے عوام حکومت اور سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ کھل کر کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت کریں۔ بھارت کے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے مجاہدکبیر نے کہا کہ 10سال کی بیٹی کی ماں کی نگاہوں کے سامنے عزت لوٹتے ہیں اور پھر لڑکی کے سامنے ماں کی آبرو پامال کی جاتی ہے۔ ایسے سینکڑوں واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اب بھی فورسز کو سپیشل پاور کے آرڈر دیئے گئے ہیں۔

سیفٹی ایکٹ کے تحت بغیر کسی مقدمے کے نوجوان کو 2سالوں کے لیے بند کیے جاتے ہیں، گزشتہ 4مہینوں سے لاکھوں لوگ اپنے پیدائشی وبنیادی حق خودارادیت حاصل کرنے کے لیے سڑکوں پر ہیں، پوری وادی کشمیر اپنا یہ جائز مطالبہ دہرا رہی ہے لیکن اس مرحلے پر حکومت پاکستان کی طرف سے سیاسی، سفارتی اوراخلاقی سطح پر واضح اور غیر مہم الفاظ میں جو حمایت ومدد ملنی چاہیے وہ نہیں مل رہی اور پاکستانی حکمرانوں کا رویہ انتہائی ناخوشگوار اورانتہائی ناپسندیدہ ہے، آج کی صورتحال بھی بہت پریشان کن ہے آج صوبہ سرحد، سوات، بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے حال اور اسلام آباد میں دھماکوں اور قتل وغارت گری کے ماحول کو دیکھتے ہوئے دل بہت زخمی ہو جاتا ہے، ذہن ماؤف ہو جاتا ہے ،اور ایسے گہرے گھاؤ لگتے ہیں جو مندمل میں نہیں آتے۔

اس مرحلے پر ہماری پوری پاکستانی قوم، سیاسی قیادت بالخصوص دینی قیادت سے دردمندانہ گزارش ہے کہ وہ اپنی ذہنی وجسمانی توانائیاں پاکستان کو صحیح دینے کے لیے خرچ کریں اور موجودہ انتشار اور فکروعمل کے انتشار سے نکال کر اس کی اسلامی بنیادوں پر تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔