مسلم لیگ ن کا6مارچ کو ملک گیر ہڑتال کا فیصلہ، دوبارہ مذاکرات ہوئے تو وعدے نہیں موقع پر ہی کام ہوگا  پیپلز پارٹی کا بڑا حصہ نااہلیت اور گورنرراج کودرست نہیں سمجھتا  نواز شریف، پنجاب کے اثرات مرکز میں بھی محسوس ہونگے  ڈنڈوں سے انقلاب نہیں روکا جاسکتا  دھرنے کا مقصد قبضہ کر نا نہیں ملک بچانا ہے ، زر داری اور ان کے چند مشیر ملک کو محاذ آرائی کی طرف لے جارہے ہیں،ہار س ٹریڈنگ کی کوشش کی جارہی ہے ایسا نہیں کر نے دینگے  صدر کے الیکشن کے دور ان قومی خزانے سے کتنی رقم نکالی گئی وقت آنے پر بتائیں گے ،انٹرویوز

ہفتہ 28 فروری 2009 22:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28فروری۔2009ء) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ دوبارہ مذاکرات ہوئے تو وعدے نہیں موقع پر ہی کام ہوگا پیپلز پارٹی کا بڑا حصہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور گورنرراج کو درست نہیں سمجھتا  پنجاب کے اثرات مرکز میں بھی محسوس ہونگے  ڈنڈوں سے انقلاب نہیں روکا جاسکتا  دھرنے کا مقصد قبضہ کر نانہیں ملک بچانا ہے  میرے خلاف فیصلہ دینے والے جسٹس موسیٰ لغاری کا صدر زر داری کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے  آصف زر داری اور ان کے چند مشیر ملک کو محاذ آرائی کی طرف لے جارہے ہیں  اصولوں پر لچک نہیں دکھائی جاتی  پاکستان کے عوام کے حقوق کیلئے آخری حد تک جائیں گے  پارلیمنٹ کی خود مختاری کو صدر زر داری نے غضب کر رکھا ہے  وزیر اعظم کو ان چیزوں کے آگے کھڑا ہو نا چاہیے صدر زر داری کے گور نر راج سے پیپلز پارٹی میں میرا احترام کم نہیں ہوا ہار س ٹریڈنگ کی کوشش کی جارہی ہے ایسا نہیں کر نے دینگے  پاکستان کو خود مختار بنانے کیلئے عوام لانگ مارچ میں شرکت کریں  بے نظیر بھٹو کی وجہ سے پیپلز پارٹی کا احترام کرتا ہوں  صدر کے الیکشن کے دور ان قومی خزانے سے کتنی رقم نکالی گئی وقت آنے پر بتائیں گے  صدر زر داری کے کاموں سے پیپلز پارٹی کے لوگ خود حیران ہیں  نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک سوا ل کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ میں نے کبھی کسی سے رشتہ جوڑا ہے تو توڑا نہیں ہے مجھے بھی اس بات کا دکھ ہے اتنی خوشی کے ساتھ بیٹھ کر ایک دوسرے کے ساتھ معاملات طے کئے آصف علی زر داری سے پہلے کبھی شناسائی نہیں تھی ۔

(جاری ہے)

جدہ میں محترمہ کے ساتھ آئے اور میری ان سے بات چیت ہوئی پاکستان میں میری دوسری ملاقات ہوئی محترمہ سے بات چیت ہوتی رہتی تھی ہماری اچھی انڈر سٹینڈنگ تھی میری وہ بہن تھی وہ مجھ سے رابطہ رکھتی تھی اور میں بھی ان سے رابطہ کر لیتا تھا ان کی شہادت کے بعد آصف علی زر داری کے ساتھ معاملات آگے بڑھائے مجھے معلوم نہیں تھا کہ آصف علی زر داری میرے ساتھ ایسا کریں گے ۔

ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ جہاں نظریہ نہ ہو تو لچک وہاں ہوتی ہے جہاں نظریہ اور اصول ہوتے ہیں تو وہاں لچک نہیں دکھانی پڑتی ۔ قائد اعظم ایک اصول پر کھڑے ہوئے اور انہیں منزل ملی ۔ اصولوں کی حد کراس نہ کریں۔سیاست میں اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں اور برے لوگ بھی ہوتے ہیں دونوں کو نہ ملایا جائے ۔آٹھ سال مشرف کے ساتھ کوئی کمپرو مائز نہیں کیا آٹھ اس کے کسی فیصلے کو قبول نہیں کیا ۔

پاکستان میں ایک ایسا بڑا طبقہ موجود ہے جس نے مشرف کے تین نومبر کے اقدامات کو قبول نہیں کیا لیکن ایک ایسا طبقہ بھی موجود ہے جو تین نومبر کے اقدامات کو مانتا ہے پی سی او ججز کو بھی مانتا ہے لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے ۔ آصف زر داری اور پرویز مشرف میں کیا فرق ہے کے سوال میں جواب میں نواز شریف نے کہاکہ پرویز مشرف نے غیر آئینی اور غیر قانونی طریقے سے شب خون مارا ہے اور وہ آئین کے آرٹیکل چھ کے زمرے میں آتا ہے جس کی سزا  سزائے موت ہے ۔

پرویز مشرف نے عدلیہ کو توڑا ہے اور اس اقدام کے خلاف پوری قوم اٹھ کھڑ ہوئی ہے ۔لیکن آصف علی زر داری نے پرویز مشرف کے لگائے گئے ججوں کو قبول کیا  اپنے گلے لگایا ان سے ہمارے خلاف فیصلہ دلوایا ۔ جسٹس موسیٰ لغاری کا آصف علی زر داری کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے جس نے میرے خلاف فیصلہ دیا ہے ۔پنجاب میں جلد بازی میں گور نر راج کیوں نافذ کیا گیا۔

کیا وجوہات تھیں جس کے تحت گور نر راج لگایا گیا ۔گور نر راج اس وقت لگایا جاتا ہے جب قانون اور آئین نہ ہو امن و امان بگڑ گیا ہوں لیکن پنجاب میں تمام صوبوں سے امن وامان کے حوالے سے بہتر ہے ۔ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ ہمیں نااہل قراردلوایا گیا ہے یہ جلد ختم ہو جائے گا پاکستان کے عوام جاگ چکے ہیں اور جو نہیں جاگے انہیں جگانے کی کوشش کررہے ہیں پاکستان کا فیصلہ عوام خود کریں گے ۔

ایک سوال کے جوا ب میں نواز شریف نے کہاکہ میری دلی خواہش ہے کہ ملک محاذ آرائی کی طرف نہ جائے اس وقت ملک محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔میں نے آصف علی زر داری سے اس لئے ہاتھ ملایا تاکہ ملک میں محاذ آرائی نہ ہو لیکن آصف علی زر داری نے کوئی وعدہ پور ا نہیں کیا آصف علی زر داری کے چند مشیر ملک کو محاذ آرائی کی طرف لے جارہے ہیں  آصف علی زر داری کے چند مشیر ہیں جن میں گور نر پنجاب فاروق نائیک  لطیف کھوسہ اور رحمان ملک وغیرہ ہیں۔

مری میں آصف علی زر داری اور میں نے ججوں کی بحالی کے معاہدے پر دستخط کئے اس وقت فاروق نائیک اورلطیف کھوسہ بھی موجود تھے لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا ۔بے نظیر بھٹو کی پارٹی سے بات چیت کیلئے تیار ہیں کے جواب میں نوازشریف نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کا بڑا حصہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور گورنرراج درست نہیں سمجھتا ۔صدر زر داری اور ان کے چند مشیر ملک کو محاذ آرائی کی طرف لے کر جارہے ہیں ۔

ملک بحرانوں میں گھرا ہوا ہے کسی ایک پارٹی کے بس کی بات نہیں ہے کہ ملک کوبحرانوں سے نکال سکے ۔نواز شریف نے کہاکہ وعدوں کی خلاف کے باوجود ہم ان کے ساتھ چل رہے تھے لیکن ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔زر داری کے اس بیان پر کہ فیصلے کے بعد نواز شریف میرے پاس آجاتے تو معاملات حل ہو جاتے پر نواز شریف نے کہاکہ میں جاتا ان کے سامنے ہاتھ جوڑتا اور کہتا کہ ہم سے غلطی ہو گئی اور ہاتھ جوڑتے تو گور نر راج نافذ نہ ہوتا گور نر راج ذاتی بغض کی بناء پر لگایا گیا ہے ۔

اگر صوبے میں گڑبڑہوتی اور کنٹرو ل میں نہ ہوتا تو گور نر راج لگایا جاتا تو ٹھیک تھا لیکن یہ ذاتی غصے کی بناء پر ہورہا ہے ۔پنجاب میں شکست فاش ہوگی اور اس کے اثرات مرکزمیں بھی آئیں گے۔ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ صدرزر داری کے اقدام کیلئے پاکستان میں احتجاج میں کیا گیا ہے اور دنیا نے بھی اس کی مذمت کی ہے ۔پاکستان کے اندر فرسودہ نظام ہے  غریب آدمی بھوک سے مر جاتا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اس نظام کو بدلا جا ئے اور عام آدمی کو سہولتیں میسر آئیں ۔

اس لئے پوری قوم کو دعوت دے رہا ہوں کہ وہ لانگ مارچ میں حصہ لیں اور پاکستان کو بدل دیں لاہور سے اسلام آباد پیدل جانے کیلئے تیار ہوں ۔میڈیا  سول سوسائٹی  عوام ہمارے ساتھ چلیں۔انقلاب لانے کیلئے ملک کے ہر کونے پر جانے کیلئے تیار ہوں ۔دھرنے میں آپ خود بیٹھیں گے کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ تفصیلات سے آگاہ کر دیا جائیگا دھرنے سے قبضہ نہیں کر نا چاہتے ہم ملک کو بچانا چاہتے ہیں ملک کیلئے سات سال جلا وطنی بھی برداشت کی کال کوٹھڑی میں گئے ۔

ملک کیلئے آج بھی برداشت کررہے ہیں آج صورتحال بھی مشرف جیسی ہے ۔نواز شریف نے کہاکہ پاکستان کے عوام کے حقوق کیلئے آخری حد تک جائیں گے ۔میں اپنی ذات کیلئے کچھ نہیں کررہا ہے ہمارا ہر اقدام پاکستان کیلئے ہے نا اہلیت کیس کو بدلنے کیلئے میں زر داری کو کوئی درخواست نہیں کرونگا اور نہ کر نا چاہتا ہوں ۔میثاق جمہوریت پر عمل ہونا چاہیے دونومبر والی عدلیہ بحال ہونی چاہیے پیپلز پارٹی کے ایک طبقے کی بھی خواہش ہے کہ ججوں کو بحال ہونا چاہیے آصف علی زر داری نہیں ججوں کو بحال نہیں کر نا چاہتے این آر او سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔

نا ہل ججوں کے ہاتھوں نا اہلیت نہیں ہوتی ہے پاکستان کے مسائل بہت بڑے ہیں مسائل کو حل کر نا کسی ایک پارٹی کے بس کی بات نہیں ہے اور نہ ہی حکومت پاکستان کے مسائل حل کر سکتی ہے ۔بھارت کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں افغان سرحد پر مسائل کا سامنا ہے ۔پارلیمنٹ نظر آتی ہے لیکن خود مختاری نہیں ہے پارلیمنٹ کی خود مختاری کو صدر زر داری نے غضب کر رکھا ہے ۔

پارلیمنٹ کو ایوان صدر سے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جارہا ہے وزیر اعظم کو ان چیزوں کے آگے کھڑا ہو نا چاہیے ۔ایک سوال کے جوا ب میں نواز شریف نے کہاکہ وزیر اعظم کی نیت پر کوئی شبہ نہیں ہے انہوں نے حقیقتاً معاملات کو سلجھانے کی کوشش کی  اگر زر داری صاحب ان کی بات نہیں مانتے تو پھر وزیر اعظم کو سچ بات پارلیمنٹ کے ذریعے قوم کو بتانی چاہیے تاکہ قوم کو حقائق معلوم ہوں  پھر وزیر اعظم یہ ایڈوائس نہ دیتے کہ آپ پنجاب میں گور نر راج لگا دیں ۔

عوام نے گور نر اج اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول نہیں کیا الطاف حسین کے علاوہ کسی نے ان اقدام کو درست قرار نہیں دیا ۔مولانافضل الرحمان اور اسفند یار ولی نے اس فیصلے پر مذمت کی ہے یہ فیصلہ انتہائی غلط ہے عوام نے اسے مسترد کر دیا ہے ۔ایک سوال کے جوا ب میں نواز شریف نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق امریکہ کو پہلے آگاکر دیا تھا یہ میں نے اخبار میں پڑھا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ صدر زر داری نے کہاکہ وعدہ کئے ہیں کوئی حدیث تو نہیں ہے غیر آئینی اقدامات کے خلاف جدو جہد چھوڑ دینا کیا پاکستان کی خدمت ہوگی ۔پاکستان میں نا انصافیوں کے نظام کو تبدیل کر نا ہوگا ۔چین میں لوگوں نے لانگ مارچ کیا اس کے بعد ایک انقلاب برپا ہوگیا تھا ایران میں ایرانی عوام تبدیل لے کر آئے تھے ۔فرانس کے عوام تبدیل لے آئے ہیں پاکستان میں 60سالوں کے بعد تبدیلی آنے والی ہے ۔

فیصلے کے خلاف شدید رد عمل آیا ہے یہ ایک نیک شگون ہے ۔لاقانونیت اور غیر آئینی کاموں کے خلاف عوام ا ٹھ کھڑ ہوئی ہے تو یہ بہت بڑی خوشگوار تبدیلی ہے۔دھرنا پاکستان کی تقدیر بدل دے گا ۔پاکستان کو خود مختار بنانے کیلئے عوام کو باہر نکلنا ہوگا ۔ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ ڈنڈے  جیلیں وغیرہ انقلاب کا راستہ نہیں روسکتیں  قوموں کو ایک دفعہ آزمائش سے گزرنا پڑتا ہے انتظامیہ  پولیس کو غیر آئینی اور غیر قانونی حکم نہیں ماننا چاہتے مشرف کے دور میں غیر آئینی کورٹ بنائے گئے ہیں ان کے فیصلے غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں ان پر عمل در آمد غیر قانونی اور غیر آئینی ہے انتظامیہ اس قسم کے حکم نہ مانیں ۔

اگر کسی پولیس والے یا دوسرے سر کاری ملازم کو معطل کیا جاتا ہے تو ہم بحال کر دینگے ۔چند دنوں کی بات ہے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ۔ایوان میں صدر زر داری بیٹھیں ہیں کوئی خدا تو نہیں بیٹھا ۔مشرف بھی خدا بناہوا تھا وہ کہتا تھا نواز شریف اور بے نظیر کی سیاست ختم ہوگئی ہے ہم الحمد للہ سیاست میں بیٹھیں ہیں لیکن مشرف کہا ں ہے ۔یہ ملک انتظامیہ اور پولیس کا بھی ہے اسے خراب نہ کیا جائے ۔

ایک سوا ل کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ میں سول نا فرمانی کی بات نہیں کررہا ہوں میں غیر قانونی اور غیر آئینی کام روکنے کی بات کررہا ہوں ۔شیخوپو رہ میں پولیس والا نے اچھا کام کیا ہے اس کو گھسیٹا گیا  میں ایک دن ان کے گھر ضرور جاؤنگا میڈیا کو اس کے گھر پر جانا چاہیے میرے انٹرویو کی بجائے اس کا انٹرویو لینا چاہیے ۔ملک کو جمہوری پٹڑی پر ڈالا جائے میثاق جمہوریت پر عمل کیا جائے پاکستان کے آئین کی خلاف ورزیاں بند ہو نی چاہیں پارلیمنٹ کی خود مختاری میں حائل نہیں ہونا چاہیے ایک آدمی بیٹھ سازشیں نہ کرے یہ سازشیں الٹی پڑیں گی ۔

گزشتہ روز بھی شہباز شریف کے پاس پنجاب اسمبلی کے ارکان کی اکثریت موجود تھی اور ہار س ٹریڈنگ کی کوشش کی جارہی ہے اور ہم ایسا نہیں ہونے دینگے ۔ہارس ٹریڈنگ کو ختم کر نے کیلئے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے ہیں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے سینٹ میں اتفاق رائے سے انتخاب کیا گیا ہے صدر کے الیکشن کے دور ان قومی خزانے سے کتنی رقم نکالی گئی ہے وقت پر بتائیں گے ۔

پیپلز پارٹی کو 80لوگ چاہئیں وہ کہاں سے لائیں گے؟ایک سوا ل کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ پاکستان کیلئے ہم نے اپنے جذبات کی قربانی دی میں اور محترمہ بے نظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے ہیں۔آج پھر ججز کی تقرریاں کی جارہی ہیں جس میں پیپلز پارٹی کے ایم پی بھی شامل ہے اور میثاق جمہوریت میں اس طرح نہیں تھا ۔ہمیں بار بار یقین دہانیاں کرائی گئیں اور ہم یقین کر لیتے تھے کہ اس بار دھوکہ نہیں ہوگا لیکن دھوکہ ہوجاتا تھا ایک سوا ل کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ پیپلز پارٹی کا اب بھی میں احترام کرتا ہوں بے نظیر شہید ہوئیں تو سب سے پہلے میں ہی ہسپتال گیا اور مجھے ان کی شہادت پربہت دکھ ہوا ہے پیپلز پارٹی میں بہت اچھے لوگ ہیں ان کی قدر کرتا ہوں صدر زر داری کی اس اقدام سے پیپلز پارٹی میں میرا احترام کم نہیں ہوا ہے ۔

پیپلز پارٹی سوچتی ہے جس کاموں کیلئے ساری زندگی جدوجہد کی ہے وہ نہیں ہے ۔پیپلز پارٹی بھی صدر زر داری کے اقدام سے حیران ہے بے نظیر شہید کے پوسٹر پھاڑنے کی مذمت کرتا ہوں ۔مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی ایک جگہ پر بیٹھ کر کھانا کھاتے رہے ہیں  اتفاق رائے سے کئے فیصلے کئے ہیں میں نے پارٹی رہنماؤں کو پوسٹر پھاڑنے سے منع کر دیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہاکہ آگے دوبارہ مذاکرات ہوئے تو وعدے نہیں موقع پر ہی کام ہوگا ۔

نواز شریف نے کہاکہ حالات خراب ہو نے پر فوجی مداخلت کے امکان کو نہیں مانتا  پہلے بھی فوجی مداخلت کے خلاف جدو جہد کرتے رہے آئندہ بھی کرینگے ۔اس سوال پر کہ صدر زر داری نے شطرنج کے کھیل میں انہیں شہ مات دے دی ہے مسلم لیگ نواز کے قائد نے کہاکہ شطرنج تو شطرنج ہوتی ہے اس بات کا فیصلہ آنے والا وقت کریگا ۔انہوں نے کہاکہ میں نا تو وسط مدتی انتخابات کی بات کررہا ہوں اور نہ ہی وفاقی حکومت کا خاتمہ چاہتا ہوں لیکن اگر کچھ لوگ خود ایسا کر نا چاہتے ہیں تو میں کیا کرسکتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ صدر زر داری نے شہباز شریف کو عبد الحمید ڈوگر کی بطور چیف جسٹس مدت میں توسیع کے حوالے سے بزنس ڈیل کی پیشکش کی تھی اس موقع پر ایک وفاقی وزیر بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں صدر کے حقوق صدرکے پاس اور وزیر اعظم کے حقوق وزیر اعظم کے پاس ہو نے چاہئیں ۔معزول ججز ہر حال میں بحال ہونگے آج نہیں تو کل اور کل نہیں تو پرسوں بحال ہو جائینگے ۔

موجودہ دور میں نہ ہوئے تو آئندہ الیکشن کے بعد بحال ہو جائیں گے ۔گزشتہ لانگ مارچ کے بعد مشرف کے کمزورہونے اور صدر زر داری کے آ جانے سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہاکہ موجودہ لانگ مارچ اور دھرنے کے نتیجے میں صدر زر داری کے خلاف وہی بات دہرائی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ جس دن یہ قوم مشرف کے ہتھکنڈوں کے خلاف کھڑی ہوئی ہے اور آج ججز کی بحالی کیلئے پوری قوم کھڑی ہوگئی ہے اسے نیک شگون سمجھنا چاہیے پاکستان ایک نرم انقلاب کے راستے پر آگیا ہے اور ایسا ضرور ہونا چاہیے جمہوری انقلاب آنا چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ اس انقلاب کی قیادت ملک کے مختلف طبقات اور میڈیا کریگا اس سے قبل مسلم لیگ ن نے چھ مارچ کو ملک گیر ہڑتال اور بڑے شہروں میں جلسے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نوازشریف کی صدارت میں مسلم لیگ ن کے رہنماوٴں کا اجلاس رائے ونڈ میں ہوا جس میں احتجاجی تحریک پر غور کیا گیا اور لاہور کو بیس کیمپ بنانے کا فیصلہ کیاگیا۔ زرائع کے مطابق میاں نواز شریف نو مارچ کو ناروال اور تین مارچ کو کراچی میں مزارقائد پر جلسہ عام سے خطاب کریں گے ۔زرائع کے مطابق تحصیل کی سطح پر بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے جائیں گے ۔