سرینگر  انسانی حقوق کی خلاف ورز ی اور بھارتی فورسز کے تشدد کیخلاف مظاہرے  35زخمی  متعدد گرفتار،مختلف علاقوں میں مکمل ہڑتال، دکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طور پر بند اور گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہوکر رہ گئی،پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں گھر میں گھس کر لوٹ شروع کر دی  اہل علاقہ کا احتجاج

جمعہ 1 جنوری 2010 15:00

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔1جنوری۔ 2010ء) مقبوضہ واد ی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  فورسز کے تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف ہڑتال اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اس سلسلے میں جمعہ کو بھی وادی بھر میں مظاہرے کئے گئے اس دور ان فورسز نے مختلف علاقوں میں مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں 35افراد زخمی ہوگئے اور متعدد کو گرفتار کر لیا گیا ۔

اطلاعاًت کے مطابق مائسمہ اور ملحقہ علاقوں میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔صبح سے ہی نوجوانوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور نعرہ بازی کی ۔اس موقعہ پر اگرچہ سول لائنز میں دکانیں کھلنا شروع ہوئی تھیں تاہم اسی دوران سینکڑوں نوجوان بسنت باغ،مائسمہ،امیرا کدل،بڈشاہ چوک اور کورٹ روڈ میں نمودار ہوئے اور اْنہوں نے احتجاج کیا جس کے نتیجے میں کاروباری و تجارتی سرگرمیاں معطل ہوئیں اور ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہوگئی ۔

(جاری ہے)

اس موقعہ پرمائسمہ میں پولیس اورمظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں ۔مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ٹیرگیس کے درجنوں گولے داغے اور شدید لاٹھی چارج کیا۔ جس کے نتیجے میں 25افراد زخمی ہوگئے اسی اثناء میں بسنت باغ، امیرا کدل ، گاؤ کدل ،ریڈکراس روڈاور بڈشاہ چوک میں بھی مشتعل نوجوانوں نے پولیس پر سنگباری کی جسکے نتیجے میں پورے سول لائنزمیں کشیدگی میں اضافہ ہوا ۔

پولیس نے بھی حرکت میں آکر مظاہرین کے خلاف پہلے لاٹھی چارج کیا اور بعد میں شلنگ کی۔پولیس اور مظاہرین کے درمیان مائسمہ میں جھڑپوں کا سلسلہ شام دیر گئے تک جاری رہا ۔پرتشدد جھڑپوں کے نتیجے میں 4پولیس اہلکاروں سمیت 10افراد زخمی ہوگئے۔ اس صورتحال کی وجہ سے لالچوک اور آس پاس کے علاقوں میں دن بھر ماحول کشیدہ رہا۔حبہ کدل میں بھی صبح سے ہی نوجوانوں نے ٹائر جلاکر نعرہ بازی کی جسکے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤکے واقعات پیش آئے۔

دریں اثناء پولیس ترجمان کے مطابق مائسمہ اور حبہ کدل میں سنگباری کے واقعات کے بعد فوری طور پر حالات پر قابو پالیا گیا۔ترجمان کے مطابق ان واقعات میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں صورتحال معمول پر رہی۔پولیس نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نگاہ رکھیں تاکہ وہ اس طرح کے واقعات میں شامل نہ ہوں۔دریں اثناء جنوبی قصبہ شوپیان میں پتھراؤ کرنے کے الزام میں پولیس کے ہاتھوں درجنوں نوجوانوں کی گرفتاری اور فورسز اہلکاروں کی طرف سے مبینہ توڑ پھوڑ کے خلاف احتجاج کے طور پر مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران خواتین نے مقامی پولیس اسٹیشن کے باہردھرنا دے کر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

قصبے میں ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی پوری طرح مفلوج ہوکر رہ گئے۔اس دوران دکانیں اور کاروباری ادارے مکمل طور پر بند اور گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہوکر رہ گئی۔ ہڑتال کے لئے کسی نے کوئی اپیل نہیں کی تھی تاہم لوگوں نے ازخود پولیس کی مبینہ زیادتیوں کے خلاف احتجاجی ہڑتال کی۔ مظاہرین اور پولیس و فورسز کے مابین شدید جھڑپوں کے بعد پولیس نے قصبے کے مختلف علاقوں میں چھاپوں اور ناکوں کے دوران درجنوں نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی اور ان پر پتھراؤکے واقعات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔

تاہم مقامی لوگوں کے مطابق پولیس کے ذریعے کم وبیش30 ایسے افراد کو شام دیر گئے گرفتار کیا گیا جن میں اکثر اپنے دن بھر کے کام سے لوٹ رہے تھے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں نے نہ صرف گھر لوٹ رہے لوگوں کو بلاجواز گرفتار کیا بلکہ درجنوں مکانات کے بام ودر کو بھی شدید نقصان پہنچایا اور بیسیوں کھڑی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی۔

پولیس کی طرف سے گرفتاریوں اور مبینہ زیادتیوں کے خلاف ہڑتال کے دوران خواتین نے پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔اس موقعہ پر دھرنے پر بیٹھی خواتین نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور گرفتار شدگان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔جب ہڑتال کے بارے میں مجلس مشاورت کے ترجمان محمد شفیع خان کے ساتھ رابطہ کیا تو اْنہوں نے کہا کہ ہڑتال میں مجلس کا کوئی بھی عمل دخل نہیں ہے اور یہ ہڑتال اْن بلاجواززیادتیوں کے خلاف عوام کا فطری رد عمل ہے جو گذشتہ شام پولیس کی طرف سے کی گئیں اور جن کے دوران توڑ پھوڑ ،لوٹ ماراور گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔

محمد شفیع خان کے مطابق مجلس مشاورت نے پولیس سے رابطہ کیا تاکہ گرفتار لوگوں کی رہائی کے لئے بات کی جاسکے مگروہ مجلس مشاورت کو خاطر میں نہیں لاتے ہیں اور وہ مجلس کے عہدیداروں کے ساتھ ناشائستہ سلوک کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پولیس ا سٹیشن جانے کی بھی کوشش کی مگر وہاں موجود اہلکاروں نے بھی ہمارے ساتھ ناشائستہ سلوک کیا جس کی وجہ سے بھی لوگ کافی ناراض ہیں۔

محمد شفیع خان نے کہا کہ مجلس مشاورت کے پاس اعداد وشمار آرہے ہیں جن کے مطابق پولیس نے گذشتہ روز پورے قصبے اور اس کے گرد ونواح میں زبردست توڑ پھوڑ سے کام لیا اور لوٹ مچائی۔ اس ضمن میں ایس پی شوپیان شاہد معراج نے بتایاکہ6 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کی رہائی کے بارے میں ابھی ہم فیصلہ لے رہے ہیں،تاہم پولیس نے کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی اور نہ کسی کے ساتھ ناشائستہ سلوک کیا۔