ایڈیشنل سیشن جج کا جسقم کے رہنماء بشیر خان قریشی کے قتل کی دوسری ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

پیر 22 اکتوبر 2012 21:13

نواب شاہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔22اکتوبر۔ 2012ء) ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے رہنماء بشیر خان قریشی کے مبینہ قتل کی دوسری ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا ۔بشیر قریشی کے بھائی مقصود قریشی نے تھرڈ ایڈیشنل سیشن جج انعام اللہ کلہوڑو کی عدالت میں اپیل دائر کی کہ ان کے بھائی بشیر قریشی 7 اپریل 2012ء کو سکرنڈ میں دیرینہ کارکن آصف مگسی کی رہائش گاہ پہنچے جہاں ان کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ بے ہوش ہوگئے انہیں سکرنڈ اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کردی ۔

بعد ازاں سینئر ڈاکٹروں کے میڈیکل بورڈ اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بشیر قریشی کے جسم کے اجزاء میں فاسفورس (زہر ) کی تصدیق کردی۔اس سلسلے میں انہوں نے اور دیگر پارٹی رہنماوٴں نے سکرنڈ پولیس اسٹیشن میں قتل کی ایف آئی آر درج کرانی چائیے تاہم پولیس ٹال مٹول سے کام لیتی رہی اور رپورٹ درج نہ کی گئی بعد ازاں سکرنڈ پولیس نے رات کی تاریکی میں ہماری دی گئی درخواست کے برعکس پولیس نے اپنی ہی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف رپورٹ درج کردی جس پر جسقم نے پولیس کی ایف آئی آر کو درج کرتے ہوئے کورٹ میں اپیل دائر کہ بشیر خان قریشی کے قتل کی ایف آئی آر وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک، ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر السلام، سابق ڈی جی رینجرس میجر جنرل اعجاز چوہدری کے خلاف درج کی جائے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کیس کی سماعت 12 بجے شروع ہوئی جس میں سکرنڈ پولیس کے مطابق انہوں نے جو ایف آئی آر درج کی ہے وہ تمام حقائق اور قانون کے تقاضوں کے مطابق ہے اور بعد میں اس کی تفتیش کرائم برانچ حیدرآباد کو بھی منتقل کی جاچکی ہے ۔ اس موقع پر کرائم برانچ حیدرآباد کے ایس ایس پی عطاء اللہ چانڈیو نے عدالت کو بتایا کہ انہیں کیس منتقل کیا گیا ہے تاہم انہوں نے ابھی تحقیقات شروع نہیں کی ہیں اس موقع پر عدالت نے دونوں جانب کے وکیلوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ 3 بجے تک موخر کردیا ۔

بعد ازاں کورٹ میں دوبارہ سماعت شروع ہوئی اس موقع پر عدالت نے ایس ایچ او سکرنڈ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلی ایف آئی آر میں وہ حقائق شامل نہیں کئے گئے جو بشیر قریشی کے ورثاء نے عدالت کو پیش کئے ہیں اور نہ ہی درج کی گئی ایف آئی آر میں ورثاء کے دستخط ہیں۔ عدالت نے سکرنڈ پولیس کو ورثاء کی مدعیت میں مکمل ایف آئی آر درج کرنے کے فوری احکامات جاری کردئے۔اس موقع پر جسقم کے سینکڑوں کارکنوں بھی موجود تھے۔کسی بھی ناخوش گوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :