اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جون 2025ء) منگل کے روز اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) سے الگ ہونے والے گروپ سرایہ انصار السنہ (سنی حامیوں کی بریگیڈ) نے شام کے دارالحکومت دمشق میں اتوار کے روز یونانی آرتھوڈوکس چرچ پر ہونے والے ہلاکت خیز بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب گروپ کے ایک رکن نے اتوار کو دعائیہ اجتماع کے دوران الدویلہ کے عیسائی سنی مسلم محلے میں سینٹ الیاس چرچ کے دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
اس واقعے میں 25 افراد ہلاک اور دیگر 63 زخمی ہو گئے۔اس گروپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ یہ حملہ "دمشق میں عیسائیوں کی جانب سے اشتعال انگیزی" کے سبب کیا گیا، تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ اشتعال انگیزی کیا تھی۔
(جاری ہے)
جنوبی شام میں اسرائیلی حملوں سے جانی و مالی نقصان
مارچ میں چرچ میں ایک تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب مقامی رہائشیوں نے عمارت کے سامنے ایک کار سے اسلامی نعروں کے گونجنے کی شکایت کی تھی۔
اس گروپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مختلف فرقہ وارانہ کارروائیوں اور حملوں کے تحت علوی، عیسائی، دروز اور شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ مارچ میں جو قتل ہوئے تھے، اس میں بھی اسی گروپ کے ملوث ہونے کا الزام ہے۔
یورپی یونین نے شام پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لیں
انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق اس قتل عام میں 1,700 کے قریب علوی شہری مارے گئے تھے۔
گروپ نے حکومتی دعوؤں کو جھوٹا قرار دیا
پیر کے روز، شام کی نئی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے کے پیچھے آئی ایس کا ہاتھ ہے اور اس نے اس کے لیے ذمہ دار سیل کو "ختم" کرنے کا اعلان کیا۔
حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے چھاپوں کے دوران دھماکہ خیز مواد، خودکش جیکٹس، بارودی سرنگیں اور گولہ بارود قبضے میں لیا، جس کے نتیجے میں چھ افراد گرفتار ہوئے اور دو مشتبہ افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
سویڈن: پائلٹ کو جلا کر ہلاک کرنے والے شخص کے خلاف فرد جرم عائد
شام کی وزارت داخلہ نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
تاہم سرایہ انصار السنۃ نے حکومت کے اس دعوے کو مسترد کرنے کے لیے فوری طور پر میسجنگ ایپ ٹیلی گرام کا سہارا لیا اور اسے "غلط، من گھڑت" قرار دیا۔
پابندیاں اٹھانے سے متعلق ٹرمپ کے اعلان کے بعد سرمایہ کاروں کی نظریں شام پر
سابق شامی صدر بشار الاسد کے زوال کے بعد قائم ہونے والے گروپ سرایہ انصار السنہ نے خبردار کیا ہے کہ "جو کچھ آنے والا ہے وہ آپ کو مہلت نہیں دے گا ۔۔۔ ہمارے جنگجو ۔۔۔ پوری طرح تیار ہیں۔"
برطانیہ میں قائم گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق، سن 2011 میں شام کی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے کسی بھی عیسائی چرچ پر اتوار کو ہونے والا ایسا پہلا حملہ تھا، جسے اس گروپ نے نشانہ بنایا۔
پوپ لیو چہار دہم کی امن کے لیے دعائیں
رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ پوپ لیو چہار دہم نے اتوار کو ہونے والے واقعے پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ویٹیکن کی جانب سے جاری بیان میں شام میں امن قائم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
امریکی پابندیاں ختم، شام کا مستقبل کیا ہو گا؟
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لیو زخمی ہونے والوں کے ساتھ ساتھ حملے میں ہلاک ہونے والوں کی روح کے لیے دعا کر رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا کی گئی کہ وہ شامی عوام کے لیے امید اور شفاء فراہم کرے۔ایک وقت تھا کہ شام کی 10 فیصد آبادی عیسائی تھی، لیکن جنگ اور ظلم و ستم کے نتیجے میں اس تعداد میں کافی کمی آئی ہے۔ وہ عیسائی جو باقی رہ گئے ہیں وہ دمشق اور حلب کے بڑے شہروں میں مخلوط برادریوں میں رہتے ہیں۔
ادارت: جاوید اختر