گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ‘ کاشتکار کی خوشحالی ‘ بہتری اور اسے صحیح معاوضہ کی ادائیگی کیلئے کیا ہے‘شوگر ملوں کو بروقت کرشنگ سیزن کا آغاز کرنا چاہیے‘ تاخیر سے شروع کرنے کے اثرات گندم کی کاشت پر پڑتے ہیں پاکستان میں خوراک کی کوئی قلت نہیں ‘حکومت فصلوں کی پیداوار بہتر کرنے کیلئے جامع اقدامات کررہی ہے، وفاقی وزیر کیڈ نذر محمد گوندل کا وزارت فوڈ سکیورٹی اور برازیل سفارتخانے کے اشتراک سے تحفظ خوراک سیمینار سے خطاب

پیر 3 دسمبر 2012 13:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔3دسمبر 2012ء) وفاقی وزیر کیڈ نذر محمد گوندل نے کہا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کاشتکار کی خوشحالی ‘ بہتری اور اسے صحیح معاوضہ کی ادائیگی کیلئے کیا ہے، شوگر ملوں کو بروقت کرشنگ سیزن کا آغاز کرنا چاہیئے‘ تاخیر سے شروع کرنے کے اثرات گندم کی کاشت پر پڑتے ہیں پاکستان میں خوراک کی کوئی قلت نہیں ،حکومت فصلوں کی پیداوار بہتر کرنے کیلئے جامع اقدامات کررہی ہے۔

وہ پیر کو وزارت فوڈ سکیورٹی اور برازیل سفارتخانے کے اشتراک سے تحفظ خوراک سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔ وفاقی وزیر کیڈ نذر محمد گوندل نے کہا کہ برازیل حکومت نے عوامی سطح پر اقدامات کرکے خوراک کی قلت کا خاتمہ کیا‘ پاکستان فصلوں کی پیداوار میں اضافے کی کوشش کررہا ہے کئی دھائیوں سے زراعت پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے رہی ہے پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ گندم پیدا کرنے والے دس ممالک میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ زراعت میں زیادہ پیداوار ملک میں غربت کے خاتمے میں مدد دے گی۔ حکومت زراعت میں پیداوار میں اضافے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اس حوالے سے کئی منصوبے بنائے جارہے ہیں جیسے چھوٹے ڈیم‘ نہروں کی بہتری وغیرہ۔ حکومت کی گندم کی سپورٹ قیمت کی پالیسی بھی اچھے اثرات مرتب کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سیلاب نے تحفظ خوراک کے حوالے سے ملک میں خطرات پیدا کئے ہیں۔

زراعت سے وابستہ لوگ سیلاب 2010ء اور 2011ء سے بری طرح متاثر ہوئے جس سے فصلوں کا 280 ارب روپے کا نقصان ہوا سیلاب اور زلزلے سے صرف فصلیں نہیں بلکہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور صحت کی سہولیات بھی متاثر ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2010-11ء میں غربت کے خاتمے کے منصوبوں پر 1247 ارب روپے خرچ کئے تھے۔ بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نذر محمد گوندل نے کہا کہ ملک میں فصلوں کی کوئی قلت نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے اپنے تحفظات ہیں پاکستان شوگر‘ چاول اور گندم میں خود کفیل ہے تاہم وسائل کا مسئلہ ہے غریبوں تک خوراک کی رسائی کے لئے براہ راست سبسڈی کے مختلف پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ان میں ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی سپورٹ قیمت میں اضافہ غریب کسانوں کی بہتری کیلئے کیا گیا ہے کیونکہ ان پٹ مہنگے ہوگئے ہیں جس سے کسان کو نفع نہیں ہورہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر شوگر ملیں 15 اکتوبر کو کھلنی چاہئیں اور صوبوں کو اس پر عمل درآمد کرانا چاہئے شوگر ملوں کے بروقت نہ کھلنے کا اثر گندم کی کاشت پر بھی پڑتا ہے سیزن کی ملوں کو بروقت کھلنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :