طالبان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے بہت محنت کرنا ہوگی،پروفیسرابراہیم،پرویز مشرف نے وانا جنوبی وزیرستان میں یہ کہہ کر آپریشن شروع کیا کہ یہ چند سو افراد چھ ہفتوں کا مسئلہ ہے،حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے شروع ہونے سے اعتماد سازی کا عمل شروع ہوگیا ہے، حکومت اور طالبان مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوچکے ، امید ہے کہ قوم کو جلد خوشخبری سننے کو ملے گی،میڈیا سے گفتگو۔ تفصیلی خبر

جمعرات 27 مارچ 2014 18:54

طالبان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے بہت محنت کرنا ہوگی،پروفیسرابراہیم،پرویز ..

پشاور(رحمت اللہ شباب.اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مارچ۔2014ء) طالبان مذاکراتی کمیٹی کے ممبر اور جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ طالبان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے بہت محنت کرنا ہوگی ۔ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے وانا جنوبی وزیرستان میں یہ کہتے ہوئے آپریشن شروع کیا تھا کہ یہ چند سو افراد اور چند ہفتوں کا مسئلہ ہے لیکن وہ چند سو افراد اب ہزاروں میں ہیں اور وہ چند ہفتے دس سال بعد بھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے سابق صدر آصف زرداری بھی پرویز مشرف کی پالیسیوں پر چلتے رہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے پرویز مشرف کی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز المرکز اسلامی میں مختلف نجی ٹی وی چینلز اور میڈیا نمائندوں کو الگ الگ انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے شروع ہونے سے اعتماد سازی کا عمل شروع ہوگیا ہے ،اگرچہ ابھی اعتماد سازی کے لئے بہت کچھ کرنا باقی ہے اور ہم اس مرحلے پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مکمل اعتماد بحال ہوگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف حکومت کی بہت سی پالیسیوں سے جماعت اسلامی کو بھی اختلاف ہے لیکن اختلاف کا یہ مطلب نہیں کہ اگر وزیر اعظم ملک کو بد امنی سے نکالنے اور پائیدار امن کے لئے تعاون مانگتے ہیں تو ان سے تعاون نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان مختلف قومی اور بین الاقوامی ایشوز پر اختلاف نہ ہوتا تو پھر تو الگ الگ سیاسی جماعتوں کی ضرورت ہی نہ تھی ۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ طالبان کی طرف سے پہلے یہ مطالبہ موجود ہے کہ حکومتی ایجنسیوں کے پاس موجود غیر عسکری افراد یعنی بچے ، خواتین اور دیگر قیدیوں کو رہا کیا جائے جس پر وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان کمیٹی کو واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اس مسئلے کا مذاکرات سے کوئی تعلق ہی نہیں اور اگر انہیں معلوم ہوا کہ حکومتی ایجنسیوں کے پاس بچے اور خواتین یا دیگر غیر عسکری افراد موجود ہیں تو وہ انہیں فی الفور رہا کروادیں گے۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ حکومت اور طالبان مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ قوم کو جلد خوشخبری سننے کو ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان کا ایک میز پر بیٹھ کر براہ راست مذاکرات کرنا بذات خود ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ انہوں کہا کہ حکومت اور طالبان کاپورا ایجنڈا ابھی سامنے نہیں آیا، رفتہ رفتہ سب کچھ سامنے آجائے گا ۔ انہوں نے پوری قوم سے اپیل کی کہ وہ حکومت طالبان مذاکرات کی کامیابی کے لئے دعا کرے۔