انتخابی دھاندلی روکنے کیلئے بائیو میٹرک نظام کے بڑے پیمانے پر تجربے کے بغیر معتبر نہیں سمجھا جا سکتا، شیخ آفتاب،خیبر پختونخواہ حکومت بھی بلدیاتی انتخابات میں نادرا کی بنائی بائیومیٹرک مشین کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے ،مردم شماری کرانے الیکشن کمیشن کی درخواست پروزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی سمری تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے ،مردم شماری کو بلدیاتی انتخابات سے نہیں جوڑا جا سکتا ، عدالت عظمی نے پانچ ماہ میں بلدیاتی انتخابات کا انتظام مکمل کرنے کا حکم دے رکھا ہے ،وفاقی وزیر پارلیمانی امور کا قومی اسمبلی میں تحریری جواب

جمعہ 28 مارچ 2014 20:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ۔2014ء) وفاقی وزیر پارلیمانی شیخ آفتاب نے کہا ہے کہ انتخابی دھاندلی روکنے کیلئے بائیو میٹرک نظام کے بڑے پیمانے پر تجربے کے بغیر معتبر نہیں سمجھا جا سکتا،خیبر پختونخواہ حکومت بھی بلدیاتی انتخابات میں نادرا کی بنائی بائیومیٹرک مشین کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے ۔ مردم شماری کرانے الیکشن کمیشن کی درخواست پروزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی سمری تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے ،مردم شماری کو بلدیاتی انتخابات سے نہیں جوڑا جا سکتا ، عدالت عظمی نے پانچ ماہ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے انتظامات مکمل کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں رکن قومی اسمبلی نفیسہ عنایت خٹک کے سوال پر تحریری جواب میں وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ موجودہ انتخابی عمل میں بائیومیٹرک سسٹم کا آغاز کئی امور پر منحصر ہے نادرا میں تمام رئاے دہندگان کے بائیومیٹرک اعدادو شمار کی دستیابی نیز ان کا مشینوں میں شامل کرنا جو کہ کسی انتخاب میں استعمال کیلئے منظور کی جائینگی۔

(جاری ہے)

منظوری کے بعد ان مشینوں کا حصول ، اور استعمال سے قبل پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز شامل ہیں انہوں نے کہا کہ یہ نیا نظام ہے فی الوقت یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ لازمی طور پر انتہائی معتبر نظام ثابت ہو گا۔ تاوقتیکہ متذکرہ بالا تمام پیشکگی لوازمات کو یقینی بنانے کے بعد اسے بڑے پیمانے پر کسی انتخاب میں جانچ نہ لیا جائے انہوں نے تحریر ی جواب میں مزید بتایا کہ خیبر پختونخواہ نادرا کے ذریعے آئندہ بلدیتی انتکابات میں بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرانا چاہتی ہے۔

نادرا نے ذمہ داری قبول کی ہے اور بائیو میٹرک مشین تیار کی ہے مگر اب وہ آئندہ بلدیاتی انتخابات میں اس کے استعمال کیلئے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں ۔جس پر الیکشن کمیشن نے بھی خیبر پختونخواہ حکومت کے چیف سیکرٹری کو گذشتہ اجلاس میں صوبے کی سیاسی قیادت کو بائیو میٹرک سسٹم پر ہونے والے غور وخوص سے آگاہ کرنے اور آئندہ اجلاس میں جواب طلب کیا ہے ۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم سے درخواست کی تھی کہ وہ ملک میں مردم شماری کرانے کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے رکھیں تاکہ آئندہ عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کے پاس تازہ حلقہ بندیوں کیلئے آبادی کے تازہ اعدادو شمار ہوں۔ جس پر وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن کی سمری کی منظوری دیدی ہے اور سی سی آئی کے قواعد کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کی سمری تیار کرنے کیلئے شماریات ڈویژن کو ہدایت دی ہے ۔

وزیر پارلیمانی امور نے جواب میں مزید کہا کہ مردم شماری کا معاملہ کسی صورت بھی بلدیاتی انتخابات سے نہیں جوڑا جا سکتا عدالت عظمی نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو پانچ ماہ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لئے قانون سازی کا عمل مکمل کیا جائے تاکہ الیکشن کمیشن پاکستان حلقہ بندیوں کا عمل سرعت سے انجام دینے کیلئے اقدامات اٹھائے اور قانون سازی کا عمل مکمل ہونے کے بعد 45دنوں کی مدت مذکورہ عمل مکمل کیا جائے ۔