ٹائیٹینک کا آخری خط ایک لاکھ 19 ہزار برطانوی پاوٴنڈ میں نیلام ہو گیا، خط حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایستھر ہارٹ اور ان کی سات سالہ بیٹی ایوا کا لکھا ہوا ہے جو سنہ 1912 میں بحری جہاز ٹائٹینک کے ٹکرانے کے آٹھ گھنٹے پہلے لکھا گیا تھا

اتوار 27 اپریل 2014 23:00

ٹائیٹینک کا آخری خط ایک لاکھ 19 ہزار برطانوی پاوٴنڈ میں نیلام ہو گیا، ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء)اپنے پہلے ہی سفر پر حادثے کا شکار ہونے والے بحری جہاز ٹائیٹینک سے لکھا جانے والا آخری خط ایک لاکھ 19 ہزار برطانوی پاوٴنڈ میں نیلام ہو گیا۔یہ خط حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایستھر ہارٹ اور ان کی سات سالہ بیٹی ایوا کا لکھا ہوا ہے جو سنہ 1912 میں بحری جہاز ٹائٹینک کیٹکرانے کے آٹھ گھنٹے پہلے لکھا گیا تھا۔

یہ خط اس لیے بچ گیا کیونکہ یہ ان کے شوہر کے کوٹ کی جیب میں رکھا ہوا تھا جو انھوں نے ایستھر ہارٹ کو سردی سے بچنے کے لیے پہنایا تھا۔ایستھر ہارٹ کے شوہر بینجمن بھی اس حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ایستھر ہارٹ نے لکھا کہ وہ ’حیرت انگیز سفر‘ کا لطف لے رہی تھیں۔انھوں نے مزید لکھا ’ہم نیو یارک پہنچنے والے ہیں کیونکہ بحری جہاز کے چلنے کی رفتار اچھی ہے۔

(جاری ہے)

یہ خط گزشتہ روز ہینری ایلڈریج اینڈ سن آف ڈیوزیزکی نیلامی میں رکھا گیا تھا۔انھوں نے کہا ’یہ ایک نادر خط ہے کیونکہ یہ ٹائٹینک کے تختے پر لکھا گیا جو اسے غیر معمولی بناتا ہے۔انھوں نے کہا کہ جس دن ٹائٹینک چٹان سے ٹکرایا یہ اس دن لکھا گیا واحد خط ہے اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس خط کے لکھنے کے 12 گھنٹے کے بعد ٹائٹینک شمالی بحر اوقیانوس میں ڈوب گیا تھا۔

خط پر سفید ستارے والا پرچم ابھرا ہوا ہے اور اس پر آن بورڈ ’آر ایم ایس ٹائٹینک‘ اور ’اتوار کی دوپہر‘ لکھا ہوا ہے۔اس خط میں ایستھر ہارٹ صبح سے بیمار ہونے اور کچھ بھی کھانے یا پینے کے قابل نہیں ہونے کی بات بھی کرتی ہیں۔ٹائٹینک سنہ 1912 میں بحر اوقیانوس میں اپنے پہلے سفر کے دوران برفانی چٹان سے ٹکرانے کے بعد ڈوب گیا تھا جس کے نتیجے میں 1500 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔یاد رہے کہ ٹائٹینک کی کئی یادگار اشیا اچھی قیمتوں میں نیلام ہو چکی ہیں۔اس سے پہلے ٹائٹینک کا مینیو نیلامی میں 76,000 پاوٴنڈ جبکہ جہاز پر بجایا جانے والا ایک وائلن نو لاکھ پاوٴنڈ میں فروخت ہوا تھا۔نیلامی کے اینڈریو ایلڈریج نے ٹائٹینک کے آخری خط کو منفرد بتایا ہے۔