آج کادورانسانی صلاحیتوں کو اجاگرکرنے اورانسانی سرمائے کوبروئے کارلانے کاتقاضہ کرتا ہے ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،نئی نسل کودورحاضر کے تقاضوں کے مطابق معیاری تعلیم وتدریس کویقینی بناناضروری ہے،روایتی تعلیم نئی نسل کودورحاضر کے چیلنجوں کاسامنا کرنے کی صلاحیتوں سے آراستہ نہیں کرسکتی،معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی، وزیر اعلیٰ بلوچستان کا تقریب سے خطاب

جمعہ 16 مئی 2014 22:23

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مئی۔2014ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ آج کادورانسانی صلاحیتوں کو اجاگرکرنے اورانسانی سرمائے کوبروئے کارلانے کاتقاضہ کرتا ہے جس کیلئے نئی نسل کودورحاضر کے تقاضوں کے مطابق معیاری تعلیم وتدریس کویقینی بناناضروری ہے،انہوں نے یہ بات جمعرات کو پروفیسر اینڈلیکچرز ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کہی وزیراعلیٰ نے کہاکہ معاشرے اس وقت زوال پذیرہوجاتے ہیں جب اس میں رویے علم دشمن ہوں،انہوں نے کہاکہ ہمیں سب سے بڑاخطرہ جہالت سے ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ روایتی تعلیم نئی نسل کودورحاضر کے چیلنجوں کاسامنا کرنے کی صلاحیتوں سے آراستہ نہیں کرسکتی،اس مقصد کیلئے ہمیں معیاری تعلیم کی فراہمی کویقینی بناناہوگا،انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد اب تعلیم مکمل طورپرصوبائی مضمون ہے اورصرف اسلام آباد کوبرابھلاکہنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ صوبہ میں تعلیمی ترقی کیلئے سیاستدانوں ،اساتذہ اوروالدین سب کو اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی،وزیراعلیٰ نے کہاکہ بد قسمتی سے بدانتظامی اورویژن کی ناپیدی کے باعث ماضی میں پرائمری سکولوں کی طرح کالج بنائے گئے اورجہاں ہائی سکولوں کیلئے اساتذہ دستیاب نہیں وہاں کالجوں کی بھرمار کردی گئی،چھوٹے چھوٹے شہروں میں پہلے سے کام کرنے والے کالجوں میں اساتذہ کی تعدادکم ہے جس کی وجہ سے انکی استعدادکار بھی نہ ہونے کے برابر ہے ،منصوبہ بندی کے بغیرمختلف علاقوں میں کالج قائم کئے گئے جس کے نتیجے میں پہلے سے کام کرنے والے کالج بھی تبادہی سے دوچارہوئے اورنئے بھی کام نہ کرسکے،وزیراعلیٰ نے کہاکہ نتائج کے حصول کیلئے منصوبہ بندی اورویژن کی ضرورت ہوتی ہے ،انہوں نے کہاکہ 21ویں صدی آئی ٹی کی صدی ہے لیکن صوبے میں آئی ٹی کے اساتذہ موجودنہیں،وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں 300سے400پی ایچ ڈی اساتذہ کی ضرورت ہے انہوں نے بجٹ کے اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا کہ 190ارب روپے کے بجٹ میں سے 155ارب روپے تنخواہوں اورغیرترقیاتی مدوں میں خرچ ہوجاتے ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت جوسکول موجودہیں انہیں معیار کے مطابق بنانے اورہراسکول میں پانچ کمرے اورکم ازکم پانچ اساتذہ تعینات کرنے سے مزید 43ارب روپے درکار ہوں گے،وزیراعلیٰ نے اس امر پر افسوس کااظہارکیاکہ ماضی میں ہزاروں اساتذہ کی بھرتی قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی جبکہ بدقسمتی سے بلوچستان یونیورستی کے 64گولڈمیڈلسٹ آج بھی بیروزگار ہیں،انہوں نے کہاکہ اس افسوسناک صورتحال کوتبدیل کرناہوگا،انہوں نے کہاکہ بلوچستان ہم سب کاہے اورسب کو مل کر حقیقت پسندی کے ساتھ مسائل حل کرنے ہوں گے ،تقریب سے پروفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر جاوید بلوچ،جنرل سیکرٹری یوسف بلوچ،سابق صدر شیرزمان ،مشیرامورحیوانات وجنگلات عبیداللہ بابت نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر احمدجان ،رکن صوبائی اسمبلی درمحمدناصر ،سیکرٹری ہائیرایجوکیشن غلام محمدصابراوردیگر حکام بھی موجودتھے۔وزیراعلیٰ نے ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداروں سے حلف بھی لیا۔