چین میں بونوں کا گاؤں

جمعرات 5 جون 2014 22:05

چین میں بونوں کا گاؤں

سیچوان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5جون۔2014ء) چین کے سیچوان صوبے میں ایک گاؤں واقع ہے جہاں کے تقریباً نصف باشندوں کا قد اوسط انسان سے مقابلے میں کافی کم ہے۔اس گاؤں میں رہنے والے 80 میں سے 36 افراد کے قد تین فٹ دس انچ سے لیکر دو فٹ ایک انچ کے درمیان ہیں تاہم ماہرین تحقیقات کے باوجود اس کی وجوہات جاننے میں تاحال ناکام رہے ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں 'بونوں' کے ایک مقام پر رہنے کی وجہ سے اس گاؤں کا نام 'بونوں کا گاؤں' پڑگیا ہے۔

مقامی بزرگوں کے مطابق کئی سال پہلے گاؤں کے کئی افراد ایک پراسرار بیماری میں مبتلا ہوگئے تھے جس نے خصوصاً پانچ سے سات تک کے بچوں کو متاثر کیا اور ان کا قد بڑھنا رک گیا۔ان بچوں کا قد بقیہ عمر یہی رہا جبکہ ان میں سے متعدد مختلف قسم کی معذوریوں کا شکار ہوگئے۔

(جاری ہے)

سائنسدانوں نے ینگسی نامی مقام کی زمین اور پانی کا مطالعہ کیا جبکہ بیماری سے متاثرہ افراد کا بھی جائزہ لیا گیا تاہم وہ اس بیماری کی وجوہات تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

یہ معاملہ آج بھی اتنا ہی پراصرار ہے جتنا آج سے 60 سال قبل تھا۔ضلع افسران کی جانب سے جاری کی گئی دستاویزات کے مطابق پہلی مرتبہ اس بیماری کی دریافت 1951 میں ہوئی۔ بعدازاں 1985 کی مردم شماری میں اس علاقے میں 119 ایسے کیسز موجود تھے۔ تاہم بظاہر یہ بیماری وہیں نہیں رکی بلکہ اگلی نسل میں بھی منتقل ہوگئی۔بونہ پن کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم ایک ہی مقام پر اتنی بڑی تعداد میں ان کا ہونا حیران کن ہے۔ عام طور پر تناسب کے حساب سے 20 ہزار میں کوئی ایک شخص ہی بونہ ہوتا ہے۔1997ء کی ایک تھیوری کے مطابق خطے میں مرکری کی زیادہ تعداد اس بیماری کا باعث ہوسکتی ہے تاہم اس بات کو ثابت نہیں کیا جاسکا۔

متعلقہ عنوان :