حکومت بُری طرح ناکام ہوچکی لیکن بندوقوں اور بوٹوں کو دعوت دینا زیب نہیں دیتا ، الطاف شکور

جمعرات 7 اگست 2014 18:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7اگست۔2014ء)پاسبان ِ پاکستان کے صدر الطاف شکور نے کہا ہے کہ پاسبان” آزادی مارچ و انقلاب مارچ“ کی مکمل حمایت کرتی ہے لیکن اس کا ہدف مقررہ وقت پر دھاندلی سے پاک انتخابات اور عوام کو موجودہ مسائل سے نجات دلانا ہونا چاہئے ،حکومت گراناہر گز نہیں۔ یہ وقت غزہ کی حمایت میں پاکستان کی طرف سے مضبوط اورموثرآواز اُٹھانے کا ہے لیکن حکمران اور سیاستدان آپس کی رنجشوں میں اُلجھے ہوئے ہیں اور پاکستان اپنا نظریاتی کردار ادا نہیں کر رہا۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حکومت بُری طرح ناکام ہوچکی ہے لیکن بندوق اور بوٹوں کو دعوت دینا بھی زیب نہیں دیتا ۔عوام کو حکومت اور چہروں کی تبدیلی سے اب کوئی غرض نہیں رہی،عوام کوخالی خولی دعوے نہیں، عزت کے ساتھ امن ، روزگار اور انصاف چاہئے ۔

(جاری ہے)

عمران خان اور طاہر القادری عوام کوجواب دیں کہ کیاحکومت گرانے سے عوام کے مسائل حل ہوجائیں گے؟حکومت کو بادشاہت کے انداز میں چلاناناکامی کی دلیل ہے۔

عمران خان و آزادی مارچ کے ورکرز کے خلاف انتقامی کاروائیاں اور علامہ طاہر القادری پر دہشت گردی کا مقدمہ حالات کو خراب کرنے کی سازش ہے ۔پُر امن جدوجہد عوام کا آئینی حق ہے ۔ آزادی و انقلاب مارچ کے راستہ میں رکاوٹیں آمریت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں۔ان خیالات کا اظہارپاسبان ِ پاکستان کے صدر الطاف شکورنے پاسبان سیکریٹر یٹ،دھوراجی کالونی میں پاسبان کے تحت پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر پاسبان ِ پاکستان کے جنرل سیکریٹری عثمان معظم ، سینئر نائب صدوررفیق خاصخیلی، طارق جمیل، آفتاب الدین قریشی، نائب صدر عبد الحاکم قائد اور رہنماء ضمیر احمد،طارق چاندی والااورپاسبان کراچی کے صدر شیخ شکیل بھی موجود تھے ۔ پریس کانفرنس کی مزید تفصیلات کے مطابق پاسبان ِپاکستان کے صدر الطاف شکور نے کہا کہ ہماری جماعت حال ہی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہوئی ہے۔

ہمارا موجودہ صورت حال میں موقف انتہائی متوازن اور عوام کے دلوں کی آواز ہے۔ ”پاسبانِ پاکستان “ تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور پاکستان عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کی پُر زور حمایت کا اعلان کرتی ہے لیکن ہم قوم کے سامنے یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ عمران خان اور علامہ طاہرالقادری اپنے احتجاجی مارچوں کا ہدف دھاندلی سے پاک انتخابات کو بنائیں حکومت کو گرانا نہیں ۔

احتجاج کے ذریعے حکومت کی تبدیلی ،عوامی مینڈیٹ اور جمہوریت کی موت ہے ،اس سے آمریت کو کھل کھیلنے کا موقع مل سکتا ہے ۔ یہ جدوجہد عوامی مسائل کے حل اور آئندہ مقررہ اوقات میں ہونے والے انتخابات کو شفاف اور ہر قسم کی دھاندلی و شکوک سے محفوظ کرنے کیلئے ایک آزاد ،خود مختار اور ہر قسم کے حکومتی دباوٴ سے آزاد الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قیام کے لئے ہونی چاہئے ۔

پاسبانِ پاکستان کے صدر الطاف شکور نے کہا کہ موجودہ حکمران عوام کے حقیقی مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ۔کرپشن ،مہنگائی، بے روزگاری، پانی کی قلت ،بجلی کی لوڈ شیڈنگ، میرٹ کا قتل عام کا سلسلہ جاری ہے ۔حکومت کو بادشاہت کے انداز میں چلاناحکمرانوں کی ناکامی کی دلیل ہے ۔خدا نخواستہ اگر وہ موجودہ مارچوں کا نتیجہ”میرے عزیز ہم وطنوں “کے خطاب کی صورت میں نکلتا ہے تو یہ قوم اور سیاستدان دونوں کی بد قسمتی اورنا قص حکمت عملی ہوگی ۔

الطاف شکور نے کہا کہ آج عمران خان اور علامہ طاہر القادری جمہوریت کی بقاء اور ناقص نظام کو درست کرنے کے لئے تنہا پرواز کے بجائے تمام اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں ۔جمہوریت کا حسن مشاورت اور سب کو ساتھ لے کر چلنے میں ہے لیکن آزادی و انقلاب مارچ کے قائدین اپنے موقف میں نہ تواپنی پارٹی کو یکسو کر سکے ہیں اور نہ ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں و حزب اختلاف کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر سکے ہیں۔

پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور نے عمران خان اور طاہر القادری کے خلاف حکومتی انتقامی کاروائیوں اور ہتھکنڈوں کی پُر زور الفاظ میں مذمت کی اور حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ آزادی اظہار رائے کے خلاف ، دھونس اور دھاندلی کے بجائے اپنے اندر برداشت اور اپنی اصلاح کا ماددہ پیدا کریں۔الطاف شکور نے مارچ کے قائدین سے بھی اپیل کی کہ خدا نخواستہ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ محض اقتدار کے جلد حصول کے لئے غیر جمہوری قوتوں کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا سبب بن جائیں ، تبدیلی خواب بن کر رہ جائے اورپاکستان ایک مرتبہ پھر جمہوریت سے دور ہوجائے اور پچھلے مارشل لاؤں کی طرح ملک ایک بار پھر برسوں پیچھے چلا جائے ۔

حالانکہ جمہوریت کیلئے عوام نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قیام اور انتخابی اصلاحات کے لئے تمام سیاسی جماعتیں متفق ہو جائیں ۔بائیو میٹرک سسٹم،متناسب نمائندگی،حلقہ بندیوں کاشفاف طریقہ کار ، الیکشن ڈے پر فورسز کا کردار ،پولنگ اسٹیشنزپر غیر جانبدار عملہ کی تقرری، گنتی کے عمل کی شفافیت،میڈیا پر ایک ایک پولنگ اسٹیشن کے نتائج کے اعلانات سے پیدا ہونے والی پیچید گیاں اور سب سے بڑھ کر شفاف ووٹر لسٹ کی تیاری ایسے مسائل ہیں جن کے حل کے بغیرانتخابات چاہے آج ہوں یا چار سال بعد اس کے نتائج اسی طرح مشکوک ہو ں گے جیسا کہ آج ہیں۔

الطاف شکور نے کہا کہ میدان سیاست کے اُفق پر نئی سیاسی جماعت ”پاسبان ِ پاکستان “ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر اپوزیشن سے مشاورت کے بعد ایک آزادو خود مختار الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لائیں جو ایسا انتخابی طریقہ کار وضع کرے جس کے نتیجے میں پاکستان میں عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا قیام عمل میں آ سکے۔پاسبان لانگ مارچ کے قائدین سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ یہ مارچ ضرور کریں لیکن اس کے مقاصد کو آئین اور جمہوری دائرے کے اندر محدود کریں ۔

یہ مارچ پاکستان کے عوام کو ایک حقیقی جمہوری حکومت کا تحفہ دینے کیلئے کریں، اس انتخابی طریقہ کار کی تبدیلی کے لیے کریں جس میں بقول آپ کے مینڈیٹ کو چرا لیا گیا ہے۔پاسبان حکومت کو متنبہ کرتی ہے کہ وہ عوام کے حقیقی مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں ۔کرپشن کے خاتمے اور میرٹ کی بالا دستی کو یقینی بنائیں۔اقرباپروری کی پالیسی کو ترک کریں۔ اشیائے خوردونوش ،آٹا ،دالیں، چاول،سبزیاں ، فروٹ،گوشت اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو سالانہ بنیادوں پر فکس کریں۔ تعلیم ،علاج اور روزگار کی سہولتیں عوام کی دہلیز پر پہنچائیں بصورت دیگر ایک ایسے لانگ مارچ کے لئے تیار ہو جائیں جو انشاء اللہ کروڑوں عوام پاسبان کی قیادت میں برپا کریں گے ۔