پانی کی کمی کی وجہ سے نصیر آباد ڈویژن میں زرعی شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

منگل 12 اگست 2014 22:23

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12اگست۔2014ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلو چ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے نہری نظام کے ذریعے سے زرعی شعبے کے 20سے 25لاکھ افراد کا روزگار وابستہ ہے تاہم پانی کی کمی کی وجہ سے نصیر آباد ڈویژن میں زرعی شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے، پٹ فیڈرکینال کو مزید بلیک ہول بننے نہیں دیا جائے گا، ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ نے نیشنل پارٹی نصیر آباد ڈویژن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کو سندھ سے اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا، جس سے نہری نظام سے وابستہ زراعت شدید متاثر ہو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پٹ فیڈر کینال میں جتنی گنجائش ہے اس کے مطابق بلوچستان کو پانی ملنا چاہیے حالانکہ بلوچستان کا حصہ اس سے کہیں زیادہ ہے، اس مسئلے کی سنگینی سے حکومت سندھ کو آگاہ کیا گیا ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اوچ پاور پلانٹ پروجیکٹ فیز ۔

(جاری ہے)

IIکے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے نصیر آباد ڈویژن اور سبی کو مذکورہ پلانٹ سے بجلی کی فراہمی کا جو وعدہ کیا تھا موجودہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں اس کے لیے رقم مختص کر دی گئی ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کچھی واٹر سپلائی اسکیم کے لیے محکمہ کی تجویز کے مطابق رقم مختص کی گئی ہے اور بھاگ شہر کو فراہمی آب کے لیے بھی خطیر رقم مختص کی گئی ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں وفاقی محکموں میں ملازمتوں پر پابندی کے خاتمہ کے لیے بھی وفاق سے رابطہ کیا گیا ہے،وفد نے نصیر آباد کے مسائل سے تفصیلاً وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا۔وزیر اعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ علاقے کے عوامی مسائل کو بلا تخصیص ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :