سابق مصری "راپ" موسیقار امریکی صحافی کا قاتل؟، برطانوی اخبارکا دعویٰ

پیر 25 اگست 2014 14:44

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء)شام میں دولت اسلامی "داعش" کے جنگجوؤں کے ہاتھوں چند روز قبل مغوی امریکی صحافی جیمز فولی کے سر قلم کیے جانے کے بعد امریکا اور برطانیہ کے خفیہ ادارے قاتل کی شناخت کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ گو کہ ابھی تک نقاب پوش "داعشی" جنگجو کا صحیح تعارف تو نہیں ہو سکا ہے تاہم برطانوی اخبار "سنڈے ٹائمز" نے دعویٰ کیا ہے کہ خفیہ اداروںMI5 اور MI6 نے فولی کے قاتل کی شناخت عبدالمجید عبدالباری کے نام سے کی ہے جو ایک سابق مصری راپ سنگر رہ چکا ہے۔

برطانوی اخبار نے جیمز فولی کے سر قلم کرنے والے جہادی کی شناخت کے عنوان سے تحریر کی گئی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ خفیہ اداروں نے امریکی صحافی کے قاتل کی شناخت کی ہے تاہم اسے بوجوہ منکشف نہیں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

البتہ اخبار کو اس کے بارے میں معلومات ملی ہیں۔ وہ ایک سابق مصری پاپ موسیقار اور راپ سنگر ہے۔ تیئس سالہ جنگجو کا تعلق مصر سے ہے۔ کچھ عرصہ قبل وہ موسیقی ترک کرکے داعش کے شدت پسندانہ راستے پر چل نکلا تھا۔

اخبار مزید لکھتا ہے کہ امریکی صحافی کے مشتبہ قاتل عبدالمجید عبدالباری نے کچھ عرصہ قبل بھی انٹرنیٹ پر اپنی تصاویر پوسٹ کی تھیں جس میں اس نے مخالفین کے کاٹے گئے سر اٹھا رکھے تھے۔عرب ٹی وی نے مشتبہ سابق مصری پاپ موسیقار کے بارے میں جان کاری کے دوران اس کے خاندان کے بارے میں بھی اہم معلومات حاصل کی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ عبدالمجید عبدالباری کا والد 54 سالہ عادل عبدالمجید بھی ایک شدت پسند ہے۔ عادل عبدالمجید نے سنہ 1990ء میں اپنی بیوی بچوں کے ہمراہ مصر سے ترک وطن کرکے برطانیہ میں سکونت اخیتار کی۔ سنہ 1998ء میں نیروبی اور دارلسلام میں امریکی سفارت خانوں پر حملوں میں عادل عبدالمجید کو بھی ملوث قرار دیا گیا۔