ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی دیسی دواوٴں کیلئے رہنمائی میں ناکام

جمعرات 28 اگست 2014 12:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28اگست۔2014ء)ملک میں دیسی اوریونانی دواوٴں کی مینو فیکچرنگ اوراس طریقہ علاج کی رہنمائی کیلیے قائم ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کوئی مثبت کردار اداکرنے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے جب کہ شعبہ طب کے فروغ کے لیے قائم قومی طبی کونسل محض رسمی ادارہ بن کر رہ گئی ہے۔ذرائع نے بتایاکہ اس وقت ملک میں54 ہزارسے زائدحکیم اورطبیب دیسی طریقہ علاج کے تحت 70 فیصد آبادی کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں، حکیموں اور طبیبوں کو 2012 میں قائم ہونے والی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ماتحت کرنے سے دیسی دوا سازی کی صنعت لاوارث ہوگئی، ڈی آراے کے تحت حکیموں کی چیکنگ کے لیے ڈرگ انسپکٹروں کی خدمات لینے کا فیصلہ کیاگیا جس پر تاحال عمل نہیں ہو سکا، اس طرح دیسی اور یونانی دواوٴں کا نظام بغیر کسی اتھارٹی کے ہی چلایاجا رہا ہے۔

(جاری ہے)

قومی طبی کونسل جووزارت صحت کاذیلی ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ دیسی دوائیں تیارکرنے اورحکیموں کی رجسٹریشن اورنئے کالجوں میں تعلیمی معیارکاذمے دارہے کے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت خودسوالیہ نشان بنی ہوئی ہے۔کونسل کے ایڈمنسٹریٹر حکیم رضوان حفیظ اپنی مدت پوری ہونے کے باوجود اس عہدے پر براجمان ہیں ان کی طرف سے دیسی دواوٴں کے معیار کی جانچ پڑتال کے لیے تیارکیاگیا طبی فارماکوپیاابھی تک متنازع بنا ہواہے کیونکہ فارما کوپیا کا ابھی تک گزٹ نوٹیفکیشن نہیں ہوسکا۔ حکیم رضوان نے رابطے پر بتایا کہ کونسل کے انتخابات کو ہوئے 8 ماہ ہوچکے ہیں کیس عدالت میں ہے فیصلہ آنے پر نئی طبی کونسل تشکیل دے دی جائے گی