پاکستانی بچے افغانستان کے سکولوں میں داخل کرنے کا فیصلہ،

وزیرستان سے بے دخل ہونیوالے بچوں کیلئے 80 سکول گلان نامی پناہ گزین کیمپ میں کھولے جائیں گے،افغان حکام

جمعرات 4 ستمبر 2014 18:13

پاکستانی بچے افغانستان کے سکولوں میں داخل کرنے کا فیصلہ،

پشاور/کابل(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔4ستمبر 2014ء) افغانستان کی حکومت نے پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں سرحد پار کرکے افغان علاقوں میں پناہ لینے والے پاکستانی متاثرین بچوں کو سکولوں میں داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔شمالی وزیرستان کے سرحد سے متصل افغان صوبہ خوست کے گورنر کے ترجمان مباریز زدران نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایاکہ خوست میں گورنر عبدالجبار نعیمی کی سربراہی میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی متاثرین بچوں کا وقت ضائع ہونے سے بچانے کیلیے انہیں سکولوں میں داخل کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں افغان حکام اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وزیرستان سے بے دخل ہونے والے بچوں کیلئے 80 سکول کھولے جائیں اور اس سلسلے میں کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ان کے مطابق تمام سکول گلان نامی پناہ گزین کیمپ میں کھولے جائیں گے جہاں بیشتر پاکستانی متاثرین پناہ لئے ہوئے ہیں۔

مباریز زدران کا مزید کہنا تھا کہ ان سکولوں میں پڑھانے والے اساتذہ تعلیم یافتہ پاکستانی ہوں گے جو اس وقت وزیرستان آپریشن کے باعث نقل مکانی کرکے خوست کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ ترجمان کے بقول ان اساتذہ کو افغان حکومت کی طرف سے تنخواہ اور دیگر مراعات بھی حاصل ہوں گی۔انھوں نے مزید کہا کہ متاثرین بچوں کو سکولوں میں داخل کرانے کا مقصد ان کا قیمتی وقت بچانا ہے جبکہ ان متاثرین کو امداد بھی دی جارہی ہے۔

دریں اثنا افغانستان میں مہاجرین کے لیے قائم ادارے کے چیئرمین انجینیئر گل حبیب شاہ نے کہا کہ اب تک وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کا اندراج کیا گیا ہے جس میں 22ہزار سے زیادہ خاندان شامل ہیں۔تاہم دوسری طرف پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ابتدا میں چند خاندانوں نے نقل مکانی کرکے افغان صوبہ خوست پناہ ضرور لی تھی لیکن چند ہفتوں کے بعد وہ واپس پاکستان آئے اور یہاں آکر خود کو رجسٹرڈ کروایا۔ ان کے مطابق افغانستان سے واپس آنے والے بیشتر متاثرین نے کرم ایجنسی میں رجسٹریشن کروائی اور بعد میں وہاں سے محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوئے۔

متعلقہ عنوان :