بھارت باہمی مذاکرات میں سنجیدہ ہوتا تو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں نہ جاتا‘چوہدری محمد برجیس طاہر

مذاکرات میں پاکستان نے مثبت ردعمل جبکہ بھارت نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا‘بھارت متنازعہ مسائل کو حل کرنے کیلئے کشمیر کی متنازعہ حیشیت کو تسلیم کرے‘پاکستان کشمیریوں پر کوئی بھی حل تھوپنے کے حق میں نہیں‘وفاقی وزیر برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان

اتوار 28 ستمبر 2014 16:27

سانگلہ ہل(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 28ستمبر 2014ء) وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ اگر بھارت متنازعہ امور کو باہمی مذاکرات سے حل کرنے میں سنجیدگی دکھاتا تو آج کشمیر کا مقدمہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پے نہ لے کر جایااٹھایا جاتا۔ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات میں مثبت ردعمل دکھایا ہے لیکن بھارت کی جانب سے ہمیشہ سرد مہری کا رویہ تعطل کا باعث بنتا رہا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانگلہ ہل میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ بھارتی وزیر اعظم کی متنازعہ امور کو باہمی مذاکرات سے حل کرنے سے متعلق تقریر پر وفاقی وزیر نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو بھارت متنازعہ امور کو بات چیت سے حل کرنے کا خواہش مند ہے جبکہ دوسری جانب وہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ہی تسلیم کرنے سے چنداں گریزاں ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے ہمیشہ کشمیریو ں کی مرضی کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کی ہے کیوں کہ کشمیریوں کو شامل کیے بغیر مسئلہ کا کوئی بھی حل بے معنی ہو گا۔ بھارت یہ بات بھی تسلیم کرنے پر رضا مند نہیں کہ کشمیریوں کو مذاکرت کا حصہ بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کیا جانا وقت کا اہم تقاضہ ہے ورنہ اس چنگاری سے پھوٹنے والے شعلے نہ صرف جنوبی ایشیاء بلکہ پورے عالم کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔