ملک میں کسانوں کو سہولیات دینے کی بجائے بیرون ملک سے کپاس اور چینی درآمد کرنے پر مختلف ارکان قومی اسمبلی کا اجلاس کے دوران شدید ردعمل کا اظہار

منگل 28 اکتوبر 2014 16:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 اکتوبر۔2014ء) ملک میں کسانوں کو سہولیات دینے کی بجائے بیرون ملک سے کپاس اور چینی درآمد کرنے پر مختلف ارکان قومی اسمبلی نے منگل کو اجلاس کے دوران شدید ردعمل کا اظہار کیا،رضا حیات ہراج نے کہا کہ کسان ہاتھ جوڑ کر فصل بیچنے کے لئے منتیں کررہے ہیں لیکن کوئی خریدار نہیں ہے اس پر وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ اس معاملے پر ایک کمیٹی فی الفور بنائی جائے اور ہر صوبے سے ایک نمائندہ لیا جائے اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کی جائے گی۔

کارروائی کے دوران نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ (ن)کے رضا حیات ہراج نے کہا کہ پچھلے پانچ سال میں مہنگائی دوگنی ہوگئی ہے اس ملک میں کسان کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔کپاس اور چینی درآمد کئے جارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

سیلاب کے باوجود اس مرتبہ کاٹن 14 ملین دی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود امپورٹ کیا جارہا ہے۔ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ اس پر ایک کمیٹی بنائی جائے اور دو دن میں فیصلہ کریں کیونکہ ایک سال میں کسان کا استحصال ہوا ہے وہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

کسان ہاتھ جوڑ کر فصل بیچنے کے لئے منتیں کررہے ہیں لیکن کوئی خریدار نہیں ہے۔کاٹن اپنے ملک میں پیدا کی جارہی ہے لیکن پھر بھی بھارت سے امپورٹ کی جارہی ہے کیوں اپنے کسان کو تباہ کیا جارہا ہے ۔اس پر وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ اس معاملے پر ایک کمیٹی فی الفور بنائی جائے اور ہر صوبے سے ایک نمائندہ لیا جائے اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کی جائے گی۔

نکتہ اعتراض پر بوسن تالپور نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ایک چیز دیکھنا چاہیے کہ کسان کے گلے کاٹنے کی بجائے ان کو سہارا دیا جائے جو پیپلز پارٹی کے دور میں ہمیش ہوتا آیا ہے۔گندم کی بھی شوگر ،کاٹن کی قیمت مقررکرنی چاہیے جو کمیٹی طے کر لیں اور حکومت کو دے دیں ۔اس ایوان میں بیٹھے لوگ پیپلز پارٹی پر تنقید کررہے ہیں تو احتساب اس دن سے شروع کریں جب حکومت سے الگ ہوتے ہیں۔

نکتہ اعتراض پر اویس لغاری نے کہا کہ ٹی سی پی ابھی حرکت میں نہیں آئی ہے وہ اس وقت حرکت میں آئیں گے جب فصل کسان سے ہاتھ سے نکل کر فیکٹری کے پاس آجائے گی تو ٹی سی پی بھی حرکت میں آ جائے گی ۔برائے مہربانی اس کو فورا حل کیا جائے اور اس مسئلے کا فوراً حل نکالا جائے۔نکتہ اعتراض پر تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ پاکستان کی70 فیصد آبادی زرعی شعبہ سے وابستہ ہے اگر ان کو کچھ نہیں ملتاتو پھر عوام کیاکریں گے ۔

اگر 2200 پر کپاس بھیجتی ہیں اور خرچہ300 روپے ہیں تو کون اگائے گا اس کو تو وہ70 فیصد لوگ اس کو چھوڑ دیں گے۔حکومت اس پر خصوصی توجہ دیں ورنہ یہ ملک تباہی کی طرف چلا جائے گا۔بعد ازاں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی جاوید مرتضی عباسی نے معاملے پر سپیشل کمیٹی تشکیل دے دی جو ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی پابند ہوگی ۔اس معاملے پر بحث ہو رہی تھی کہ اجلاس کو آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا