الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا میں حکومت کا بلدیاتی الیکشن پر اثر انداز ہونے کانوٹس لے،امیرحیدرہوتی

اپنی ذمہ داری پوری کریں ورنہ ہم دھاندلی کی سازش کو روکنا جانتے ہیں، شرمناک انتخابی نشانات کسی طور پر مناسب نہیں ، تحریک انصاف کی حکومت بنی گالہ کی ڈکٹیشن پر چل رہی ہے، بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ورکروں سے صلاح و مشورے کرونگا،صوابی میں جلسہ عام سے خطاب

اتوار 10 مئی 2015 16:56

صوابی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 مئی۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی صوبہ خیبر پختونخوا کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہو تی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پُر زور مطالبہ کیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کے وزراء اور ممبران اسمبلی کا بلدیاتی الیکشن پر اثر انداز ہونے اور اس میں مداخلت کرنے کا نوٹس لے کر اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

ورنہ ہم دھاندلی کی اس سازش کو روکنا جانتے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کی سہ پہر نیشنل یوتھ آرگنائزیشن ضلع صوابی کے صدر حاجی ہدایت اللہ پنج پیر کے حجرہ میں ضلعی قائمقام صدر حاجی شہر یار خان کی صدارت میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا۔ جس سے نائب صدر شہر یار خان کے علاوہ جنرل سیکرٹری حاجی محمد اسلام خان اور حاجی ہدایت اللہ نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

امیر حیدر خان ہو تی نے کہا کہ عمران خان نے اسلام آباد میں کنٹینر کے اوپر اُٹھ بیٹھ کر کے دھرنے کا ایک تماشہ بنایا تھا جس پر ہمارے صوبائی وزیر اعلیٰ نے رقص کر کے دو قدم آگے چلے گئے تھے مگر اس دھرنے کے نتیجے میں مئی 2013کے عام انتخابات میں دھاندلی ثابت نہ ہو سکی مگر میں یہاں عمران خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت ، وزراء اور ممبران اسمبلی کا بلدیاتی الیکشن کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات و افتتاح ، انتخابی اجتماعات میں شرکت اور اس الیکشن میں براہ راست مداخلت کھلی دھاندلی نہیں ہے۔

لیکن اے این پی کے کارکن دھاندلی کے اسی تمام منصوبے کو ناکام بنا دینگے۔ اور تیس مئی کے انتخابات میں پورے صوبے میں اے این پی اور اس کی اتحادی جماعتیں کامیابی حاصل کرئے گی انہوں نے بلدیاتی الیکشن لڑنے والے شریف امیدواروں کوڈھول تھاپ ، باجے اور چوھے جیسے شرمناک انتخابی نشانات الاٹ کر نے کو پختون معاشرے کے ساتھ ایک سنگین مذاق کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ شرمناک انتخابی نشانات کسی طور پر مناسب نہیں ہے بلکہ یہ ووٹروں اور پختون قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے امیر حیدر خان ہو تی نے کہا کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت بنی گالہ کی ڈکٹیشن پر چل رہی ہے۔

اتحادی حکومت کی د وسالہ کارکر دگی انتہائی مایوس کن اور غیر منصفانہ رہی انصاف اور تبدیلی کے نعرے پر پختونوں سے ووٹ لینے والے راستہ بھول گئے ہیں۔ مئی 2013کے انتخابات میں اگر چہ پختونوں کو تحریک انصاف نے دھوکہ دیا تھا مگر تیس مئی کے بلدیاتی الیکشن میں ہر گز دھوکہ نہیں دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صوبہ پختونخوا کے عوام کے مسائل حل کر نے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

ان کی ساری توجہ پنجاب اور پنجاب کی سیاست پر لگی ہوئی ہے۔ کیونکہ پنجاب میں اکثریت حاصل کر نے کے بغیر وہ ملک کے وزیر اعظم نہیں بن سکتے ہیں۔ اس لئے عمران خان کی ساری نظر پنجاب اور تحت اسلام آباد پر ہے انہوں نے کہا کہ دو سال بعد خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبائی حقوق کے حصول ، مرکز کے ذ مے پن بجلی منافع کے چار سو ارب روپے کے بقایاجات کے وصولی اور خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے نجات کے لئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے کا جو فیصلہ کیا ہے۔

یہ فکر اور غم صوبائی حکومت اسلام آباد میں کنٹینر پر بیٹھتے وقت کیوں نہیں کر رہی تھی۔ آج کیوں اسے صوبے کے حقوق اور مسائل حل کر نے یاد آگئی انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کی خدمت کے لئے تحریک انصاف کے شکل میں جو پارٹی آگئی ہے خدمت کے اس تول میں اے این پی کے ورکروں کا ترازو سب سے بھاری ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2013کے عام انتخابات اور موجودہ بلدیاتی الیکشن میں واضح فرق ہے کیونکہ پہلوان کے آگے ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ کے انتخابات میں فرشتوں نے ووٹ ڈال کر عمران خان کو جعلی مینڈیٹ دیا اور یہ سب کچھ اس وجہ سے کیا گیا کہ ہم نے پانچ سالہ دور حکومت میں صوبہ کو شناخت دی۔

آٹھارویں ترمیم کے ذریعے مرکز سے صوبے کے حقوق حاصل کئے این ایف سی ایوارڈلایا گیا اگر یہ گناہ ہے تو میں بر ملا اعلان کر تاہوں کہ صوبے کے حقوق، ترقی اور عوام کے صحیح معنوں میں خدمت کر نے کے لئے میں یہ گناہ بار بار بات کرونگا۔ انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ تیس مئی تک ہر ووٹر تک پہنچ جائے اس کے نتیجے میں ہر دوسرا ووٹر اے این پی کا ورکر بنے گا۔

صوابی کے عوام عام انتخابات میں پرچ پیالی کو ووٹ دینے کے بعد مایوس ہیں لہذا تیس مئی کے بلدیاتی الیکشن کے دن عوام بلا لے کر پہلے پرچ پیالی اور پھر بلا کو توڑ ڈالیں انہوں نے کہا کہ سینٹ کے ایک ٹکٹ پر پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہونے والے عوام سے کونسا وفا کرینگے۔ ہمارے سینیٹر ستارہ آیاز نے اخلاص اور صاف نیت سے سینیٹ الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔

امیر حیدر خان ہو تی نے اعلان کیا کہ چین پاکستان راہداری منصوبے میں فاٹا سمیت خیبر پختونخوا اور پاکستان کے پختونوں کو نظر انداز کر نے کے خلاف بھر پور آواز بلند کرینگے۔پسماندہ علاقوں کو ترقی سے محروم رکھنا قرین انصاف نہیں ہے۔ ہم پاکستان میں محروم طبقات کی نمائندگی کر تے ہیں بے شک پنجاب ترقی کی راہ پر رواں دواں ہوں۔ ہمارا اس سے دشمنی نہیں ہے۔

لیکن کاشغر گوادر منصوبے میں پسماندہ علاقے کو چھوڑنا کہاں کا انصاف ہے ہم نے اس روٹ کی تبدیلی کے خلاف آئینی، قانونی اور سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا اُصولی فیصلہ کیا ہے۔ آج ہمارا مقصد پختونوں میں بیداری ، اتفاق اور اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنا ہے۔ اور میری خواہش اور بحیثیت صوبائی صدر فرض ہے کہ باچا خان بابا، ولی خان بابا کی سیاسی تحریک ، بھائی بندی اور پارٹی کو مزید ترقی دے کر منظم اور فعال کر سکوں اور جس طرح پنجاب میں وہاں کے لوگ صرف مسلم لیگ ن کا نام لیتے ہیں تاکہ اسی طرح خیبر پختونخوا میں بھی عوام صرف اے این پی کا نام لے سکے۔

اور اس کے لئے اپنے بزرگوں کی دُعاؤں اور نوجوانوں جو کہ ایک فعال کر دار ادا کر تے ہیں کے تعاون کا طلب گار ہوں عمران خان نے بشام جلسہ میں خوشحال پاکستان، پنجاب ، اسلام اور پختون کی بات کی لیکن انہیں حقیقت سمجھ جانا چاہئے کہ باچا خان سے لے کر آج پختونوں کی خدمت اور سیاست کرنا ہمیں وراثت میں ملی ہے۔ مگر عمران خان کو کس سے سیاست ملی ہے انہوں نے کہا کہ دیر کے حالیہ ضمنی الیکشن جو کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا حلقہ اور گھر بھی ہے جب کہ اس الیکشن میں ٹرانسفارمر ، کھمبے ، راستوں گلیوں کی پختگی اور دیگر ترقیاتی منصوبوں اور حکومتی وسائل کے بے دریغ استعمال کے باوجود وہاں اے این پی کے امیدوار نے گذشتہ عام انتخابات کی نسبت پانچ ہزار ووٹ زیادہ جب کہ جماعت اسلامی کے امیدوار نے چار ہزار کم حاصل کئے اس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ جماعت اسلامی سے عرصہ دو سال کے دوران چار ہزار کارکن ناراض ہو گئے۔

دیر کا الیکشن اگر چہ ہم نے ہارا ہے لیکن ہم نے اپنی سیاست ہارنے کی بجائے جیتی ہے الیکشن کے دن جندول میں عوام اور کارکنوں میں جوش اور ولولہ دیکھ لیا جس نے بابا کی تحریک کی یاد تازہ کر دی اور ہماری کارکر دگی کی بناء پر ہمارے ورکروں میں اضافہ ہو گیا عوام اتحادی حکومت سے تنگ آچکے ہیں وزیر اعلیٰ کے ساتھ شامل ہونے والے کارکنان اب اے این پی میں شامل ہو رہے ہیں اور بر ملا کہتے ہیں کہ ہم تحریک انصاف کے تبدیلی اور انصاف کے نعرے پر دھوکہ کھا کر غلطی کی تھی اب اپنے گھر اے این پی واپس آرہے ہیں انہوں نے کہا کہ انتخابات میں اچھے نتائج دکھانے کے لئے تنظیموں کو منظم اور ان کو اختیارات دینا ہو گا انہوں نے کہا کہ وہ تیس مئی تک بلدیاتی الیکشن میں بھر پور کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے گھر میں نہیں بیٹھیں گے بلکہ ہر ضلع جا کر بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ورکروں سے صلاح و مشورے کرونگا۔

جلسہ سے صوبائی سیکرٹری جنرل ایمل ولی خان نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ اے این پی ایک جمہوری جماعت ہے اور اس میں تمام فیصلے پارٹی منشور کے مطابق کئے جاتے ہیں اگر کوئی ورکر پارٹی کے فیصلوں کی پابندی نہیں کرئے گا تو ان کے خلاف پارٹی ایکشن لے گی صوابی کے عوام دولت کے بل بوتے کی سیاست کو مسترد کر کے یہ ثابت کرینگے کہ صوابی کے پختون غیرت مند اور اُصول پسند ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اس مٹی سے انگریز کو بھگایا تھا جب کہ ہر امر اور جابر کے آنکھ میں آنکھ ڈال کر پختونوں کے حقوق حاصل کئے اے این پی نے پانچ سالہ دور حکومت میں اس مٹی کو اپنے وسائل پر اختیار اور صوبے کو شناخت دی ۔