سندھ کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں ،حکمرانوں کے گریبان پکڑ کر لوٹی دولت واپس کریں گے،سندھ میں عوام کا پیسہ ارکان اسمبلی اور وڈیروں کی جیبوں میں جارہاہے، الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات سے قبل سندھ میں غیرمنصفانہ حلقہ بندیوں کا نوٹس لے ، صفورا چورنگی کے افسوسناک واقعہ پرپوری قوم رنجیدہ ہے،آپریشن کے باوجود کراچی میں دہشتگردی کا حالیہ واقعہ حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کاہالا میں سالانہ ختم بخاری شریف ودستار بندی کی تقریب سے خطاب ، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 14 مئی 2015 19:21

ہالہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 مئی۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم سندھ کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں،اگر عوام نے ہمارا ساتھ دیا تو حکمرانوں کے گریبان پکڑ کر لوٹی ہوئی دولت واپس کریں گے،سندھ میں روڈ راستے ٹوٹ پھوٹ اور اسکول ویران ہیں عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنے کی بجائے ارکان اسمبلی اور وڈیروں کی جیبوں میں جارہاہے۔

الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات سے قبل سندھ میں ہونے والی غیرمنصافانہ حلقہ بندیوں کا نوٹس لینا چاہئے،عوامی مفاد کی بجائے وڈیروں اور بیوروکریسی کی ملی بھگت سے بننے والی حلقہ بندیا ں عوام قبول نہیں کریں گے۔ کراچی میں صفورا چورنگی کے افسوس ناک واقعہ پرپوری قوم رنجیدہ ہے،آپریشن کے باوجود کراچی میں دہشتگردی کا حالیہ واقعہ حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

(جاری ہے)

اب سندھ حکومت سمیت تمام اداروں کا امتحان ہے کہ وہ کب اس واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچاتے ہیں۔ یہاں قانون صرف غریب آدمی کیلئے ہے۔تعلیم سے لیکر سیاستدانوں تک دہرے قانون ہیں،غریبوں کیلئے ایک تو امیروں کیلئے الگ قانون ہے،جب تک امیر اور غریب کی تفریق ختم اور قانون سب کیلئے برابر نہیں ہوتا ملک میں ترقی اور عوام کی قسمت تبدیل نہیں ہوگی۔

وہ ہفتہ کو وادی سندھ کی معروف دینی درسگاہ جامعتہ العلوم الاسلامیہ منصورہ ہالا میں سالانہ ختم بخاری شریف ودستار بندی کی تقریب سے خطاب اور ہالا پریس کلب کے نمائندہ وفد سے بات چیت کر رہے تھے ۔سراج الحق نے کہاکہ دینی مدارس علم کے سرچشمے ہیں، عالم کفر ایٹم بم سے بھی زیادہ دینی مدارس سے ڈرتا ہے۔پاکستان کی خالق اور نظریہ پاکستان کی حفاظت کرنے کی دعویدار مسلم لیگ کے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا دینی مدارس کیخلاف بیان افسوس ناک وشرمناک عمل ہے۔

حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے اگر حکومتی موقف یہی ہے تو پھر یہ دینی مدارس کیخلاف کھلی جنگ ہے ،اگر ایک وزیر کے ذاتی خیالات ہیں تو انہیں توبہ اور وزارت سے علیحدگی اختیار کرنی چاہئے۔ مغرب سے مرعوب حکمران ٹولہ دشمن کو خوش کرنے کیلئے ان کی آواز میں آواز ملانے کی کوشش کررہا ہے۔سندھ میں تعلیمی نصاب سے جہاد، قرآن اور اسلامی ہیروز کے کرداروں کو ختم اور وفاقی وزیر کا دینی مدارس کیخلاف توہین آمیز بیان اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

ماضی میں جس نے بھی دینی مدارس سے ٹکر لینے کی کوشش کی وہ پاش پاش ہوگیا۔علماء کرام منبر ومحراب کے ذریعے عوام کو اتحاد ویکجہتی ،دیانتدار قیادت کے انتخاب اور اغیار کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ سراج الحق نے کہا ظالمانہ واستحصالی نظام کی وجہ سے لوگ اپنے جگر گوشوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں جب تک ملک میں اسلام سیاسی طور پر نافذ اور شریعت کا نظام نافذ نہیں ہوتا اس وقت تک ملک وقوم مسائل کی دلدل سے نہیں نکل سکتے۔

قیام پاکستان کے 68سال کے بعد ایک دن بھی اسلامی قانون کے مطابق فیصلہ نہیں کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کا بچہ بچہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا مقروض ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل اس گلے سڑے نظام کیخلاف بغاوت کا اعلان کریں۔ اس موقع پر مرکزی نائب امیر راشد نسیم ، صوبائی امیر ڈاکٹر معراج الہدٰی صدیقی ، منتظم اعلیٰ محمود بشیر و دیگر اکابرین اور صوبائی ذمہ داران نے بھی خطاب کیا ۔