سعودی عرب میں خواتین میں شیشہ کی مقبولیت میں اضافہ

بدھ 27 مئی 2015 15:07

سعودی عرب میں خواتین میں شیشہ کی مقبولیت میں اضافہ

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 مئی۔2015ء ) سعودی عرب میں خواتین میں شیشہ کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق نفسیاتی اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، جو سماجی وقار کے لیے تمباکونوشی کرتی ہیں، اور یہ ایک خطرناک رجحان ہے۔تمباکو نوشی کے خلاف جنگ میں مہارت رکھنے والی ایک فلاحی تنظیم نقا کے ایک عہدے دار نے کہا کہ سعودی مردوں سے زیادہ خواتین شیشہ کا استعمال کرتی ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ تمباکو نوشی کرنے والی خواتین کی عمریں 30 سے 40 برس کے درمیان ہیں۔ مزید یہ کہ شادی شدہ خواتین کی بڑی تعداد تمباکونوشی کے لیے شیشہ استعمال کرتی ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ سعودی عرب کے مختلف خطوں میں یہ رجحان پھیل رہا ہے اور یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔

(جاری ہے)

انسدادِ تمباکو نوشی کی ایک تنظیم کے ترجمان سلیمان الصابی کہتے ہیں کہ سعودی خواتین میں تمباکو نوشی کی شرح میں 2014ء کی ابتداء سے اب تک 7فیصد تک کا اضافہ ہوا تھا۔

2010ء میں یہ شرح چار سے پانچ فیصد تک تھی۔مردوں میں تمباکو نوشی کی شرح 22 فیصد ہے، جس میں سے 27 فیصد تک اپنی عمر کے دسویں سال سے تمباکو نوشی شروع کردیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کرنے والی سعودی خواتین کا سب سے بڑا حصہ ریاض، جدہ اور الخبر جیسے شہری علاقوں میں مقیم ہے۔سلیمان الصابی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں ایک دن کے دوران فی فرد 35 سگریٹ پیتا ہے، جبکہ سالانہ 55 ہزار 992 ٹن تمباکو اور مولیسس درآمد کیا جاتا ہے۔ تمباکو کے استعمال کے لحاظ سے سعودی عرب دنیا بھر میں 23ویں نمبر پر ہے۔ خلیجی ملکوں کے ریکارڈ کے مطابق تمباکونوشی کی وجہ سے ہر سال 30 ہزار ہزار افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :