پنجاب اسمبلی نے قادیانیوں کے حق میں بیان دینے پر سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کیخلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی

ایوان نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف قرآن اینڈسیرت سٹڈیز (ترمیمی بل 2015) کی بھی منظوری دیدی قائمقام اسپیکر کا پارلیمانی سیکرٹریوں کی طرف سے محکمہ ٹرانسپورٹ اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے بعض سوالوں کے جواب نہ دینے کا سخت نوٹس ،ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی کسانوں کو شوگر ملز مالکان کی طرف سے ادائیگی نہ کرنے کے معاملے کا بھی سخت نوٹس ،وزیر خوراک پیر کے روز ایوان میں موجود رہیں ‘ قائمقام اسپیکر سردار شیر علی گورچانی کی ہدایت

جمعہ 28 اگست 2015 17:31

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء) پنجاب اسمبلی نے قادیانیوں کے حق میں بیان دینے پر برطانیہ میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کیخلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی جبکہ ایوان نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف قرآن اینڈسیرت سٹڈیز (ترمیمی بل 2015) کی بھی منظوری دی ، قائمقام اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پارلیمانی سیکرٹریوں کی طرف سے محکمہ ٹرانسپورٹ اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے بعض سوالوں کے جواب نہ دینے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی۔

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس قائمقام اسپیکر سردار علی شیرخان گورچانی کے زیر صدارت شروع ہوا ۔ ایوان میں آؤٹ آف ٹرن قراداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان وفاقی حکومت سے پر زور سفارش کرتا ہے کہ واجد شمس الحسن کا بیان قادیانیوں کے حق میں بیان نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی مذہبی و دینی جماعتوں اور امت مسلمہ میں شدید اشتعال اور دل آزاری کا سبب بنا ہے بلکہ قومی اسمبلی کے متفقہ فیصلے کی توہین بھی ہے لہٰذا یہ ایوان ان کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت اور مطالبہ کرتا ہے کہ آئین پاکستان اور قانون کے مطابق واجد شمس الحسن کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

(جاری ہے)

ایوان نے مذکورہ قرار دار کو متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران محکمہ ٹرانسپورٹ اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے بارے میں سوالات کے پارلیمانی سیکرٹریوں محمدنواز چوہان اور رانا ارشد نے جواب دیئے ۔قائمقام اسپیکر نے بعض سوالوں کے بروقت جواب نہ دینے پر سخت نوٹس لیا اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے پارلیمانی سیکرٹری رانا ارشد کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جواب فراہم نہ کرنے کے ذمہ دار افسروں کیخلاف کارروائی کرکے 15روز میں رپورٹ اسمبلی سیکرٹریٹ کو فراہم کی جائے ۔

قائمقام اسپیکر نے سرکاری افسروں کے رویئے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ افسروں نے اس معزز ایوان کو مذاق بنا رکھا ہے ، آئندہ اگر ایوان میں سوالوں کے بروقت جوابات فراہم نہ کئے گئے تو متعلقہ محکمے کے وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری اس کے ذمہ دار ہوں گے ۔اجلاس میں حکومتی رکن محمد غیاث الدین کی پیش کی گئی تحریک استحقاق کو قائمقام اسپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے کہا کہ عمومی طور پر ارکان اسمبلی استحقاق کی تحریکیں پیش کرنے کے بعد منطقی انجام تک پہنچانے کی بجائے صلح کرلیتے ہیں ۔

اسپیکر نے استحقاق کمیٹی کے چیئرمین کو ہدایت کہ وہ اب تک پیش کی جانے والی تحریکوں کے بارے میں تفصیل فراہم کریں کہ کتنی تحریکوں میں معاملہ صلح اور معافی پر ختم کردیا گیا ۔کسانوں کو شوگر ملز مالکان کی طرف سے ادائیگی نہ کرنے کے معاملے کا بھی سخت نوٹس لیا گیا اور قائمقام سپیکرنے ہدایت کہ وزیر خوراک کو پابند کیا جائے کہ وہ پیر کے روز ایوان میں موجود رہیں اور شوگر ملز مالکان کی طرف سے کسانوں کو گنے کی ادائیگی کے بارے میں وضاحت کریں ۔

سپیکر نے کین کمشنر سمیت تمام متعلقہ افسروں کو بھی اسمبلی میں حاضر رہنے کی ہدایت کی ۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف قرآن اینڈسیرت سٹڈیز (ترمیمی بل 2015) کی بھی منظوری دی گئی ۔بعدازاں ایجنڈے کی کارروائی مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر کی دوپہر2بجے تک کے لئے ملتوی کردیا ۔