لاڑکانہ ،قمبر ،شہداد کوٹ میں ساڑھے چار لاکھ ایکڑ زرعی اراضی پر اربوں روپے مالیت کی تین کروڑ پندرہ لاکھ من دھان کی فصل تیار

کٹائی شروع ،حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ایکسپورٹرس کا شتکاروں اور کسانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگے کسان پاسکو سینٹر نہ کھلنے ،حکومت کی جانب سے سپورٹ پرائس نہ ملنے پر 1200روپے من والی دھان 600روپے فی من فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے

منگل 29 ستمبر 2015 22:15

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 ستمبر۔2015ء) لاڑکانہ قمبر شہداد کوٹ اضلاع میں ساڑھے چار لاکھ ایکڑ زرعی اراضی پر اربوں روپے مالیت کی تین کروڑ پندرہ لاکھ من دھان کی فصل تیار، کٹائی شروع ،حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ایکسپورٹرس کا شتکاروں اور کسانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے لگے ،کسان پاسکو سینٹر نہ کھلنے اور حکومت کی جانب سے سپورٹ پرائیس نہ ملنے سے بارہ سو روپے من والی دھان چھ سو روپے فی من فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے، حکومتی رویے سے دلبرداشتہ کاشتکار نے سپورٹ پرائیس نہ ملنے پر سندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ سرکٹ بینچ میں آئینی پٹیشن داخل کروا دی، عدالت نے چیف سیکریٹری سمیت ایگریکلچر ،فوڈ، فنانس کے سیکریٹریز ، ریجنل ڈائریکٹر پاسکو اور ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ کو پندرہ اکتوبر کو عدالت طلب کرتے ہوئے نوٹسز جاری کر دئے، تفصیلات کے مطابق بالائی سندھ میں دھان کی فصل تیار ہو چکی ہے اور کٹائی کے مراحل میں ہے ، ضلع لاڑکانہ میں بھی دو لاکھ جبکہ قمبر شہدادکوٹ میں ڈھائی لاکھ ایکڑ پر دھان کی تین کروڑ پندرہ لاکھ من فصل تیار ہے جس کی قیمت اربوں روپے ہے تاہم حکومت کی عدم دلچسپی ، پاسکو سینٹرس نہ کھلنے کی وجہ سے ایکسپورٹرس امسال بھی بارہ سو روپے والی فی من دھان چھ سو روپے میں خرید کر کاشتکاروں اور کسانوں کا استہصال کر رہے ہیں ، اسی نا انصافی کے خلاف لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے کاشتکار عرفان جتوئی نے اپنے وکیل راشد مصطفی سولنگی کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ سرکٹ بینچ میں پٹیشن داخل کراتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ 1991سے 2006تک حکومت دھان کی فصل اترنے پر سپورٹ پرائیس دیتی آئی ہے، جبکہ 2009میں بھی پاسکو کے ذریعے حکومت نے فصل کی خریداری کی تاہم اس کے بعد سے اب تک کسانوں کا استہصال کیا جا رہا ہے، 2009میں یوریا کا پچاس کلو والا بیک سات سو جبکہ ڈے اے پی 19سوپچاس روپے تھا لیکن اب اس کی قیمت بڑھ کر یوریا 2ہزارجبکہ ڈی اے پی 4ہزار ہو گیا ہے ایسے میں فصل پر فی ایکڑ خرچ 18ہزار سات سو روپے ہے اور چھ سو روپے فی من کے حساب سے فی ایکڑ کی فصل 21ہزار میں جا رہی ہے اور ہمیں پورے سال میں فی ایکڑ 23سوروپے بچ رہا ہے اس میں بھی کرایہ الگ خرچ کرنا پڑتا ہے، لہذا حکومت دھان کا فی من بارہ سو روپے مقرر کرے تاکہ کسان اپنے اخراجات پورے کر کے قرض اتار سکے ،پٹیشنر کا مزید کہنا ہے کہ ایکسپورٹرس مجبور کسانوں سے دھان فی من چھ سو روپے خرید کر عالمی مارکیٹ میں چھ سو سے ایک ہزار ڈالر تک بیچ کر سترہ سو روپے فی من پر منافہ کما رہے ہیں، جس پر سندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ ڈبل بینچ کے جسٹس احمد علی شیخ اور جسٹس صلاح الدین پھنور نے پٹیشن کو سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ سمیت ایگریکلچر ، فوڈ، فنانس کے صوبائی سیکریٹریز کے علاوہ ریجنل ڈائریکٹر پاسکو اور ڈی سی لاڑکانہ جاوید جاگیرانی کونوٹسز جاری کرتے ہوئے 15اکتوبر کو عدالت پیش ہونے کے احکامات دئے ہیں، اس سلسلے میں پٹیشنر عرفان جتوئی کا کہنا ہے کہ وہ عدالت سے انصاف کے طلبگار ہیں، دوسری جانب ایوان زراعت کے صدر سراج راشدی و دیگر آبادگاروں اور کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دھان کی فی من قمیت بارہ سو روپے مقرر کرے۔