محکمہ تعلیم پنجاب نے حکومت سے نجی تعلیمی شعبے کو اپنے دائرہ کارمیں لانے سے معذرت کرلی

نجی اسکولوں کی 100فیصد رجسٹریشن بے سود قرار ،محکمہ صرف فیس سٹرکچر کے حوالے سے نجی تعلیمی سیکٹر کی باز پرس جاری رکھے گا

اتوار 11 اکتوبر 2015 16:43

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 اکتوبر۔2015ء) محکمہ تعلیم پنجاب نے حکومت سے نجی تعلیمی شعبے کو اپنے دائرہ کارمیں لانے سے معذرت کرلی تاہم محکمہ صرف فیس سٹرکچر کے حوالے سے نجی تعلیمی سیکٹر کی باز پرس جاری رکھے گا۔محکمہ تعلیم پنجاب کو صوبے بھر میں یکساں نصاب اور نظام تعلیم رائج کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، جس کے لیے پہلے مرحلہ میں پنجاب ایگزامینیشن کمیشن کو فعال بنایا گیا اور شرط عائد کی گئی کہ جو نجی اسکول پیک کے تحت ہونے والے جماعت پنجم اور ہشتم کے امتحانات میں حصہ نہیں لیں گے ان کی ثانوی تعلیمی بورڈز کے تحت جماعت 9ویں اور 10ویں کی رجسٹریشن تسلیم نہیں کی جائے گی جبکہ ہر نجی اسکول بچوں کو پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی جاری کردہ درسی کتب پڑھانے کا پابند ہوگا تاہم محکمہ تعلیم ان دونوں شقوں پرنجی تعلیمی اداروں سے عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا جس کی بنیادپر گزشتہ برس پیک کے ہونے والے امتحانات میں نجی سیکٹر کی شمولیت کو ان کی منشاسے منسوب کردیا گیا اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی درسی کتب بھی رائج نہ کی جاسکی۔

(جاری ہے)

حکومت پاکستان کی جانب سے نجی تعلیمی اسکولوں کے فیس اسٹرکچر کو نکیل ڈالنے کا حکم نامہ جاری کیا گیا تو ساتھ ہی یکساں نصاب اوریکساں نظام پر عمل درآمد کرانے کا بھی بہترین موقع دیا گیا اور یہ بھی حکم صادر کیا گیا کہ تمام نجی اسکولوں کو محکمہ تعلیم سے رجسٹرکرایا جائے تاکہ ان کو محکمہ تعلیم کے دائرہ کار میں لایا جاسکے تاہم محکمہ تعلیم نے اس پر باقاعدہ عمل درآمد کرنے سے معذرت کرتے ہوئے صرف فیس اسٹرکچر کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔محکمہ تعلیم کے حکام نے نجی اسکولوں کی 100فیصد رجسٹریشن کو بے سود قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ نجی تعلیمی سیکٹر کی محکمہ تعلیم سے رجسٹریشن اور الحاق کی کوئی اہمیت نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی فائدہ ہے۔

متعلقہ عنوان :