چیئرمین سینیٹ نے الطوائر قی سٹیل ملز کے حوالے سے رولنگ محفوظ کر لی

الطوائر قی مل پر جی ڈی سی اے نہیں لگایا گیا ، معاہدے کے تحت اسٹیل مل نے اوگرا کے مقرر کردہ ریٹس دینے تھے ،ا ب وہ فرٹیلائزر انڈسٹری کے گیس ریٹس کی باتیں کررہے ہیں ، ہم اس حساب سے پیسے لیں تو 6 ارب کا نقصان ہو سکتا ہے، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کا سینیٹ میں سینیٹر تاج حیدر اور محسن عزیز کی مشترکہ تحریک التواء کا جواب

پیر 28 دسمبر 2015 21:40

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 دسمبر۔2015ء ) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے الطوائر قی سٹیل ملز کے حوالے سے رولنگ محفوظ کر لی ، کمیٹی کو معاملہ نہیں بھیجا جائے گا ۔ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل نے کہا کہ الطوائر قی مل پر جی ڈی سی اے نہیں لگایا گیا ، معاہدے کے تحت الطوائر قی اسٹیل مل اوگرا کے مقرر کردہ ریٹس دے گی مگر وہ کہتے ہیں کہ فرٹیلائزر انڈسٹری کے گیس ریٹس لیے جائیں جو کہ ممکن نہیں ۔

اگر ہم اس حساب سے پیسے لیں تو 6 ارب کا نقصان ہو سکتا ہے وہ پیر کو سینیٹ میں سینیٹر تاج حیدر اور محسن عزیز کی مشترکہ تحریک التواء پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔سینیٹر تاج حیدر نے طوائر کی سٹیل ملز پر وفاقی حکومت کی جانب سے جی آئی ڈی سی کے عائد کرنے سے تنازعہ کی وجہ سپانسر کا منصوبہ کو منہدم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ طوائر کی اسٹیل ملز سعودی عرب کی بڑی اسٹیل مل ہے ۔

(جاری ہے)

مجموعی طور پر 1.2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں ہونی تھی مئی 2013 میں آزمائش بنیادوں پر چلایا گیا اور 2ماہ بعد اسے بند کر دیا اور حکومت نے جی آئی ڈی سی لگا دیا ۔ گیس پرائسنگ وہاں کی جاتی ہے جہاں عالمی معیار کا اسٹیل بنے اور ملک میں اسٹیل کی پیداوار بڑھے ۔ گیس پر کسی بھی قسم کا ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا ۔ اسی سی سی کابینہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کر سکتے اور مشترکہ مفادات کونسل اس کو بڑھا سکتی ہے۔

وہ بھی بیرونی سرمایہ کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی مفاد میں فیصلہ کرے گی ۔ جی آئی ڈی سی کے حوالے سے سندھ اور پشاور ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت اور گزشتہ دو سالوں سے پیداوار نہیں ہے ۔2014-15 میں 22 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ۔ پاکستان اسٹیل مل کی پیداوارکم کی جا رہی ہے اور بیرونی سرمایہ کاری کی راہ رکاوٹ ڈالی جا رہی ہے اور اسٹیل درآمد کی جارہی ہے ۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ حکومت ایک طرف سرمایہ کاری لانے کی بات کر رہی ہے مگر دوسری طرف طوائر کی اسٹیل مل کی 340 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری اور 1.2 بلین ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کے ادارے کو چلنے نہیں دیا گیا ۔ ان کے ساتھ یہ وعدہ ہوا تھا پانچ ہمسایہ ممالک میں جو گیس کے ریٹس ہونگے انہیں برقرار رکھا جائے گا۔ اس سے ہماری سرمایہ کاری کے حوالے سے اندرونی وبیرونی ساکھ متاثر ہو رہی ہے ۔

اور وہ 15 فیصد حصص حکومت کو دینے کے لئے تیار ہیں ۔ مگر ہمارے لئے ملازمتوں کے مواقع نہیں دینگے اگر وہ یہاں سے چلے گئے ۔ حکومت بھارت کے ساتھ اسٹیل کی درآمد کرنے کے لئے کوششیں کر رہی ہے اگر اس اسٹیل مل کو چلایا جائے تو اسٹیل کی پیداوار کو ملک میں پیدا کیا جا سکتا ہے ۔ سینیٹر میاں عتیق الرحمان نے کہا کہ ہمسایہ ملک میں پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور ہم درآمد کرنے کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔

سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ ’’ اپنے ہی کردار پر ڈال کے پردہ ہر شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے ‘‘ سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ اسٹیل کی صنعت ملک کی معاشی معاشی شہ رگ ہے ۔ حکومت کو عقل کے ناخن لیتے ہوئے عوامی خوشحالی کے لئے اداروں کو مضبوط کریں۔ وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جی اے ڈی سی کا تعلق طوائر کی اسٹیل مل کے ساتھ نہیں ہے اور اس کے قیام کا تعلق پیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ نہیں ہے ۔

45 کیوبک فٹ گیس کی فراہمی کا معائدہ ہوا تھا جو کہ آج بھی دی جا رہی ہے ۔ 2004 میں ایک یادداشت کے ذریعے اس مل کا قیام عمل میں لایا گیا اور 2007 میں دوبارہ ایک معاہدہ کے ذریعے یادداشت کا نعم البدل لایا گیا ۔ طوائر کی اسٹیل مل اوگرا کے انڈسٹریل ریٹس دے گی جو مقرر شدہ ہیں طوائر کی ملز والوں نے فرٹیلائزر انڈسٹری کے ریٹ پر چارج کیے جایں اگر آج اس حساب سے پیسے لئے جاتے تو اپوزیشن کہتی کہ 6 ارب روپے کا نقصان ہو گیا ۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اس معاملے کو کمیٹی کو بھیجنے کا کوئی مسئلہ نہیں اس پر رولنگ ہو گی ۔