اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جون 2025ء) غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نامی اس تنظیم نے جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لاکھوں فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی کا کام امریکی قیادت میں شروع کیا تھا اور اس گروپ کو اسرائیل کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے۔
غزہ پٹی میں اسرائیلی فائرنگ سے مزید تیس افراد ہلاک
تین اعلیٰ امریکی اہلکاروں کے مطابق اس فاؤنڈیشن نے ٹرمپ انتظامیہ کو جو درخواست دی ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ اسے غزہ پٹی میں اپنی طرف سے امداد کی تقسیم کا کام جاری رکھنے کے لیے ابتدائی طور پر 30 ملین ڈالر کی ضرورت ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کو یہ رقوم فوری طور ہر مہیا کرنا چاہییں۔
سالانہ 1.8 بلین ڈالر کی ضرورت
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق، جس کے نامہ نگاروں نے اس فاؤنڈیشن کی طرف سے ٹرمپ انتظامیہ کو دی گئی درخواست دیکھی ہے، اس دستاویز میں پہلی مرتبہ یہ تفصیلات بیان کی گئی ہیں کہ یہ گروپ غزہ پٹی میں کس طرح کام کر رہا ہے اور امدا دکی تقسیم کس طرح کرتا ہے۔
(جاری ہے)
فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر ہکابی
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ جی ایچ ایف کو غزہ میں اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے ماہانہ تقریباﹰ 150 ملین ڈالر کے برابر مالی وسائل کی ضرورت ہے۔
اس گروپ نے اپنی طرف سے جو امدادی مراکز قائم کیے ہیں، وہ پروگرام کے مطابق اگر مسلسل اور باقاعدہ کام کرتے رہیں، تو اس فاؤنڈیشن کو سالانہ بنیادوں پر تقریباﹰ 1.8 بلین ڈالر درکار ہوں گے۔مئی کے اواخر سے جنوبی غزہ پٹی میں امداد کی تقسیم
غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے مطابق غزہ پٹی کی اسرائیل کی طرف سے ناکہ بندی اور اسرائیلی فوج کی مسلح کارروائیوں میں دوبارہ شدت کے نتیجے میں یہ خطہ تقریباﹰ قحط کے دہانے پر ہے اور مئی کے اواخر سے اب تک اس فاؤنڈیشن کی طرف سے جنوبی غزہ کے فلسطینیوں کو کئی ملین کی تعداد میں ایک وقت کا کھانا مہیا کیا جا چکا ہے۔
غزہ میں امداد کی تقسیم کے مرکز کے باہر اسرائیلی فائرنگ، 17 فلسطینی ہلاک
مقبوضہ ویسٹ بینک میں بائیس نئی یہودی بستیاں، اسرائیلی وزیر کا اعلان
اس گروپ کی طرف سے امدا دکی تقسیم کی کوششوں کے دوران یہ بھی کئی مرتبہ دیکھنے میں آ چکا ہے کہ اس کے امداد کی تقسیم کے مراکز تک پہنچنے والے ہزارہا فلسطینیوں میں سے درجنوں اب تک فائرنگ میں مارے جا چکے ہیں۔
تقریباﹰ روزانہ کی بنیاد پر اس طرح کی فلسطینی ہلاکتوں کا سلسلہ بار بار دیکھنے میں آتا ہے۔سلامتی کونسل میں امریکہ نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
دوسری طرف انسانی ہمدردی کی بنیادپر امدادی کاموں میں مصروف دیگر تنظیموں اور گروپوں کی طرف سے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں کے دوران اسرائیل کی اس کے ان مقاصد کے حصول میں مدد کرتی ہے، جو وہ غزہ کی حماس کے خلاف تقریباﹰ 20 ماہ سے جاری جنگ میں حاصل کرنا چاہتا ہے۔
ان غیر جانبدار بین الاقوامی امدادی تنظیموں کا اس فاؤنڈیشن ہر الزام ہے کہ وہ غزہ پٹی میں اس طرح کام کر رہی ہے کہ اس کی سرگرمیاں ہیومینیٹیرین اصولوں کی خلاف ورزی ثابت ہو رہی ہیں۔
ادارت: شکور رحیم