اوپن یونیورسٹی کے طلباء کی شمولیت سے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے رضاکاروں کی تعداد 17 لاکھ سے تجاوز کر گئیہے ڈاکٹر سعید الہیٰ

امید ہے اوپن یونیورسٹی کے تعاون سے رضاکاروں کی تعداد کے لئے مقررہ 50۔لاکھ کا ہدف بہت جلد حاصل ہوجائے گا، چئیرمین پی آر سی ایس

منگل 29 دسمبر 2015 18:29

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 دسمبر۔2015ء ) ملک بھر سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے طلبہ کو رضاکاروں کی فورس میں شامل کرانے سے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی )پی آر سی ایس( کے رضاکاروں کی تعداد 17۔لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے امید ہے کہ اوپن یونیورسٹی کے تعاون سے رضاکاروں کی تعداد کے لئے مقررہ 50۔لاکھ کا ہدف بہت جلد حاصل ہوجائے گا"ان خیالات کا اظہار پی آر سی ایس کے چئیرمین ڈاکٹر سعید الہیٰ نے "ماہرین کے لئے انتظامی صلاحیتیں کے زیر عنوان ایک روزہ قومی سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کیا۔

یونیورسٹی کے آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے زیر انتظام منعقدہ سیمینار میں ملک کے مختلف حصوں سے ماہرین تعلیم مینیجرز سپروائزرز منتظمین ایگزیکٹیو سیکرٹریز انتظامی معاونین پراجیکٹ لیڈرز پروفیشنلز اور محقیقین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوپن یونیورسٹی عوامی خدمت کے نقطہ نظر سے چاردیواری سے نکل کر سلگتے ہوئے معاشرتی مسائل کے حل کی طرف گامزن ہوچکی ہے۔

ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ریسرچ کے فروغ کے لئے ایک خطیر رقم مختص کی ہوئی ہے اب یونیورسٹیوں کو اس جانب ہنگامی بنیادوں پر اقدمات کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے درمیان موجود خلا کو پر کرنے اور ریسرچ کے کمرشلائزیشن کے لئے یونیورسٹی میں آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن قائم کردیا گیا ہے تحقیقی کام کو یونیورسٹی کی لائبریری کی شلفوں میں رکھنے اور ضائع ہونے کی بجائے ریسرچ کا یہ نیا آفس صنعتی اداروں کے ساتھ موجود خلا کو پر کرنے کے لئے روابط رکھے گا اور ریسرچرز کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاشرتی مسائل کے حل کے حوالے سے پہلے مرحلے میں ملک بھر کی جیلوں کے اندر قیدیوں کے لئے مفت تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے کے لئے ایک جامع منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 90۔سے زائد جیلیں ہیں میں نے ذاتی طور پر چار جیلوں کا دورہ کیا ہے۔ڈاکٹر صدیقی نے کہا کہ جیلوں کے دورے کے دوران انہوں نے قیدیوں کو تعلیمی نیٹ ورک میں آنے کی دعوت دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ جیل کے اندر قیدیوں کو ایک مثبت سرگرمی ملے گی اور جب وہ سزا مکمل کرکے معاشرے میں جائیں گے تو کارآمد شہری بن جائیں گے۔ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں یونیورسٹی نے نابینا طلبہ کے لئے اپنی لائبریری میں" ای لرننگ ایکسسیبلٹی سینٹر" بنادیاہے جہاں پر کمپیوٹرز فراہم کئے ہیں اور ایک خاص طرح کے سافٹ وئیر کے ذریعہ نابینا طلبہ الیکٹرانک کتاب کو ٹچ کرتے ہیں توکتاب بولنا شروع کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے اس سہولت کو صرف اپنے طلبہ تک محدود نہیں رکھا ہے ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات اس سہولت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔اوپن یونیورسٹی نے نیب کے ساتھ مل کر "کرپشن سے انکار'کے زیر عنوا ن پہلے مرحلے میں یونیورسٹی کے تقریبا 6۔دفاتر م جن میں اسلام آباد پشاورلاہور کوئٹہ سکھر ملتان اور کراچی شامل ہیں کرپشن سے انکار پر قومی کانفرنسسز منعقد کرے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں ہم ملک کے دیگر علاقوں میں بھی اسی طرح کی تقریبات منعقد کریں گے۔

آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر نوشاد خان نے سیمنار کے اغراض و مقاصد اور اپنے آفس کا تعارف بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کافی تحقیقی کام ہوچکاہے لیکن بدقسمتی سے یہ لائبریریوں کی الماریوں میں بند پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد صدیقی تحقیق پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں تحقیق کے فروغ کے لئے انہوں نے دیگر کئی ایک اقدامات کے ساتھ ساتھ تحقیق کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے یہ نیا شعبہ قائم کیاہے جو صنعتی اداروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کی طرف تیزی سے رواں دواں ہے۔زیاد

متعلقہ عنوان :