باچاخان یونیورسٹی پر حملے کی شکل میں ایک اوردلخراش زخم دیا گیا، سینیٹر حافظ حمد اﷲ

جمعرات 21 جنوری 2016 21:51

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21 جنوری۔2016ء ) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا ہے کہ باچاخان یونیورسٹی چارسدہ کا سانحہ قابل مذمت ہے تاہم وہ بارہاں کہہ چکے ہیں کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی سے نا تو دہشتگردی ختم ہوسکتی ہے اور نہ ہی اس طرح کی واقعات کا تدارک کیا جاسکتا ہے جن لوگوں کی غفلت اور نا اہلی کی وجہ سے واقعہ رونما ہوا ان کی نشاندہی کی جائے اور ان کیلئے غفلت کی سزاتجویز کی جائے۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے باچاخان یونیورسٹی چارسدہ پر ہونے والے حملے مذمتی بیان میں کہی‘ انہوں نے کہاکہ اگر اس طرح کے واقعات میں غفلت کے ذمہ داروں کا تعین برتنے والوں کو سزا ہوگی تو آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام میں مدد مل سکیں‘ نہیں تو اسے واقعات رونما ہوتے رہیں گے اس سے قبل ہم نے سانحہ آرمی پبلک سکول اور سقوط ڈھاکہ سے کچھ نہیں سیکھاباچا خان یونیورسٹی پر حملہ افسوسناک ، تشویشناک اور ناقابل برداشت سانحہ ہے ہمارا لمیہ رہا ہے کہ جن لوگوں کی غفلت اور نا اہلی کی وجہ سے یہ افسوسناک سانحہ رونما ہوا ہمارے پرانے زخم ابھی بھرے ہی نہیں تھے کہ ہمیں باچاخان یونیورسٹی پر حملے کی شکل میں ایک اوردلخراش زخم دیا گیا انہوں نے کہاکہ ہمارا قومی المیہ ہے کہ ہم نے جس طرح سقوط ڈھاکہ کے ذمہ داروں کا تعین بھی آج تک نہیں کیا اورنہ ہی حمود الرحمان کمیشن رپورٹ آج تک شائع کی گئی، جب تک سانحہ اے پی ایس اور سقوط ڈھاکہ کے جیسے واقعات کی ذمہ داروں اور عوامل کا تعین نہیں کیا جائے گا تو اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے وہ بارہاں اس جانب ذمہ داروں کی توجہ دلا چکے ہیں لیکن تاحال ذمہ داروں نے اس جانب توجہ نہیں دی سانحہ اے پی ایس کے بعد سیاسی عسکری قیادت اور قوم ایک پیج پر ہونا اچھی بات ہے لیکن ابھی ایک سال ہی ہوا تھا کہ سانحہ اے پی ایس کے متعلق اٹھانے والے بنیادی سوالات کا حل نہیں حاصل کیا جاسکا اور آج بھی اس حوالے سے سوالات اپنی جگہ پر موجود ہیں کہ ایک اور تعلیمی ادارہ نشانہ بنا یاگیاانہوں نے کہا کہ ہماری ہمدردیاں شہداء کے ساتھ ہیں لیکن اظہار یکجہتی اور ہمدردی سے لواحقین کی تسلی نہیں ہو گی، جب تک عملی طور پر اقدامات نہیں اٹھائے جائیں گے ۔