اپوزیشن سے مذاکرات،شامی حکومت نے اپنے موقف کو سورہ فاتحہ قراردے ڈالا

بدھ 3 فروری 2016 14:19

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 فروری۔2016ء) جنیوا میں ائے شامی حکومت کے مذاکراتی وفد کے سربراہ بشارالجعفری نے اپوزیشن سے مذاکرات کے بارے میں اپنی حکومت کے موقف کو(ناعوذ باللہ)قرآن پاک کی سورہ فاتحہ قرار دے ڈالا،عرب ٹی وی کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے شام اسٹیفن ڈی میسٹورا سے ملاقات سے چندے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بشارالجعفری نے کہا کہ ہم قرآن کو نہیں بلکہ قران ہمیں فالو کر رہا ہے اس کے بعد انہوں نے کتاب اللہ کی کچھ اس انداز میں توہین کی کہ رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

بشارالجعفری نے کہا کہ مذاکرات وغیرہ کچھ نہیں ہو رہے ہیں، ہم یہاں صرف غیر مشروط بات چیت کی تیاری کے لیے آئے ہیں۔ وہ بات چیت نہ صرف غیر مشروط ہوگی بلکہ شامیوں کی شامیوں کے ساتھ ہو گی جس میں کوئی بیرونی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی بات چیت بالواسطہ ہو گی براہ راست کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

پھر انہوں نے اپنے یہ الفاظ دہرائے کہ میری باتوں کو اچھی طرح ذہن نشین کر لو کیونکہ یہ قرآن کریم کی سورة الفاتحہ ہے اور فاتحہ القرآن ہمارے تابع ہے بات وہیں ختم نہ ہوئی بلکہ بشارالجعفری نے اپنی ”بکواس“ کو سورہ فاتحہ قرار دینے کے بعد”صدق اللہ العظیم“ کے الفاظ بھی پڑے اور یہ تاثر دینے کی مذموم کوشش کی گویا وہ عام گفتگو نہیں بلکہ قرآن کریم کی تلاوت کر رہا تھا۔

سوشل میڈیا پر بشارالجعفری کے اس اقدام پر سخت تنقید جاری ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بشارالاسد اور اس کے کارندوں نے نہ صرف ملک وقوم کو تباہ وبرباد کر ڈالا بلکہ پورڈھٹائی کے ساتھ نیا قرآن اور نیا اسلام بھی گھڑنے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے شام کو ایران اور روس کے ہاتھ گروی کر رکھ دیا ہے۔ اب قرآن مجید کی نئی فاتحہ بھی بنا ڈالی ہے۔

متعلقہ عنوان :