شہرقائد میں حکومت سمیت تمام ادارے ناکام ہوگئے ہیں ،کوئی اداراہ کام کر نے کو تیار نہیں ہے،آل کراچی تاجر اتحاد

رمضان سے قبل بلدیاتی مسائل حل نہ کرائے گئے تو لیاقت آباد مین شاہراہ پاکستان بند کر کے دھرنا دینگے،مسائل کے حل نہ ہونے تک دھرنا جاری رہیگا،انصار بیگ قادری

ہفتہ 28 مئی 2016 17:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 مئی۔2016ء) شہرقائد میں حکومت سمیت تمام ادارے ناکام ہوگئے ہیں ،کوئی اداراہ کام کر نے کو تیار نہیں ہے، دوسری جانب کے-الیکٹرک والوں نے لوڈشیڈنگ کرکے پورے شہر کو مفلوج کر دیا ہے ،دن اور رات میں 21/2،21/2گھنٹے لوڈ شیڈنگ شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر دیا ہے، لوگ سٹرکو ں پراحتجاج نہ کریں تو کیا کریں،رمضان المبارک سے قبل بلدیاتی مسائل حل نہ کرائے گئے تو لیاقت آباد عوام اور تاجر لیاقت آباد میں مین شاہراہ پاکستان بند کر کے مکمل دھرنا دیں گے جب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہونگے دھرنا جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر لیاقت آباد مارکیٹ آف آلائنس کے چیئر مین حاجی انصار بیگ قادری نے اپنے ہمراہ تاجروں کے وفد جس میں آل کراچی تاجر اتحاد کے محمد زبیر علی خان،دلشاد بخاری، سمیع اللہ خان،اسماعیل صدیقی، شاہد ویرانی، فہیم الحسن ، حسیب اخلاق اور دیگر تاجران شریک تھے،لیاقت آباد کی مختلف مارکیٹوں کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے-الیکٹرک والوں نے لیاقت آباد میں شب برات کے دن نماز عشاء کے وقت بجلی کی لودشیڈنگ کر کے جو مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہے،جس پر جتنا بھی احتجاج کریں کم ہیں آگے رمضان المبارک آرہے ہیں ہم کے-الیکٹرک والوں کو خبردار کرتے ہیں کہ رمضان المبارک کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ یا بجلی کے فالٹس کسی صورت قابل قبول نہیں ہونگے ،لہذا کے-الیکٹرک والے تیل، فرانس آئل اوردیگر انتظامات مکمل کرلیں،کے-الیکٹرک کے تمام ذمے د اران سے درخواست ہے کہ وہ تمام یونٹس کو مکمل طور پر چلائیں ،لیاقت آباد کی مختلف مارکیٹوں میں جگہ جگہ گٹر لائنیں بند ہیں، چپہ چپہ پر کچرا کنڈی بن گئی ہیں ،سٹرکوں اور گلیوں میں کوڑا، ملبہ کے ڈھیر لگے ہیں کوئی اٹھانے والا نہیں ،خاکروب نایاب بلکہ لاڈلے کماؤ پُوت بن گئے ،خستہ حال گلیاں اور سڑکوں کے باعث ٹریفک کی آمدورفت میں شدید خلل پیدا ہوگیا ہے ،بلکہ یہ کہنا بے جانہ ہوگا کہ شہر کراچی کانظام زندگی درہم برہم ہوگیا ،لاوارث شہر کی حالت زار اور بلدیاتی اداروں کی بے سرو سامانی دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ حکومت سندھ اور اس کے ذمے داران ادارے اس شہر کو چھوڑ کر جاچکے ہیں اور بلدیاتی مسائل بڑھتے جارہے ہیں،لیاقت آباد ڈاک خانے سے لیکر 10نمبر تک سٹرک جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ، بلدیہ عظمیٰ کراچی اور بلدیہ عظمیٰ وسطی کے حکام کو درخواست کرتے کرتے تھک گئے لیکن ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ،جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کا دعویٰ ہے کہ شہر میں ترقیاتی کام کرائے جارہے ہیں،زمین پر تمام حقائق مختلف ہیں، سوائے وفاقی حکومت کا ایک منصوبہ گرین میٹروبس اس پرتعمیراتی کام ہوتا نظر آتا ہے جس پر بھی کوئی بہتر انداز میں کام نہیں ہورہا ہے جگہ جگہ سے مین روڈ بند کر کے ٹریفک نظام درہم برہم کر دیا ہے جبکہ حکومت کے ترقیاتی منصوبے دیکھنے کے لیئے لوئی خاص قسم کی عینک استعمال ہو گی تاکہ ترقیاتی کام نظر آئے سرجانی ٹاؤن سے لیکر ناظم آباد تک 18ہزار سے زائد درخت کاٹ دیئے گئے جبکہ یہ دوسری جگہ لگائے جا سکتے تھے،جو کہ کراچی دشمنی کے مترادف ہے، ہم درخت کاٹنے کے ایسے عمل کی بھر پور مذمت کرتے اور ذمے داران کے خلاف سخت تررین کاروائی کامطالبہ کر تے ہیں،لہذا وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیر بلدیات جام خان شورو سے پرزور اپیل ہے کہ رمضان المبارک سے قبل صفائی ستھرائی ،سیوریج کا نظام ،سٹرکوں اور گلیوں کی مرمت استر کاری، پانی اور دیگر مسائل کو فوری ہنگامی اور جنگی بنیاد پر حل کرائیں قبل اس کہ شہریوں اور تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے اور وہ سٹرکوں پر دھرنا دینے پر مجبور ہوجائیں فوری یہاں کے بلدیاتی مسائل حل کرائے جائیں ۔