نوشکی ڈرون حملے کا عسکری قیادت کو بھی علم نہیں تھا:طارق فاطمی
پاکستان کے پاس ابھی تک ایسی کوئی بھی ٹیکنالوجی موجود نہیں جس سے ڈرون کا پتا لگایا جاسکے۔نجی ٹی وی گفتگو
میاں محمد ندیم اتوار 29 مئی 2016 13:21
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29مئی۔2016ء) وزیراعظم کے معاونِ خصوصی امور خارجہ طارق فاطمی نے کہا ہے کہ نوشکی ڈرون حملے کا عسکری قیادت کو بھی علم نہیں تھا۔نجی ٹیلی ویژن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی ماننے سے انکار کیا اور کہا کہ اس میں کئی اندرونی اور بیرونی عناصر ملوث ہیں، لیکن کئی باتیں ایسی ہیں جنہیں افشا نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ابھی تک ایسی کوئی بھی ٹیکنالوجی موجود نہیں جس سے ڈرون کا پتا لگایا جاسکے۔طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان ڈرون حملوں پر احتجاج تو کرسکتا ہے، لیکن ان کا منہ توڑ جواب دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے حملوں کی کبھی اجازت نہیں دی جائے گی۔(جاری ہے)
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے خارجہ امور نے مزید کہا کہ ڈرون حملوں کی پالیسی سے امریکا کو تو نقصان ہوگا، ساتھ ہی خطے پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر طارق فاطمی نے واضح کیا کہ پاکستان ناصرف حقانی نیٹ ورک، بلکہ تمام دہشت گرد گروپس کے خلاف ایکشن میں ہے، لیکن ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کی بھی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں امن صرف پاکستان نہیں لاسکتا، یہ تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ایک طرف امریکا مسلسل پاکستان کی سرزمین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پھر ہم ان سے امداد کیوں لیتے ہیں تو طارق فاطمی نے کہا کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ ہم امریکا سے کسی قسم کی امداد نہ لیں، لیکن اس کا تعلق ملکی اقتصادی صورتحال سے ہے اور یقیناً ہم کسی سے بھی امداد لینے کے خواہش مند نہیں ہیں۔طارق فاطمی نے کہا کہ موجودہ حالات میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل ایک غیر یقینی سی صورتحال کا شکار ہے، کیونکہ ملا منصور کے بعد ہمارے ادارے اب طالبان کی نئی قیادت کے ساتھ رابطہ کریں گے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کو رد نہیں کیا جاسکتا ہے کہ افغان امن عمل اور کیو سی جی نے جو فیصلہ کیا تھا اسے اس ڈرون حملے نے ختم کیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان سے صرف پاکستان نہیں دوسرے ملک بھی رابطے میں ہیں اور دوسرے ممالک بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہاں امن کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں۔پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد بار کوشش کی کہ وہ افغان مفاہمتی عمل میں شامل ہو جائیں لیکن ملا اختر منصور کی جانب سے اس کو قبول نہیں کیا گیا۔مزید اہم خبریں
-
یورپ: وباء اور بچوں میں موٹاپے کے درمیان تعلق پر رپورٹ
-
تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے ہلاکتوں پر یو این اداروں کا اظہار افسوس
-
میانمار میں غلط معلومات اور نفرت انگیزی پر یو این کو تشویش
-
یو این رکنیت کی ناکام فلسطینی کوشش پر جنرل اسمبلی میں بحث
-
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں کم ہو گئیں
-
حکومت کو سمجھائیں گے کہ نجکاری کی بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف بڑھیں
-
خیبرپختونخواہ حکومت کا پنجاب کے کسانوں سے گندم خریدنے کا فیصلہ
-
ظلم کے خلاف اورعادلانہ نظام کے لیے جدوجہد جھاد ہے،سراج الحق
-
اسرائیل کو تسلیم کرنے والی پارلیمنٹ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی‘مولانا فضل الرحمن
-
ابوظہبی بین الاقوامی کتاب میلہ میں پاکستان کے ادبی شاہکار اور فنکار ادب وفن کے مداحوں کی توجہ کا محور
-
کلر کہار کے قریب خاتون کی موٹروے پولیس افسران سے بدتمیزی
-
سید یوسف رضا گیلانی نے سینئر افسر سید حسنین حیدر کو سیکرٹری سینیٹ مقرر کر دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.