کابل بم دھماکے میں افغان رکن پارلیمنٹ ہلاک ، عدالت پرمسلح افراد کا حملہ، پراسیکیوٹر سمیت 11 افرادمارے گئے ،جوابی کاروائی میں 3حملہ آور بھی ہلاک،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

افغان سیکورٹی فورسز کا تازہ آپریشن،2کمانڈروں سمیت 108شدت پسند ہلاک ، 61 زخمی، 13افغان فوجی بھی مارے گئے ، طالبان کی جانب سے مسافروں کے اغواء کے دوران بائیو میٹرک سسٹم کے استعمال کیے جانے کا انکشاف

اتوار 5 جون 2016 22:55

کابل بم دھماکے میں افغان رکن پارلیمنٹ ہلاک ، عدالت پرمسلح افراد کا ..

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔5جون۔2016ء) افغان دارالحکومت کابل میں بم دھماکے کے نتیجے میں رکن پارلیمنٹ ہلاک ہوگئے جبکہ مشرقی صوبہ لوگر کی مقامی عدالت پر طالبان نے حملہ کرکے چیف پراسیکیوٹر سمیت 11 افراد کو ہلاک کردیا،سیکورٹی فورسز کی جوابی کاروائی میں 3حملہ آور بھی مارے گئے ،طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ،افغان سیکورٹی فورسز کے تازہ آپریشن میں2کمانڈروں سمیت 108شدت پسند ہلاک اور 61دیگر زخمی ہوگئے جبکہ 13سیکورٹی اہلکار بھی مارے گئے ،دوسری جانب قندوز میں طالبان کی جانب سے مسافروں کو اغواء کیے جانے کے دوران بائیو میٹرک سسٹم کے استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق کابل میں دھماکے کے نتیجے میں افغان رکن اسمبلی شیر ولی وردک ہلاک ہوگئے جبکہ انکے 2باڈی گارڈ اور 3پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے اپنے ٹویٹ میں بتایا ہے کہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈی ) کے ذریعے اس وقت دھماکہ کیا گیا جب وہ گھر واپس آئے ۔حکام کا کہنا ہے کہ قمبر سرکل کے قریب وردک کے گھر کا گیٹ جوں ہی کھولا گیا تو دھماکہ ہوگیا جس کے نتیجے میں شیر ولی وردک ہلاک ہوگئے ۔

واقعہ شامل ساڑھے چار بجے کے قریب پیش آیا۔وردک کے بھائی فاروق وردک سابق افغان وزیر تعلیم ہیں۔فوری طور پر کسی بھی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ ادھر جنوب مشرقی صوبے لوگر کی مقامی عدالت میں طالبان نے حملہ کرکے پراسیکیوٹر سمیت 11 افراد کو ہلاک کردیا۔حکا م کا کہنا ہے کہ 3 حملہ آوروں نے عدالت میں حملہ کرکے نئے چیف پراسیکیوٹر کو ہلاک کردیا جب کہ حملے میں 10 دیگر افراد بھی مارے گئے اور 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق پلی علیم میں واقع عدالت میں 3 حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں پراسیکیوٹر سمیت 11 افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ واقعے میں 20 افراد زخمی بھی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لئے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ سے تینوں حملہ آور بھی مارے گئے۔

دوسری جانب ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ عدالت پر حملہ کابل میں قید ان کے ساتھیوں کو پھانسی دینے کا ردعمل ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کابل میں عدالتی عملے کو لے جانے والی بس پر خود کش حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جب کہ صوبہ غزنی کے اپیل کورٹ پر 4 خودکش حملہ آوروں کے حملے میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد مارے گئے تھے۔

افغان وزارت دفاع کی طرف سے جاری تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں2کمانڈروں سمیت 108شدت پسند ہلاک اور 61دیگر زخمی ہوگئے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے دوران 13 افغان فوجی بھی مارے گئے ۔آپریشن صوبہ ننگرہار،کنڑ،لوگر،پکتیکا،زابل،دالکنڈی،ہرات،گوہر،فرح،بغلان،بلغ،جاؤزجان،قندوز،نمروزاور ہلمند میں کیاگیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کلیرنس آپریشن افغان پولیس اور فضائیہ کی جانب سے مشترکہ طور پر کیاگیا۔38 دہشتگرد ہلمند،12نمروز،20ننگرہار،17گوہر،5فرح ،2غزنی اور 2ہلمند اور ہرات میں مارے گئے ۔دوسری جانب قندوز میں طالبان کی جانب سے مسافروں کو اغواء کے دوران بائیو میٹرک سسٹم کے استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔افغان فوجی کمانڈر شیر عزیز کماوال کا کہنا ہے کہ طالبان نے قندوز میں حال ہی میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اغواء کرنے کے دوران حکومتی بائیو میٹرک سسٹم کا استعمال کیا تاکہ مسافروں میں سے سیکورٹی اہلکاروں کا پتہ چلایا جاسکے۔

طالبان نے چند روز قبل قندوز بغلان ہائی وسے 200مسافروں کو اغواء کرلیا تھا جس میں سے 10کو موقع پر ہلاک کردیا گیا۔بڑی تعداد می مسافروں کو بعد میں رہا کردیا گیا تاہم آٹھ افراد تاحال لاپتہ ہیں ۔