چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کا سراغ نہ مل سکا

پولیس نے شہربھر میں ناکے لگا کر فینسی نمبر پلیٹ اور کالے شیشوں والی درجنوں گاڑیاں تحویل میں لے لی لیں 100 سے زائد افراد گرفتار ،80 سے زائد مقدمات درج ‘محکمہ ایکسائز نے کئی ماہ سے گاڑیوں کی نئی نمبر پلیٹیں جاری ہی نہیں کیں-شہریوں کا پولیس کے رویہ پر احتجاج

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 22 جون 2016 12:17

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کا سراغ نہ مل سکا

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22جون۔2016ء) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے صاحبزادے اویس علی شاہ کے اغوا کے دو دن گذرنے باوجود کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکااور نہ ہی مقدمہ درج کیا جاسکا۔ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس علی شاہ کو اغوا ہوئے دو دن گذرنے کے باوجود تفتیش میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔

قانون نافذ کرنے اداروں کی تحقیقات جاری ہیں۔ واردات کو 42 گھنٹے سے زائد وقت گزر گیا تاحال مقدمہ درج نہیں ہوسکا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق شہر کے مختلف مضافاتی علاقوں میں چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ چھاپوں میں متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیکرپوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ جائے وقوعہ اور اطراف کے علاقوں کا موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

جیو فینسنگ کا عمل مکمل کرنے میں دو سے تین دن درکار ہوں گے۔ دوسری جانب چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ کے اغواءکے بعد پولیس نے جعلی نمبر پلیٹ اور کالے شیشوں والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی تیز کر دی ہے۔کریک ڈاﺅن میں 100 سے زائد افرادکو گرفتارکرکے 80 سے زائد مقدمات درج کر لئے۔دوسری جانب اغوا کار وں کا کچھ پتہ نہیں چل سکا اور نہ ہی اغوا کے مقاصدسامنے آسکے ہیں، اغوا کار کون ہیں قانون نافذکرنے والے ادارے ابھی تک صرف مفروضوں سے کام لے رہے ہیں۔

تاہم چیف جسٹس کے بیٹے کے اغواءسے پولیس کوکام مل گیا ہے اور اس نے شہر بھر ناکوں کی بھرمارکرکے فینسی یا جعلی نمبر پلیٹ اور کالے شیشوں والی درجنوں گاڑیاں تحویل میں لے لی گئیں۔100 سے زائد افراد گرفتار ،80 سے زائد مقدمات درج کرلیے۔ محکمہ ایکسائز نے کئی ماہ سے گاڑیوں کی نئی نمبر پلیٹیں جاری ہی نہیں کیں۔اس محکمے کے خلاف کب کارروائی ہو گی ؟حکام خاموش ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس علی شاہ کو اغوا ہوئے دو دن ہو گئے مگر اب تک ان کا کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔ سی سی ٹی وی وڈیوز کے مطابق اغوا کاروں نے فوارہ چوک سے اویس شاہ کی گاڑی کا پیچھا شروع کیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں اویس شاہ کی گاڑی کو ہائی کورٹ سے نکلتے دکھایا گیا ہے۔ اویس شاہ کی گاڑی 2 بجکر8منٹ پر سندھ ہائی کورٹ سے نکلی 2 بج کر9 منٹ پر پاسپورٹ آفس کے پاس پہنچی اور2 بجکر 10 منٹ پر فوارہ چوک پہنچی جہاں سے اغواءکاروں کو اویس شاہ کا پیچھا کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

دو بجکر 14 منٹ پر اویس شاہ اور اغواء کاروں کی گاڑی گیسٹ ہاﺅس روڈ پر نظر آئی۔جبکہ دو بجکر 20 منٹ پر اویس شاہ سپر اسٹور پر ادائیگی کے بعد باہر نکلتے دکھایا گیا ہے۔فوٹیج میں اغواکاروں کی گاڑی پرسندھ پولیس سے مشابہہ ایس پی 0586 کی نمبر پلیٹ نظر دیکھی جاسکتی ہے۔ تقریباً ڈھائی بجے کے قریب اویس شاہ کلفٹن انڈر پاس کے ساتھ بنے سپر اسٹور پہنچے اور خریداری کر کے نکلتے ہوئے بھی انہیں دیکھا جاسکتا ہے۔

تفتیشی حکام بتاتے ہیں کہ جیسے ہی اویس شاہ اسٹور سے نکلے انہیں4 مسلح ملزمان جن کے چہروں پر نقاب، سر پر پی کیپ اور ہاتھوں میں اسلحہ تھا زبردستی اپنی گاڑی میں ڈالا اور پھر ڈیفنس کے خیابان رومی سے ہوتے ہوئے بلوچ کالونی ایکسپریس وےاور پھر ٹیپو سلطان سگنل پہنچے اور پھر وہاں سے الہلال سوسائٹی کے بعد کہاں غائب ہوئے یہ تحقیقات کرنے والوں کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔دوسری جانب اویس شاہ کی گاڑی سے ان کا لیپ ٹاپ پولیس کو ملا ہے جبکہ ان کے اغوا کے بعد ان کی گاڑی سے لیے گئے فنگر پرنٹس بھی نادرا کو بھیجے جارہے ہیں۔پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کے دعوے اپنی جگہ تاہم تاحال اس ہائی پروفائل کیس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔