برطانیہ کے بعد انگریزی بھی یورپی یونین سے باہر
یورپ میں انگریزی کی حیثیت ایک چھوٹے سے ملک کی مقامی زبان جتنی رہ جائے گی‘یورپی یونین کے سرکردہ ممالک کا یورپ کی قدیم زبان اطالوی کو یونین کی سرکاری زبان قراردینے پر غور
میاں محمد ندیم بدھ 29 جون 2016 17:28
لندن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29جون۔2016ء) برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد انگریزی کوبھی یورپی یونین سے باہر کرنے کا فیصلہ ہوگیا ہے۔یورپی پارلیمنٹ کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد انگریزی یورپی یونین کی سرکاری زبان نہیں رہے گی۔یورپی پارلیمان کی آئینی امور سے متعلقہ کمیٹی( اے ایف سی او ) کی سربراہ دانوتا ماریا ہوبنر نے خبردار کیا کہ برطانیہ کے بریگزٹ کے بعد انگریزی یورپی یونین کی سرکاری زبانوں میں شامل نہیں ہو گی کیونکہ کوئی دوسرا رکن ملک انگریزی زبان کو سرکاری زبان کے طور پر استعمال نہیں کرتا ہے لہذا یہ زبان یورپی یونین میں اپنی حیثیت کھو دے گی۔
ہوبنر نے کہا کہ جیسے ہی برطانیہ یورپی یونین چھوڑنے کے عمل کو مکمل کرلیتا ہے انگریزی بھی سرکاری زبان کے طور پر اس کی حیثیت کھو دے گی۔(جاری ہے)
انھوں نے کہا کہ ہم نے ایک قاعدے کے تحت ہر رکن ملک کو ایک سرکاری زبان سے مطلع کرنے کا حق دیا ہے۔آئرش نے گیلک کو سرکاری زبان کے طور پر شناخت کیا ہے اور یورپی یونین میں مالٹا کی مالتیز سرکاری زبان ہے لہذا صرف برطانیہ ایک واحد ملک ہے جس کی سرکاری زبان انگریزی ہے۔
امریکی جرنلزم آرگنائزیشن پولیٹیکو کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی آئینی امور کی کمیٹی کی سربراہ دانوتا ہوبنر نے کہا کہ اگر برطانیہ ہم میں شامل نہیں ہے تو، انگریزی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔انگریزی یورپی یونین کے اداروں میں کام کرنے والوں کی زبانوں میں سے ایک ہے۔یورپی یونین کی آئینی امور سے متعلقہ کمیٹی کی سربراہ ماریا ہوبنر کے مطابق یورپی یونین کی سرکاری زبانوں کے اندراج کے قواعد کو بریگزٹ کے بعد باقی ممالک کی طرف سے متفقہ طور پر تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔یورپی یونین کے ذرائع کے مطابق سرکاری زبانوں کی فہرست کے حوالے سے 1958کے قواعد وضوابط کو اصل میں فرانسیسی میں لکھا گیا ہے جو واضح طور پر یہ نہیں کہتا ہے کہ کیا ایک رکن ملک مثال کے طور پر آئر لینڈ اور مالٹا ایک سے زیادہ سرکاری زبان رکھ سکتا ہے۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانسیسی الفاظ کی تشریحات سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔تاہم ذرائع کے مطابق فرانسیسی ورژن اور سرکاری زبانوں پر58 سالہ یورپی قوانین کے انگریزی ترجمے کے درمیان فرق ہے اور انگریزی ورژن اس کو مسترد کرتا ہے۔جب آئر لینڈ اور مالٹا نے یورپی یونین میں شمولیت اختیار کی تھی تو انگریزی پہلے سے یورپی یونین کی ایک سرکاری زبان تھی جس کی وجہ سے دونوں ملکوں نے مالتیز کو اپنی سرکاری زبان کے طور یورپی یونین میں شامل کیا تھا۔ برطانیہ کے یورپین یونین چھوڑنے کے حق میں فیصلہ دیے جانے کے بعد ایک علامتی اقدام کے طور پر یورپی کونسل نے بیرونی مواصلات کے لیے زیادہ کثرت سے فرانسیسی اور جرمن زبان کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔دریں اثناءبرطانوی ریفرنڈم کے بعد علاقائی کونسل کے صدر ٹسکنی یوجینیو جیانی نے اطالوی زبان کو یورپی یونین کی سرکاری زبان بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔یورپی یونین کی دستاویزات کا یورپی یونین کی 24 سرکاری زبانوں میں ترجمہ کیا جاتا ہے اگر انگریزی اپنی حیثیت کھو دیتی ہے تو برطانیہ کو خود دستاویزات کا انگریزی میں ترجمہ کروانا پڑے گا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
یورپ: وباء اور بچوں میں موٹاپے کے درمیان تعلق پر رپورٹ
-
تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے ہلاکتوں پر یو این اداروں کا اظہار افسوس
-
میانمار میں غلط معلومات اور نفرت انگیزی پر یو این کو تشویش
-
یو این رکنیت کی ناکام فلسطینی کوشش پر جنرل اسمبلی میں بحث
-
عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں کم ہو گئیں
-
حکومت کو سمجھائیں گے کہ نجکاری کی بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی طرف بڑھیں
-
خیبرپختونخواہ حکومت کا پنجاب کے کسانوں سے گندم خریدنے کا فیصلہ
-
ظلم کے خلاف اورعادلانہ نظام کے لیے جدوجہد جھاد ہے،سراج الحق
-
اسرائیل کو تسلیم کرنے والی پارلیمنٹ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی‘مولانا فضل الرحمن
-
ابوظہبی بین الاقوامی کتاب میلہ میں پاکستان کے ادبی شاہکار اور فنکار ادب وفن کے مداحوں کی توجہ کا محور
-
کلر کہار کے قریب خاتون کی موٹروے پولیس افسران سے بدتمیزی
-
سید یوسف رضا گیلانی نے سینئر افسر سید حسنین حیدر کو سیکرٹری سینیٹ مقرر کر دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.