امریکی وفد کی پاکستان کی عسکری قیادت اور سیاسی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتیں‘باہمی دلچسپی کے امور، خطے کی سلامتی اور افغانستان کی صورتحال پرتبادلہ خیال

امریکی وفد نے افغانستان کے مصالحتی عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔پاکستان نے امریکا سے پارٹنرشپ کو قائم رکھنے کی بھرپور کوششیں کیں۔ امریکا کو جنوبی ایشیاءمیں سٹریٹجک توازن برقرار رکھنا ہو گا۔سرتاج عزیز پاک امریکا تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور آئندہ برسوں میں بھی مضبوط رہیں گے، حالیہ امریکا بھارت معاہدوں سے یہ کسی صورت متاثر نہیں ہوں گے۔ سینیٹر جان مکین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 3 جولائی 2016 22:07

امریکی وفد کی پاکستان کی عسکری قیادت اور سیاسی حکومت کے عہدیداروں سے ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔3 جولائی۔2016ء) امریکہ کے قانون سازوں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پاکستان کی عسکری قیادت اور سیاسی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں باہمی دلچسپی کے امور، خطے کی سلامتی اور افغانستان کی صورتحال جیسے معاملات زیر بحث آئے۔امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین کی سربراہی میں وفد نے اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز اور دیگر عہدیداروں سے ملاقات کی۔

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے سرتاج عزیز کے حوالے سے بتایا کہ یہ ملاقات نتیجہ خیز اور تعمیری رہی جس میں ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی خریداری اور افغانستان کی صورتحال جیسے امور زیر بحث آئے۔

(جاری ہے)

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی وفد نے افغانستان کے مصالحتی عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔امریکی وفد کو افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے مرکزی قصبے میران شاہ کا دورہ بھی کروایا گیا۔

سینیٹر جان مکین نے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فورسز کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کا دشمن مشترک ہے۔وفد نے اس سے قبل پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی تھی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستانی سپہ سالار نے پاک افغان سرحد کی موثر نگرانی پر زور دیتے ہوئے سرحد کے آرپار غیرقانونی نقل و حرکت روکنے کے اقدام پر تبادلہ خیال کیا۔

انھوں نے کہا کہ ایک مستحکم افغانستان، پاکستان کے مفاد میں ہے اور خطے میں امن و سلامتی کی کلید ان دونوں ملکوں کے تعلقات میں ہے۔سینیٹر جان مکین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو تمام جہتوں میں مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور خطے میں امن کے حصول کے لیے تعاون کو زیادہ سے زیادہ مربوط بنایا جانا چاہیے۔امریکی قانون سازوں کا یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب حالیہ مہینوں میں پیش آنے والے بعض واقعات کے باعث پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ایک بار پھر تناو¿ دیکھا جا رہا ہے۔

پاکستان نے امریکی وفد کے سامنے ڈرون حملوں کا بھی معاملہ اٹھایا اور انہیں پاکستان کی خود مختاری کے خلاف قراردیا ۔ سرتاج عزیز نے امریکا پر خطے میں سٹریٹجک توازن قائم رکھنے پر زور دیا۔ جان مکین نے بھارت سے شراکت داری سے پاک امریکا دوستی متاثر نہ ہونے کی یقین دہانی بھی کرائی۔سنیٹر جان مکین کی سربراہی میں امریکی وفد کا کہنا تھا کہ انہوں نے شمالی وزیرستان کے دورے کے دوران آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور آئندہ برسوں میں بھی مضبوط رہیں گے، حالیہ امریکا بھارت معاہدوں سے یہ کسی صورت متاثر نہیں ہوں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں امریکا سے پارٹنرشپ کو قائم رکھنے کی بھرپور کوششیں کیں۔ امریکا کے بھارت کی جانب حالیہ جھکاو¿ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو جنوبی ایشیاءمیں سٹریٹجک توازن برقرار رکھنا ہو گا۔

اس سے قبل سنیٹر جان مکین نے اپنے وفد کے ہمراہ شمالی وزیرستان کا دورہ بھی کیا۔ جان مکین اور ان کے وفد نے دہشتگردوں سے خالی کرائے گئے علاقے بھی دیکھے۔ امریکی وفد نے دہشت گردوں کے تباہ کئے گئے کمیونیکیشن انفراسٹکچر اور خفیہ ٹھکانوں کا دورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، وفد نے شمالی وزیرستان کو دہشتگردوں سے خالی کرانے پر پاک آرمی کی کامیابیوں کو سراہا۔

جان مکین نے کہا کہ میران شاہ میں امن و امان کی صورت حال دیکھ کر اطمینان ہوا ہے، پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف آپریشن کامیاب رہا ہے، کانگریس کو بتائیں گے کہ معاشی ترقی اور انسداد دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی امداد جاری رکھے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیاں قابل ستائش ہیں، یہ کامیابیاں شمالی وزیرستان میں واضح طور پر دکھائی دے رہی ہیں، فاٹا میں امن و استحکام کا عمل قابل تحسین ہے، خواہش ہے کہ دیگر امریکی کانگریس کے رکن بھی ہمارے ساتھ شمالی وزیرستان جاتے اور ملٹری آپریشن کے کامیاب نتائج اپنی آنکھوں سے دیکھتے-دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی اور علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے امریکی وفد نے پاکستان کے ساتھ بہتر اور دیر پا روابط کی ضرورت پر زور دیا، امریکی وفد نے پاک بھارت تعلقات کی بہتری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اور بھارت کے تعلقات کسی بھی صورت پاکستان کے ساتھ تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوتے۔

امریکی وفد نے مختلف ایشوز پر پاک افغان تعاون کو بھی سراہا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کیلئے پاک امریکا تعلقات نہایت اہم ہیں۔ انہوں نے پاک امریکا اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے تحت پیش رفت کو اہم قرار دیا۔ مشیر خارجہ نے امریکی وفد کو پاک افغان بارڈر مینجمنٹ، افغان مہاجرین کی واپسی اور افغان امن عمل کے حوالے سے بھی بریف کیا۔

متعلقہ عنوان :