مہنگائی میں مسلسل اضافے اور توانائی کے شعبے میں معاشی بوجھ سے عام شہریوں کے گھریلو بجٹ عدم توازان کا شکار

عام شہریوںکے معیار زندگی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور ملک میں ایک سال کے دوران غربت وبیروزگاری کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھاجارہا ہے‘حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کی بجائے ان میں مسلسل اضافہ کررہی ہے.ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 1 مئی 2024 13:39

مہنگائی میں مسلسل اضافے اور توانائی کے شعبے میں معاشی بوجھ سے عام شہریوں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم مئی۔2024 ) مہنگائی میں مسلسل اضافے خصوصا توانائی کے شعبے میں شہریوں پر معاشی بوجھ سے عام شہریوں کے گھریلو بجٹ عدم توازان کا شکار ہوئے ہیں جس سے شہریوں کے معیار زندگی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور ملک میں ایک سال کے دوران غربت وبیروزگاری کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھاجارہا ہے.

(جاری ہے)

معاشی اموارکے ماہرین کے مطابق حکومت کو اپنے اور سرکاری اداروں کے اخراجات کم کرنے کے لیے نہ صرف پاکستان کے معیشت دان بلکہ عالمی مالیاتی ادارے مسلسل زور دے رہے ہیں مگر حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کو تیار نہیں ‘وزیراعظم‘وزراءاعلی‘وفاقی وصوبائی وزیروں‘مشیروں کی اتنی بڑی تعداد اور ان کے اخراجات کا سرکاری خزانہ پر بوجھ پہلے ہی ناقابل برداشت ہے اور حکومت عام انتخابات میں ہارنے والے سیاسی راہنماﺅں کو مسلسل مشیر مقررکررہی ہے یہی حال سرکاری اداروں کا ہے جن کے افسران کو دی جانے والی سہولیات کی مدمیں اربوں روپے سالانہ قومی خزانے سے اداہورہے ہیں .

انہوں نے کہا کہ اخراجات اور آمدن میں توازان قائم کرنے کے لیے حکومت عام شہریوں پر مسلسل بوجھ بڑھارہی ہے حکمران اشرافیہ شاہانہ زندگیاں گزار رہی ہے جبکہ عام شہریوں کے لیے ضروریات زندگی پورا کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت اور سرکاری ونیم سرکاری اداروں اورکارٹیلز کو مہنگائی کا ذمہ دار کہہ کر کیسے جان چھڑوا سکتی ہے حکومت کی رٹ قائم کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟ اگر ذمہ دار سرکاری ونیم سرکاری ادارے اور کارٹیلزہیں تو حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنے اور ان کے خلاف کاروائی سے کس نے روکا ہوا ہے؟ .

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیرداخلہ لیسکو کی جانب سے83کروڑ یونٹس کی اووربلنگ کا انکشاف کرتے ہیں ٹیکسوں کے ساتھ بجلی کے فی یونٹ کی قیمت ٹیکسوں سمیت50روپے زیادہ ہوچکی ہے سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے پر بھی فی یونٹ40روپے کے قریب ہے تو 83کروڑیونٹس کے ساڑھے اکتالیس ارب روپے کا ڈاکہ عام شہریوں کی جیبوں پر ڈالہ گیا مگر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اور لیسکو چیف کے درمیان ملاقات کے بعد یہ معاملہ دب جاتا ہے اس سے تاثر ملتا ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ کے کچھ ذاتی معاملات تھے ؟جنہیں حل کیئے جانے کے بعد عام شہریوں سے لوٹا گیاساڑھے41ارب روپیہ لیسکو کو بخش دیا گیا .