مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے وزیراعظم کے بھارتی ہم منصب سے اچھے تعلقات پر اعتراضات کو رد کر دیا

وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے بھارت کی عدالت میں درخواست دینا بھارت کی طرف سے پوائنٹ سکورنگ ہے۔سرتاج عزیز

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 جولائی 2016 16:36

مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے وزیراعظم کے بھارتی ہم منصب سے اچھے تعلقات پر ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21جولائی۔2016ء) وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے بھارت کی عدالت میں درخواست دینا بھارت کی طرف سے پوائنٹ سکورنگ ہے۔جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کبھی بھی انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں رہا اور اس بارے میں پاکستانی موقف واضح ہے اور پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے لیکن بھارت اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔ اس لیے مذاکرات کی میز پر نہیں آ رہا۔واضح رہے کہ بھارت کے شہر انبالہ کی ایک عدالت میں پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف اور کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماوں کے خلاف اینٹی ٹیررسٹ فرنٹ انڈیا نامی تنظیم کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس درخواست میں مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کو شہید قرار دینا اور پاکستان میں اس سلسلے میں یومِ سیاہ منانا بھارت کے خلاف کھلی جنگ قرار دیا گیا ہے۔مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمریوں پربھارتی افواج کے مظالم کا معاملہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سامنے لے کر جائےگا۔

ا±نھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی افواج کو چھرے والی گن کے استعمال کرنے سے روکنے کے لیے انڈیا کی حکومت پر دباو¿ ڈالے جس کے استعمال سے ہزاروں کشمیری بینائی سے محروم ہو رہے ہیں۔پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم کے درمیان تعلقات پر تنقید کے بارے میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دونوں وزراءاعظم کے درمیان تعلقات ذاتی نوعیت کے نہیں بلکہ ریاستی سطح کے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ نریندر مودی دن میں کتنی مرتبہ میاں نواز شریف کو ٹیلی فون کرتے ہیں پاکستان کو تو اس بات سے مطلب ہے کہ بھارت کے وزیراعظم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کتنی سنجیدہ کوششیں کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنا کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔

انھوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے سلسلے میں پاکستان سے مذاکرات کے لیے بھارت پر دباو ڈالے۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ چین سمیت دنیا کے دیگر ممالک نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان خلاف ورزیوں پر بھارت کی مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ حریت پسند راہنما برہان وانی کی قابض بھارتی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور حکومت نے علاقے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔