پنجاب سپورٹس بورڈ میں ایک ماہ سے زائد عرصہ سے ڈائریکٹر جنرل کے عہدہ پر تعیناتی نہ ہونے سے صوبہ میں نئی پلے فیلڈز ، ای لائبریریز کی ڈویلپمنٹ، جمنیزیم کی تعمیرسمیت کھیلوں کے دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر کے کاموں کی رفتار مبینہ طور پر سست ہوگئی، کئی سکیمیں مکمل ہونے کے بعد افتتاح کی منتظر ہیں،سابق ڈی جی عثمان انور کے دور میں صوبہ بھر میں 4312 گراؤنڈ بحال اور نئے بنائے گئے جن پر کھیلوں کی بھرپور سرگرمیاں جاری ہیں

جمعرات 28 جولائی 2016 15:05

لاہور۔28 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی۔2016ء) پنجاب سپورٹس بورڈ میں ایک ماہ سے زائد عرصہ سے ڈائریکٹر جنرل کے عہدہ پر تعیناتی نہ ہونے سے پنجاب میں نئی پلے فیلڈز ، ای لائبریریز کی ڈویلپمنٹ، جمنیزیم کی تعمیرسمیت کھیلوں کے دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر کے کاموں کی رفتار مبینہ طور پر سست ہوگئی ہے اور کئی سکیمیں مکمل ہونے کے بعد افتتاح کی منتظر ہیں ،پنجاب سپورٹس بورڈ کے سابق ڈی جی عثمان انور صوبہ میں کھیلوں کے ڈویلپمنٹ ورک کا خود جائزہ لے کر کام کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کی بھرپور کوشش کرتے تھے، حکومت پنجاب نے صوبہ میں سپورٹس کے فروغ کیلئے بہت اہم منصوبے بنائے جن کو حقیقت کا رنگ سابق ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب عثمان نے دیا ، گزشتہ پانچ برسوں میں صوبہ بھر میں 4312 گراؤنڈز بحال اورنئے بنائے گئے، جن پر آج بھی کھیلوں کی بھرپور سرگرمیاں جاری ہیں، 4312 بڑے سپورٹس گراوٴنڈ زپر18219 کھیلوں کی جدید سہولیات دے کر ایک ریکارڈ قائم کیا گیا ،ہزاروں کی تعداد میں گراوٴنڈز میں اضافہ سے ملک میں کھیلوں کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،پنجاب میں3087گراوٴنڈزبنائے گئے ہیں جہاں کرکٹ کھیلی جا سکتی ہے، 15سپورٹس گراوٴنڈز پر کرکٹ نیٹ لگایاگیا ہے،ہاکی کھیلنے کیلئے 3110گراوٴنڈز بنائے گئے،والی بال 1547گراوٴنڈ پر کھیلی جا سکتی ہے، فٹ بال 3170گراوٴنڈ ز میں کھیلی جا سکتی ہے، بیڈمنٹن کھیلنے کی سہولت 1353گراوٴنڈ زمیں موجود ہے، عالمی معیار کا ایک سائیکلنگ ٹریک بنایا گیاہے جہاں پر انٹرنیشنل ایونٹس ہورہے ہیں،25گراوٴنڈ ز پر لان ٹینس کا کھیل کھیلا جاسکتاہے، صوبہ کے 1449 گراوٴنڈ ز پر کبڈی کاکھیل ہو رہاہے، پنجاب کے1358گراوٴنڈ ز پر اتھلیٹکس کی سہولت دی جا چکی ہے، صوبہ میں2994گراوٴنڈ ز ایسے قائم کیے گئے ہیں جہاں تما م انڈورگیمز ہو رہی ہیں، 11 ریسلنگ کے سپورٹس گراوٴنڈ ز موجود ہیں، باسکٹ بال کے 59گراوٴنڈ ز قائم کیے گئے ہیں، پنجاب میں 10جدید ترین انٹرنیشنل معیار کے سوئمنگ پول بھی بنائے گئے ہیں، سکوائش کے 27کورٹ قائم ہو چکے ہیں جبکہ 3 عالمی معیار کے جوکنگ ٹریک بھی بنائے جا چکے ہیں،عثمان انور کے دور میں نشترپارک سپورٹس کمپلیکس میں بین الاقوامی معیار کا سوئمنگ پول بھی بنایا گیا ہے جس کا افتتاح آئندہ ماہ ہونے جارہا ہے، یہ سوئمنگ پول پاکستان کا جدید ترین پول ہے جس میں موسم کے مطابق پانی کا درجہ حرارت سیٹ کیا جا سکتا ہے، سوئمنگ کی تکمیل سے بین الاقوامی مقابلے بھی منعقد ہوسکیں گے، اس کے علاوہ انڈور گیمز کیلئے پنجاب بھر میں 43جمنیزیم بنائے گئے جس میں جدید سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، نشترپارک سپورٹس کمپلیکس میں جمنیزیم ہال کی تزئین و آرائش کی گئی ہے جس میں بین الاقوامی ایونٹس منعقد کرانے کیلئے تمام سہولتیں میسر ہیں،سابق ڈائریکٹر جنرل سپورٹس عثمان انور نے ہر کھیل پر خصوصی توجہ دی، نشتر پارک سپورٹس کمپلیکس میں ٹینس کورٹ کی تعمیر بھی شروع کرائی جس کا 70فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، ٹینس کورٹ میں بھی جدید ترین سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں لیکن چا ر جون 2016 کو عثمان انور کو او ایس ڈی بنادیا گیا اور اب تک ان کی جگہ کسی نئے ڈی جی کی تعیناتی نہ ہوسکی ہے ۔

(جاری ہے)

ان کے او ایس ڈی بننے کے بعد ڈی جی کے عہدہ کا چارج تجربہ کارسیکرٹری سپورٹس پنجاب ہمایو ں شیخ کو دیدیا گیا تھا لیکن چند دن قبل ان کا بھی تبادلہ ہوگیا اور ان کی جگہ نیئر اقبال کو سیکرٹری سپورٹس پنجاب تعینات کیا گیا ہے لیکن ابھی ان کو کام کے سمجھنے کیلئے وقت درکار ہوگا اور سپورٹس بورڈ پنجاب میں نئے تجربہ کار ڈی جی کی فوری تعیناتی کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے ۔رکن پنجاب اسمبلی عارف خان سندھیلہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سپورٹس بورڈ پنجاب میں نئے ڈی جی کی تعیناتی جلد از جلد کرے تاکہ کھیلوں کے ڈویلپمنٹ کے کاموں کی سکیموں کو جلد ازجلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :