پاکستان نے ترک حکومت کی درخواست پر پاک ترک سکول اور گولن فاﺅنڈیشن کے تحت چلنے والے ادارے بندکرنے کا مشروط اعلان کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 2 اگست 2016 15:28

پاکستان نے ترک حکومت کی درخواست پر پاک ترک سکول اور گولن فاﺅنڈیشن کے ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 اگست۔2016ء) پاکستان نے ترک حکومت کی درخواست پر پاک ترک سکول اور گولن فاﺅنڈیشن کے تحت چلنے والے دیگر ادارے بندکرنے کا مشروط اعلان کردیا ہے -ترک وزیر خارجہ میلود چاووش اوغلو نے ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچنے کے بعد اسلام آباد میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش اور جمہوریت کی حمایت کے حوالے سے پارلیمنٹ میں قرار داد منظور کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'دہشتگرد تنظیم فتح اللہ' کے خلاف کارروائی میں ترکی کو پاکستان کا بھرپور تعاون حاصل ہے جس کے سربراہ فتح اللہ گولن ہیں اور ترکی انہیں بغاوت کی کوشش کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ فتح اللہ تنظیم کی پاکستان اور دیگر ممالک میں موجودگی کسی سی ڈھکی چھپی نہیں اور اس حوالے سے ہمیں پاکستان کا مکمل تعاون حاصل ہے اور مجھے امید ہے کہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کی تنظمیں جس ملک میں بھی موجود ہیں اس کی سلامتی اور استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ دہشتگرد تنظیم کے دنیا بھر میں اسکولز کے نیٹ ورک اور ثقافتی ادارے ہیں اور ابتداءمیں ہم نے ان کی معاونت اس لیے کی کیوں کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ان کا خفیہ ایجنڈا بھی ہے اور وہ اقتدار پر اس طرح قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس گروپ کی جانب سے پہلی بار اقتدار پر قبضے کی کوشش دسمبر 2013 میں کی گئی اور دنیا بھر میں اس دہشتگرد گروپ کے خلاف جنگ ضروری ہے۔ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں اور ہم پاکستان کو دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ترک حکومت کے کسی عہدے دار کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔

کشمیر کے مسئلے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی جموں و کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اس معاملے پر او آئی سی میں بات ہوئی ہے اور رواں برس ہونے والے اجلاس میں بھی او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے فیکٹ فائنڈنگ مشن کشمیر بھیجنے کی سفارش کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کشمیر کے مسئلے کا حل صرف مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے ہی نکل سکتا ہے نہ کہ طاقت کے استعمال سے اور میرا خیال ہے کہ پاکستان کا بھی یہی موقف ہے۔

ترک وزیر خارجہ نے بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد شروع ہونے والے کریک ڈاﺅن کے حوالے سے بتایا کہ اس کریک ڈاﺅن میں کسی بھی عام شہری کو نشانہ نہیں بنایا جارہا اور نہ ہی روز مرہ کے معمولات متاثر ہورہے ہیں۔قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات خطے میں امن اوراستحکام کی ضمانت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے دونوں ملکوں کے خیالات یکساں ہیں، پاکستان اور ترکی دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرتے رہیں گے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ترک صدر اردگان کی قیادت میں مضبوط ترکی کی حمایت کرتا ہے۔قبل ازیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور ترک سفیر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں باہمی تعاون کے فروغ پر بات کی گئی، ترک وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ رواں برس دونوں ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ ہوجائے گا۔

ترک وزیر خارجہ میلود چاووش اوغلو نے صدر پاکستان ممنون حسین اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے بھی ملاقات کی-اس موقع پر صدر ممنون نے کہا کہ پاکستان جمہوریت اور ترکی کے استحکام کیلئے ترک عوام اور صدر طیب اردگان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صدر پاکستان نے جمہوری استحکام کیلئے ترک عوام کی کاوشوں کو سراہا جبکہ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے کی جانے والی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے حوالے سے ترکی پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔ترک وزیر خارجہ سے ملاقات کے اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی مشترکہ ثقافت، تاریخ، مذہب اور سماجی اقدار سے جڑے ہوئے ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ فوجی بغاوت ناکام بنانے پر ترک حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان بھی دہشت گردی کے باعث بہت نقصان اٹھا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عزم کو ترکی سمیت دیگر ممالک نے سراہا، نیوکلیئرسپلائرز گروپ کی رکنیت کے لئے ترکی کی حمایت پر مشکور ہیں۔اس موقع پر ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ فوجی بغاوت کے دوران پاکستانی حکومت اور عوام کی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں۔قبل ازیںدفتر خارجہ میں پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ اپنے وفد کے ہمراہ ترک وزیرخارجہ نے دو طرفہ امور پر مذاکرات کیے ترکی کی جانب سے فتح اللہ گولن کی تنظیم سے متعلقہ اداروں کی بندش کے مطالبے پر پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا تھا کہ ہم ان سکولوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے ترک حکام سے رابطے میں ہیں تاہم جس بات پر زیادہ غور ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ ترکی ایسی کوئی تنظیم یا ادارہ تجویز کرے جو ان سکولوں اور کالجوں کا انتظام سنبھال لے۔

ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ترک اور پاکستانی عوام جانتے ہیں کہ وہ مشکل حالات میں ایک دوسرے پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :