آئی ایم ایف نے 6.4 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی آخری قسط کی کلیئرنس دے دی-

رواں مالی سال میں ٹیکس محصولات میں 30فیصد اضافہ ہوا ، تین سال کے دوران محصولات میں 60فیصد اضافہ ہوا ہے،آئندہ 2سال کے دوران ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 13سے 15فیصد کے لے جائیں گے‘ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف حکام کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 4 اگست 2016 17:48

آئی ایم ایف نے 6.4 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ..

دوبئی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے شکرگزارہیں کہ اس نے ہمارے پروگرام کو سپورٹ کیا ہے،رواں مالی سال میں ٹیکس محصولات میں 30فیصد اضافہ ہوا اور تین سال کے دوران محصولات میں 60فیصد اضافہ ہوا ہے،آئندہ 2سال کے دوران ٹیکس ٹوجی ڈی پی کی شرح 13سے 15فیصد کے لے جائیں گے۔

دوبئی میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے آئی ایم ایف حکام کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دوسال میں معاشی اہداف حاصل کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 2016میں ہدف سے زائدٹیکس وصولی کی اور ایف بی آر نے مالی سال 2016میں 3115ارب روپے ٹیکس وصول کیا،انشاءاللہ دو سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 13سے15 فیصد تک لے جائیں گے،مالی سال 2013میں ٹیکس نمو3.38فیصد تھی جبکہ پاکستان کو 2013میں ایک بڑی سرجری کی ضرورت رہی ہے۔

(جاری ہے)

وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں مکمل سپورٹ کر رہی ہے۔دوسری جانب عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کیلئے 6.4 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی آخری قسط کی کلیئرنس دے دی۔دوبئی میں آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کا 12 واں اور آخری جائزہ بھی مکمل کرلیا گیا اور آئی ایم ایف کے مشن چیف ہرالڈ فنگر نے پاکستان کی معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو قرض کی آخری قسط جاری کردی جائے گی تاہم یہ منظوری محض رسمی کارروائی ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں فنگر نے کہا کہ پاکستان میں تعمیراتی سرگرمیوں، نجی شعبے میں استحکام، پاک چین اقتصادی رہداری سے متعلق سرمایہ کاری میں اضافے کی وجہ سے مالی سال 17-2016 میں شرح نمو 5 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے سپورٹ پروگرام کی بدولت پاکستان میں کلاں اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی اور مالیاتی استحکام آیا جبکہ مستحکم اور اجتماعی نمو کی بنیاد ڈالنے میں مدد ملی۔فنگر نے پاکستان کی برآمدات میں کمی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات میں تاخیر کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری آئی ایم ایف کے پروگرام کا اہم حصہ ہے تاہم اس حوالے سے خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نے آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل ہونے کو خوش آئند قرار دیا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی معاشی کارکردگی کے آخری جائزے کی بھی کامیابی کے ساتھ تکمیل اس بات کا اشارہ ہے کہ حکومت ٹیکس، توانائی، مالیاتی اور سرکاری اداروں میں مشکل ساختیاتی اصلاحات کے نفاذ کیلئے کس قدر پر عزم ہے۔

آئی ایم ایف نے 6.4 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کی 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ..