مذمتیں اور لاتعلقی مسائل کا حل نہیں ،سیاسی لبادے پر داغ لگانے والے عوام کے دشمن ہیں،اراکین اسمبلی بلوچستان

ملک مزید تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتا،اب بھی سنجیدگی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سرپرے جن سیاسی جسم نوچتے رہیں گے بظاہر ایسا محسوس ہورہا ہے متحدہ قومی موومنٹ میں مائنس ون فارمولے پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے روزل اول سے سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے جاتے تو آج حالات اس نہج تک نہ پہنچتے، الطاف حسین کے بیان پر ردعمل

منگل 23 اگست 2016 23:04

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 اگست ۔2016ء ) بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے الطاف حسین کے حالیہ شرم انگیز بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذمتیں اور لاتعلقی مسائل کا حل نہیں سیاسی لبادے پر داغ لگانے والے عوام کے دشمن ہیں ملک مزید تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتااب بھی سنجیدگی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سرپرے جن سیاسی جسم نوچتے رہیں گے بظاہر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ میں مائنس ون فارمولے پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے روزل اول سے سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے جاتے تو آج حالات اس نہج تک نہ پہنچتے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ مذمتوں سے مسائل حل نہیں ہونگے جس طرح الطاف حسین کے حالیہ بیان یہ ہمارے ان تجربات کا نتیجہ ہے جس کے ذریعے ہم لوگوں کو پروان چڑھاتے ہیں اور جب یہ لوگ اونچائی پر پہنچ جاتے ہیں تو نوچنا شروع کر دیتے ہیں الطاف حسین کیخلاف کارروائی انہی بت شکنوں کو کرنی ہوگی جنہوں نے یہ بت بنایا مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے اب بھی تجربات سے کچھ نہیں سیکھا اور آج بھی تجربات ہی کررہے ہیں جس کا نقصان ملک اور عوام کو اٹھانا پڑتا ہے جبکہ بت اور بنانے والوں پر کوئی اثر نہیں ہورہا انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ایم کیو ایم میں مائنس ون فارمولے پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے حکمرانوں کے پرانے لاڈلے ناخلف نکلے اب وہ نئے لاڈلوں کی تلاش میں نئے لوگوں کو سامنے لائیں گے انہوں نے کہا کہ اس شخص کے بیان کی کیا مذمت کی جائے جو خود اپنے بیان کی مذمتیں کرتا پھر رہا ہے جمعیت علماء اسلام (ف)کے رہنماء بلوچستان اسمبلی میں ا پوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے الطاف حسین کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک کیخلاف نازیبا زبان استعمال کرنے والے کسی معافی کے مستحق نہیں تاہم ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ایسے واقعات کے تسلسل کا آغاز کہاں سے ہوا قوم پرستی لسانی بنیادوں پر عوام کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنا سیاست نہیں سیاست کا اصل مقصد عوام کی خدمت اور ملک کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے ملک دشمن نعروں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ ایسے عناصر اور ان کی معاونت کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے الطاف حسین کے شرانگیز بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے عناصر ملک اور قوم کے غدار ہیں الطاف حسین سیاست کا لبادہ اوڑھ کر بدامنی ‘ دہشت گردی پھیلارہا ہے جس کا مقصد اپنے رفقاء کو خوش کرنا ہے انتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ الطاف حسین جیسے لوگ خود کو عوامی لیڈر کہتے ہیں اور اسی عوام سے ریاست کیخلاف نعرے لگواکر اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں جو قابل مذمت اور قابل نفرت عمل ہے جس کی مہذب معاشروں میں قطعاً اجازت نہیں دی جاسکتی انہوں نے کہا کہ کراچی کے غیور عوام الطاف حسین کی سیاست اور سازشوں کو ناکام بنا چکے ہیں یہی وجہ تھی کہ بیان کے بعد ہونیوالی کارروائی کو کراچی کے عوام نے ناصرف قبول کیا بلکہ فورسز کا بھرپور ساتھ دیا بے گناہوں کے خون سے رنگے ان ہاتھوں کو قانون کی گرفت میں لانا ہوگا اور یہ واضح کردینا ہوگا کہ وہ پاک سرزمین کے وقار کو مجروح کرنے کی حیثیت نہیں رکھتا انہوں نے کہا کہ الطاف حسین اور اس کے حواری یہ جان لیں کہ پاکستان ایک دلیر ‘غیور اور محب وطن قوم کا ملک ہے جہاں اس کی اور اس کے رفقاء کی سازشیں کامیاب نہیں ہونگی اب وقت آچکا ہے کہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم اور ملک سے مائنس کر دیا جائے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صوبائی صدر شیخ جعفر خان مندوخیل نے ایم کیو ایم کی جانب سے ملک کیخلاف جو نازیبا الفاظ استعمال کئے ہیں وہ قابل تشویش ہیں اور اس طرح کے اقدامات سے دشمن فائدہ اٹھا رہے ہیں بار بار معافی مانگنے سے غلطی کی تلافی نہیں ہوسکتی ایم کیو ایم کی قیادت نے جس طرح الطاف حسین کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین گزشتہ کئی سال سے کسی اور کے اشارے پر چل رہے تھے اب ان کی مرکزی قیادت نے خود یہ بات محسوس کی کہ ان کا طرز سیاست ملک و قوم کے مفاد نہیں تھاانہوں نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ 15سال سے جو حالات خراب تھے اس میں ایم کیو ایم براہ راست ملوث تھی کراچی میں رینجرآپریشن کے بعد حالات معمول پر آگئے سانحہ 12 مئی اور وکلاء کو زندہ جلانے پر ایم کیو ایم اور الطاف حسین کیخلاف کارروائی ہوتی تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی کراچی میں جس طرح وہ اپنی بادشاہت کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں وہ کبھی اس میں کامیاب نہیں ہوسکتے ایم کیو ایم کی وجہ کراچی جو کہ ملک کی شے رگ ہے ایم کیو ایم کی قیادت کو اب ملک کے مفاد میں فیصلے کرنا ہوگا ملک سے غداری کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے جو بھی جماعت ملک کیخلاف استعمال ہوگی اس کیخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے کراچی میں جس طرح حالات بہتری کی طرف گامزن ہوئے تو ایک منصوبے کے تحت پھر حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی اور ایم کیو ایم کی باقی قیادت نے جس طرح حالات کے مطابق فیصلے کئے ہیں اس معلوم ہوتا ہے کہ وہ اب کبھی بھی منفی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونگے اور ملک کے بہتر مفاد میں فیصلے کریں گے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ کراچی تمام قوموں کا مشترکہ گھر ہے اور جس طرح ایم کیو ایم نے اپنی بادشاہت برقرار رکھی تھی واحد سیاسی جماعت اے این پی تھی جنہوں نے مشکل حالات میں اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا 12 مئی کے سانحہ جیسے واقعات کی روک تھام ہوتی تو آج ایم کیو ایم ملک کیخلاف استعمال نہ ہوتے انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ ایم کیو ایم کیخلاف موثر کارروائی ہونی چاہئے کراچی میں گزشتہ 13 سال سے جس طرح حالات خراب کرنے کی کوشش کی ہے اب حکمرانوں کو چاہئے کہ اس کا حساب لے لیں ہربیان کے بعد معافی نامہ الطاف حسین کی فطرت بن چکی تھی اور ایم کیو ایم کی باقی قیادت نے جس طرح ان سے علیحدگی اختیار کی ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایم کیو ایم کے حوالے سے جو موقف تھا وہ درست تھاانہوں نے کہا کہ کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی پشتونوں کے حقوق پر کسی بھی صورت سودی بازی نہیں کرے گی اور نہ ہی کسی کو پشتونوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت دیں گے عوامی نیشنل پارٹی کراچی میں واحد جماعت تھی جنہوں نے مشکل حالات میں پشتون اور خاص کر اچی کے عوام کا ساتھ دیا صوبائی وزیرصحت رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے بیان سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ کراچی میں بدامنی پھیلانے والی پس پردہ قوتیں دراصل کون ہیں نام نہاد سیاست کے نام پر فاشسٹ تنظیم کی سربراہی کرنے والے نے خود اپنا چہرہ عوام کے سامنے عیاں کردیا ہے کراچی میں برسوں سے یہ شخص بھائی کو بھائی سے لڑانے اور تقسیم در تقسیم کی پالیسی ٹارگٹ کلنگ اور دیگر ممالک سے یہاں لاکر دہشت گردوں کو تربیت دینے میں ملوث جس کا چہرہ آج پوری قوم نے دیکھ لیا پاکستان کیخلاف شرانگیز بیانات ہمارے لئے قابل قبول نہیں اور ہم اس شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ایسے عوامل کو کسی صورت برداشت نہیں کیاجاسکتا رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہا ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کا شروع دن سے موقف رہا ہے کہ ایم کیو ایم فاشسٹ دہشت گرد تنظیم ہے 1985ء سے جب جنرل ضیاء الحق کا دور تھا ا س وقت سندھی عوام اور ملک کی جمہوری قوتوں کیخلاف ایم کیو ایم کی داغ بیل ڈالی گئی اور اس تنظیم کی ابیاری خود سابق ڈکٹیٹر خود جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہوئی اور گزشتہ 58 سال سے ایم کیو ایم کی دہشت گردی سے سندھ اور کراچی کے شہروں میں ایک لاکھ بے گناہ معصوم لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی جس میں 90 فیصد پشتون عوام کو قتل عام کیا گیا اور اسی طرح پشتون عوام کے اربوں روپے کی مارکیٹیں اور دکانیں جلائی گئیں 12 مئی 2007ء اور بعد میں وکلاء کو زندہ جلایا گیاجس کے بعد ملک کی تمام سیاسی و جمہوری جماعتوں بالخصوص پشتونخوامیپ نے دہشت گرد تنظیم ایم کیو ایم کیخلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس وقت کوئی کارروائی نہیں کی گئی اگر اس کارروائی کا آغاز اس وقت ہی کر دیا جاتا تو آج صورتحال یکسر مسترد ہوتی