داعش نے پاکستان میں جگہ بنانے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا ہے تاہم اس کے خاتمے کا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔ تنظیم کے امیر حافظ عمر سمیت تین سو سے زائد اراکین گرفتار ہو چکے ہیں۔پاکستانی قوم نے مل کر ان لوگوں کو یہاں جگہ بنانے کی اجازت نہیں دی ہے۔جنرل عاصم باجوہ کی پریس کانفرنس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 ستمبر 2016 19:05

داعش نے پاکستان میں جگہ بنانے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا ہے تاہم ..

روالپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم ستمبر۔2016ء) دولت اسلامیہ یا داعش نے پاکستان میں جگہ بنانے کی کوشش کی تھی جسے ناکام بنا دیا گیا ہے تاہم اس کے خاتمے کا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے راولپنڈی میں ایک طویل پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ دولت اسلامیہ تنظیم کے تین سو سے زائد اراکین جس میں ان کے امیر حافظ عمر شامل ہیں سب گرفتار ہو چکے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اس تنظیم کے پاکستان میں سربراہ حافظ عمر تھے جو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے 15 اہلکاروں کی ہلاکت کے علاوہ فیصل آباد میں میڈیا کے دفاتر پر حملوں میں بھی ملوث تھے۔ اس کے علاوہ لاہور، سرگودھا اور اسلام آباد میں میڈیا ہاوسز پر حملوں میں بھی یہ ملوث تھے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ دولتِ اسلامیہ کے پاکستان میں تین سو نو افراد میں سے 25 غیر ملکی تھے جن میں افغانستان، عراق اور شام کے شہری بھی شامل تھے۔

ہم نے ان افراد کی سرگرمیوں کی ایک انٹیلیجنس تصویر تیار کی اور گرفتار کیا۔ ان میں 157 جرائم پیشہ افراد بھی شامل تھے۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ پریس کانفرنس کے دوران تنظیم کے رہنماوں کی تصاویر بھی جاری کیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ گروپ پاکستان میں وزارت خارجہ، اسلام آباد کے ہوائی اڈے، سفارتی علاقے، بعض صحافیوں، سیاستدانوں، سول سوسائٹی کے سرکردہ افراد کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تھا۔

حافظ عمر کے علاوہ علی رحمان عرف ٹوانہ، عبدالسلام عرف رضوان عظیم اور خرم شفیق عرف عبداللہ منصوری بھی سرکردہ رہنما تھے۔ ان کے سر پر 25 لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر تھا۔پاکستان میں دولتِ اسلامیہ کی موجودگی کے ابتدائی اشارے مختلف شہروں میں وال چاکنگ کے ذریعے دکھائی دیے تھے۔فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مختلف لوگوں کو وال چاکنگ کے لیے ایک ہزار روپے ادا کرتے تھے۔

لکھنے والوں کے لیے واحد کشش یہ ہزار روپے ہوتے تھے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم نے مل کر ان لوگوں کو یہاں جگہ بنانے کی اجازت نہیں دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری قوم نے انھیں قبول نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے یہ گھس نہیں سکے ہیں اور اپنی جگہ نہیں بنا سکیں ہیں۔ ان کے خاتمے کا کام ابھی ختم نہیں ہوا اور فوج اسی عزم کے ساتھ ان کے خلاف کارروائی کرتی رہے گی۔ ان کا سایہ بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :