سی پیک سے خطے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، ہمسایہ ممالک کو چین کے ساتھ سستے داموں تجارت کرنے میں مدد ملے گی، پاکستان کی بڑھتی ہوئی شہری آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی سینٹر فار انٹرنیشنل اکنامک ایکسچینجز کے ایگزیکٹو وائس چیئرمین چین شانگ سے گفتگو

پیر 26 ستمبر 2016 14:57

اسلام آباد ۔ 26 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 ستمبر۔2016ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک سے خطے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور ہمسایہ ممالک کو چین کے ساتھ سستے داموں تجارت کرنے میں مدد ملے گی، پاکستان کی بڑھتی ہوئی شہری آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو بیجنگ میں سینٹر فار انٹرنیشنل اکنامک ایکسچینجز کے ایگزیکٹو وائس چیئرمین اور سابق وائس چیئرمین نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن چین شانگ سے ملاقات کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک سے خطے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور ہمسایہ ممالک کو چین کے ساتھ سستے داموں تجارت کرنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے مابین توانائی اور انفراسٹرکچر کے کئی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے لیکن اب ہمیں علم کی شراکت داری پر بھی کام کرنا ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی شہری آبادی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں کی منصوبہ بند ی اور دیہی علاقوں کی اقتصادی ترقی کے لئے چین کے ساتھ مل کر ورکشاپس کروائی جانی چاہئیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ آبی ذخائر اور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزر شعبے میں بہتری کے لئے بھی چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے سی سی آئی ای ای کے سی ای او کو دسمبر میں ہونے والی سالانہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پائیڈ اور سی سی آئی ای ای کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کئے جا سکتے ہیں۔ سی سی آئی ای ای کے چیف ایگزیکٹو نے سی پیک پر کام کی رفتار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پر کام کسی بھی راہداری سے زیادہ تیز رفتاری سے ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان اور چین کی دوستی کی بہترین مثال ہے جس سے خطے کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچے گا۔