ایبٹ آباد میں غیر معیاری٬ زائد المیعاد اور ناقص اشیاء خوردونوش سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز

بدھ 26 اکتوبر 2016 20:41

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اکتوبر2016ء) محکمہ خوراک ضلع ایبٹ آباد نے صوبائی حکومت کی خصوصی ہدایت پر غیر معیاری٬ زائد المیعاد٬ ناقص٬ حرام٬ گندی اور غیر لیبل اشیاء خوردونوش کے گریز کرنے سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلہ میں خیبر پختونخوا کے ضلعی محکمہ خوراک ایبٹ آباد نے سکول کے بچوں کو مضر صحت اشیاء کے نقصانات سے آگاہی کیلئے گورنمنٹ ہائی سکول نمبر4 ایبٹ آباد میں طلباء اور اساتذہ کو مضر صحت اور صحت مند اشیاء خوردونو ش میں فرق اور ان کے استعمال کے فوائد اور نقصانات سے متعلق تفصیلی آگاہ کیا۔

ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر ایبٹ آباد شاد محمد نے تفصیلی بریفنگ میں مختلف برانڈ کے کولڈ ڈرنکس٬ جوس٬ پاپڑ٬ بسکٹ٬ گلوکوز سٹک٬ چپس٬ جیلی٬ دال اور دیگر اشیاء خوردونوش دکھا کر طلباء کو ان کے معیاری یا غیر معیاری ہونے سے متعلق تفصیلات بتائیں تاکہ طلباء آئندہ غیر معیاری اشیاء خوردونوش کے استعمال سے گریز کر کے بیماریوں سے بچ سکیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 4 کے طلباء اور اساتذہ کے علاوہ محکمہ خوراک کی اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر سید عظمہ کنول٬ فوڈ انسپکٹرز تصور حسین شاہ اور پرستان بھی موجود تھے۔

ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر ایبٹ آباد شاد محمد نے اساتذہ اور سکولوں کے پرنسپل سے کہا کہ سکولوں میں کینٹین یا دیگر اشیاء نوش پکوڑے٬ چنے٬ سموسے جو فرو خت ہو رہے ہیں٬ کو آپ ذاتی طور پر چیک کریں اور ان کے معیاری یا غیر معیاری ہونے سے متعلق طلباء کو بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے افضل انسان کی زندگی ہے٬ اس کا خیال رکھنے کیلئے جو بھی اشیاء خوردونوش استعمال کی جائیں ان کا معیار اور زائد المیعاد اور دیگر امور کو دیکھا جائے۔

انہوں نے طلباء کو ہدایت کی کہ سکولوں یا بازاروں میں جہاں سے بھی آپ کوئی کھانے پینے کی چیز خریدتے ہیں ان ریڑھی بانوں اور دکانداروں کو بتائیں کہ ان کو صاف رکھنے کیلئے ان کے اوپر جالی یا کپڑا ڈالا جائے٬ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ان سے خریداری نہ کی جائے٬ جہا ں بھی آپ کو کوئی ایسی چیز نظر آئے فوراً اپنے اساتذہ اور ہمیں اطلاع دیں٬ ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور بعض اشیاء خورونوش خاص کر پاپڑ وغیرہ چھوٹے چھوٹے محلوں اور گلیوں میں بنائے جاتی ہیں٬ کی بھی نشاندھی کی جائے اور جہاں جہاں سکولوں اور کالجوں میں کینٹین وغیرہ ہیں ان کو اساتذہ اور پرنسپل خود چیک کریں۔

متعلقہ عنوان :