یو نیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجیٹیکسلا ، گندھارا آرٹ اینڈ کلچر ایسوسی ایشن اسلام آباد کے تعاون سے آرکیٹیکچر انجینئرنگ کا شعبہ قائم کرے گی

جمعرات 24 نومبر 2016 20:32

واہ کینٹ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 نومبر2016ء) یو نیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکسلا گندھارا آرٹ اینڈ کلچر ایسوسی ایشن اسلام آباد کے تعاون سے تین سو پچاس ملین روپے کی لاگت سے آرکیٹیکچر انجینئرنگ کا شعبہ قائم کرے گی ۔جس میں جدید تعمیراتی انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ گندھارا طرز تعمیر پر بھی تعلیم دی جائے گی ۔ان خیالات کا اظہار وائس چانسلر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسرڈاکٹر نیاز احمد نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔

اس موقع پر گندھارا آرٹ اینڈ کلچر ایسوسی ایشن کی چیئر پرسن ایستر پارک بھی موجود تھین ڈاکٹر نیاز احمد کا کہنا تھا کہ اس شعبے کی علٰحیدہ عمارت کے تعمیراتی کام کا آغازجنوری 2017 میں شروع ہوجائیگا ۔

(جاری ہے)

جس کے لئے بی ایس سی آرکیٹیکچر انجینئرنگ کی کلاسز کا آغاز 2017 میں شروع کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے اور شعبے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے تین سو پچاس میلن روپے کے پی سی ون کی منظوری دی ہے ۔

انہوں نے مزید بتا یا کہ اس منصوبے کے تحت ایک غیر ملکی طلبہ و طالبات کے لئے علٰحیدہ ہاسٹل بھی تعمیر کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ میں گندھارا تہذیب و تمدن کے ساتھ ساتھ گندھارا طرز تعمیر پر بھی تحقیق اور ریسرچ کا کام کیا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ٹیکسلا تہذیب کے مرکز میں واقع ہے ایک طرف سرکپ جسکو ٹیکسلاکا دوسرا شہر بھی کہا جاتا ہے واقع ہے اور دوسری طرف جنڈیال سٹوپہ بھی قائم ہے جو کہ رومن طرز تعمیر کا اعلٰی نمونہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکپ جو کہ میٹروپولیٹن شہر کہلاتا ہے۔ٹیکسلا تہذیب کو باقاعدہ نقشہ کے تحت تعمیر کیا گیا تھا اور اس طرح ملکی اور غیر ملکی ریسرچ کرنے والوں کو عملی تجربات کے وسیع مواقع ملیںگے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گندھارا آرٹ اینڈ کلچر ایسوسی ایشن کی چیئر پرسن ڈاکٹر ایسٹر پارک نے کہا کہ شعبے کے فعال ہونے سے دنیا بھر سے با لعموم بدھ مت والے مذہب کے ممالک سے با لخصوص گندھارا پر ریسرچ کرنے والے طلبہ اور سکالرز یہاں آئیں گے جس سے نہ صرف تاریخ کے نئے پہلو سامنے آئیں گے بلکہ پاکستان کا سافٹ امیج بھی دنیا کے سامنے بہتر ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ پاکستان میں آثار قدیمہ پر کام کرنے والوں کے لئے ابھی بہت اہم کردار ادا کرے گا، کیونکہ انہیں دنیا بھر کے سکالرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں کہا کہ اس شعبہ میں کوریا کے تعاون سے جدید آلات سے آثار قدیمہ پر ریسرچ اور نوادرات کو محفوط بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے بھی تربیت دی جائیگی ۔