زرعی اجناس کا سائنسی و شماریاتی تجزیہ اربوں روپے کے درآمدی بل میں کمی لانے کی راہ ہموار کر سکتا ہے ۔ ڈاکٹر اقرار

جمعرات 8 دسمبر 2016 22:57

فیصل آباد۔8 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2016ء) مختلف زرعی اجناس کا جامع سائنسی و شماریاتی تجزیہ اربوں روپے کر درآمدی بل میں کمی لانے کی راہ ہموار کر سکتا ہے کیونکہ اس کی نہ ہونے سے ملک میں ضرورت سے زائد گندم‘ مکئی‘ گنا‘ آلو اور چاول پیدا کرنیوالے کسان کو اس کی محنت کا معقول معاوضہ نہیں مل پا رہا نتیجتاً اس کی نئی نسل کا رجحان کاشتکاری کے بجائے دوسرے ذرائع روزگار میں بڑھتا جا رہا ہے۔

یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے پا ک امریکہ مرکز اعلیٰ تعلیم برائے خوراک و زراعت کی پالیسی چیئر کے زیراہتمام منعقدہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ ڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ ملک میں اضافی خوراک ہونے کے باوجود 33فیصد آبادی غذائی کمی کا شکار ہے جس سے متاثر ہونے والی خواتین اور بچوں کو صحت کے جملہ مسائل کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ سسٹم اور دستیاب ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی پسند اور عام کاشتکار کا پیداواری خلا بہت حد تک کم کیا جا سکتاہے جبکہ اگر مختلف اجناس کے بعداز برداشت ضیاع میں کمی لاکرزراعت کی خالص قومی پیدوار میں چار فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند ماضی میں ایگری پرائس کمیشن کی موجودگی میں حکومت کیلئے رہنمائی موجود تھی تاہم اس کے خاتمہ سے قابل بھروسہ سائنسی و شماریاتی تجزیہ موجود نہ ہونے سے زرعی حکمت عملی بے ترتیبی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ مارکیٹنگ سسٹم میں خامیوں سے نہ صرف کسان بلکہ صارف کا بھی استحصال ہورہا ہے جسے بہترسسٹم متعارف کرواکر روکا جانا چاہئے۔ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے ڈاکٹر عمر فاروق نے کہا کہ ملک میں 24ملین ٹن ضرورت کے مقابلہ میں 32ملین ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے لہٰذا ضرورت اور پیداوار میں یکسانیت پیدا کرتے ہوئے گندم کے رقبہ میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ دوسری اہم فصل کی کاشت کو بھی رواج دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :