Live Updates

عمران خان نے پارلیمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کو بھی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں، عمران کی استدعا پر سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کے معاملے پر کمیشن بنانے کی بات کی لیکن وہ اس سے بھی انکاری ہوگئے، عمران خان کو نوازشریف کا استعفیٰ تو درکنارپرانی شیروانی کا ٹوٹا ہوا بٹن بھی نہیں ملے گا، بینظیر بھٹو کے دو ادوار اور پرویز مشرف کے دور میں لگائے گئے الزامات کو عمران خان آگے بڑھا رہے ہیں،عمران خان کو الزامات ثابت نہ ہونے اور اپنا جھوٹ بے نقاب ہونے پر عدالت سے شرمندگی کا اظہار کرنا چاہیے

مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں کی پریس کانفرنس

جمعہ 9 دسمبر 2016 21:39

عمران خان نے پارلیمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کو بھی دھمکیاں دینا شروع کر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2016ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں سینیٹر پرویز رشید، وزراء مملکت بیرسٹر ظفر اللہ اور انوشہ رحمن نے کہا ہے کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کو بھی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں، عمران کی استدعا پر سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس کے معاملے پر کمیشن بنانے کی بات کی تو عمران خان نے اس سے انکار کر دیا ، پانامہ لیکس کا کیس تو اسی دن ختم ہو گیا جب عدالت کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن تک پی ٹی آئی کسی قسم کے شواہد عدالت میں جمع نہیں کرا سکی، عمران خان کو نوازشریف کا استعفیٰ تو درکنار پرانی شیروانی کا ٹوٹا ہوا بٹن بھی نہیں ملے گا، عمران خان کو سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر اپنا جھوٹ بے نقاب ہونے پر اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدالت کو بتانا چاہئے تھا کہ میں اپنے الزامات ثابت نہ کرنے پر شرمندہ ہوں، بینظیر بھٹو کے دو ادوار اور پرویز مشرف کے دور میں لگائے گئے الزامات کو عمران خان آگے بڑھا رہے ہیں، گزشتہ ادوار میں بھی ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، عمران خان کو بھی ان الزامات پر کچھ نہیں ملنے و الا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ پاکستان کا آئینی ادارہ ہے، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے تحفظ اور قیام کیلئے پاکستان میں سیاسی جماعتوں، سیاسی قائدین اور سیاسی کارکنوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں تک دی ہیں۔ پارلیمنٹ کی شکل میں آئینی ادارہ ہے عوام کی ترجمانی اور سپریم کورٹ کی شکل میں آئینی ادارہ عوام کو انصاف فراہم کرتا ہے۔

ہر مہذب معاشرے میں اداروں کا قیام، استحکام اور تکریم دراصل عوام کے حقوق کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے لیکن جب سے عمران خان نے اپنی سیاست شروع کی تمام آئینی اداروں کو ہدف بنانا شروع کیا اور ان اداروں کی توہین کے مرتکب ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے عمران خان کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تفتیش اور تسلی کیلئے کمیشن بنانے پر آمادگی کا اظہار کیا یہ مطالبہ عمران خان کی اپنی پیٹشن کے صفحہ نمبر 20 پر درج ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنایا جائے لیکن آج انہوں نے نہ صرف اپنی عادت کے مطابق یوٹرن لیا بلکہ اپنے کوئی قانونی جواز یا دلائل دینے کی بجائے اپنے مطالبے سے انحراف کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو دھمکی دی کہ اگر کمیشن بنایا گیا تو اس کا بائیکاٹ کریں گے۔

تاریخ کا واحد سیاسی رہنما ہے جو اپنا موقف تسلیم ہونے پر بائیکاٹ کر رہا ہے۔ یہ افسوسناک رویہ ہے، عمران خان پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت کو دھمکیوں اور دبائو کے حربوں کے ذریعے مرضی کا فیصلہ کرانا چاہتے ہیں ،اس بات کا اعتراف خود انہوں نے اپنی تقاریر میں کیا کہ سپریم کورٹ میرے دبائو پر فیصلے کرتی ہے، آج پھر انہوں نے وہی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ راستہ انہوں نے اس لئے چنا کہ عمران خان اور ان کے وکیل کے پاس جھوٹے الزامات جو گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے لگائے گئے تھے کوئی ثبوت نہیں ہے اور تمام جھوٹ بے نقاب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف پر بدعنوانی، رقم بیرون ملک منتقل کرنے، کمیشن لینے سمیت چار الزامات لگائے گئے تھے لیکن آج تک کسی بھی الزام کے حوالے سے پی ٹی آئی عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔

عدالت میں انٹرنیٹ سے ڈائون لوڈ کی گئی دستاویزات، اخباری تراشوں اور کتابیں پیش کی گئیں جن پر عدالت کی آبزرویشن پوری قوم نے سنی ہے۔ یہ کیس تو اسی دن ختم ہو گیا جب عمران خان اپنے الزامات کے حوالے سے کوئی ثبوت، گواہ، شہادت یا دستاویز عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہے۔ ناراض یا خفا تو ہمیں ہونا چاہئے تھا اور ہمارے وکلاء کو سپریم کورٹ میں یہ حق حاصل تھا کہ الزام لگانے والا شخص اپنے الزامات ثابت نہیں کر سکا، کوئی شواہد یا کاغذ کا ٹکڑا عدالت کے سامنے نہیں رکھ سکا، نہ صرف اس شخص کی پٹیشن خارج کی بجائے بلکہ اس کیخلاف جھوٹے الزامات، بہتان تراشی اور اعلیٰ ترین عہدے کی تکریم اور عزت کو مجروح کرنے کیخلاف مقدمہ قائم کیا جائے۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ عدالت میں جو رویہ عمران خان نے اختیار کیا وہ آمریت جیسا تھا۔ آمریت جو عدالتوں کو دبوچ کر انہیں برطرف کر کے پی سی او کے تحت حلف لینے پر مجبور کرتے اور معزول ججوں کو گھروں میں بند کر دیتے، یہ حرکات آمر کو اچھی لگتی ہے کسی جمہوریت پسند شخص کو یہ چیزیں زیب نہیں دیتیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے پاس سچائی ہوتی تو عدالت میں کھڑے ہو کر یہ اعتراف کرتے کہ میں الزامات ثابت نہ ہونے پر عدالت سے شرمندہ ہوں لیکن یہاں پر عمران خان نے عدالت کو دھمکی دیدی ۔

انہوں نے کہا کہ جس دن وزیراعظم پر الزامات عائد کئے گئے اس کے چند گھنٹے بعد وزیراعظم محمد نوازشریف نے سپریم کورٹ کو کمیشن کی تشکیل کیلئے خط لکھا لیکن اس میں بھی عمران خان نے رکاوٹیں کھڑی کیں۔ عمران خان نے ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا تو وزیر داخلہ نے اسے قبول کرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ ایف آئی اے کے کسی افسر کا نام لیں تو یہاں سے بھی پی ٹی آئی بھاگ گئی پھر ٹی او آر کمیٹی میں بھی پی ٹی آئی نے راہ فرار اختیار کی اس کے بعد احتساب اور انکوائری کمیشن قانون لایا گیا تو پی ٹی آئی وہاں سے بھی بھاگ گئی۔

ہم تو پہلے دن سے ہی آمادہ تھے کہ پہلے ہی دن سے اس معاملے پر کمیشن بنایا جائے، ہم تمام اداروں سے تعاون کرینگے۔ ہمیں معلوم تھا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کسی فرد سے کوئی غلطی سرزد نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کا دامن بالکل صاف ہے اسے داغدار بنانے کی کوشش کی گئی، تیسری دفعہ وزیراعظم بننے کے بعد نوازشریف نے پاکستان میں ریکارڈ اور میگا ترقیاتی منصوبے شروع اور مکمل کئے، ملک کو معاشی طور پر مضبوط کیا، عوامی خدمت کے کام کرنے پر بینظیر بھٹو کے پہلے اور دوسرے دور اور پرویز مشرف کے دور میں ان معاملات کی باریک بینی سے تحقیق کی لیکن اس میں سے کچھ نہیں نکلا اور آج 7 سال بعد عمران خان انہی الزامات کو لیکر پاکستان میں سیاست کر رہا ہے، آج سپریم کورٹ سے راہ فرار اختیار کرنے پر عمران خان کی جانب سے بھی بدنیتی کی بنیاد پر شریف فیملی کو دیانتداری کا سرٹیفکیٹ مل گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے چار مطالبات اخبارات میں ہی پڑھ رہے ہیں، حکومت سے باقاعدہ رجوع کیا گیا تو سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا کہ آج عمران خان نے سپریم کورٹ میں بدترین مثال قائم کی ہے جس پر عمران خان کو یو ٹرن کا شہنشاہ قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھ ماہ سے پانامہ لیکس کے معاملے پر کمیشن بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ پی ٹی آئی مشاورت، ٹی او آر کمیٹی، پارلیمنٹ میں تقاریر، اسلام آباد میں دھرنا، دھمکیوں کے بعد جب عدالت نے تمام فریقین سے پوچھا کہ اس معاملے پر کمیشن بنا دیا جائے تو اس کا جواب دیا گیا کہ اگر کمیشن بنایا گیا تو عمران خان اس کا بائیکاٹ کریں گے۔

یہ کیسی سیاست ہے کوئی اصول نہیں ہے، ان کا بائیکاٹ سمجھ سے بالاتر ہے۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے بھی بلیک میلنگ کے ذریعے فیصلہ لیں اور کسی شارٹ کٹ طریقے سے اوپر آ جائیں۔ عمران خان آج اپنے الزامات کو بھی بالکل بھول گئے ہیں۔ نوازشریف اور ان کے بچوں کیخلاف دائر کی گئی پٹیشن پر لیگل ٹیم نے اس کے قابل سماعت پر اعتراض اٹھایا تو نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں میٹینبیلٹی پر کوئی بات نہیں کی جائے گی اس مسئلے کو حتمی انجام تک پہنچنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان الزامات کے ساتھ فیصلہ بھی خود ہی کرنا چاہتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ بھی ان کے سامنے سرتسلیم خم کر لے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وکلاء نے عدالت میں تمام الزامات کا جواب دیا ہے لیکن عمران خان کے وکیل نے ہمارے ہی شواہد پر سوالات اٹھانے کی کوشش کی جنہیں مطمئن کیا گیا اور یہ کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم کی تقاریر میں تضاد ہے ایسا کچھ نہیں ہے۔

وزیراعظم نے پہلے دن ہی جو کہا تھا آج بھی اسی پر قائم ہیں، صرف اس معاملے کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان یہ کہتے ہیں کہ سیاست جھوٹ کا نام ہے انہیں سیاست میں ایجوکیٹ ہونے کی ضرورت ہے ہمارے سامنے سیاست خدمت، عزت اور قوم کے ساتھ عہد کا نام ہے۔ وزیر مملکت بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ چھ ماہ سے پی ٹی آئی ہر فورم پر کمیشن بنانے کی بات کرتا رہا۔

شریف فیملی کی پراپرٹی کی غلط قیمتیں بتانے والے عمران خان کے اپنے ایک فلیٹ کی قیمت آدھا ملین پائونڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے پی ٹی آئی سپریم کورٹ میں گئی تو انہیں منہ کی کھانی پڑی اب بھی پی ٹی آئی کے پاس ناکامی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پانامہ لیکس میں کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکے ابھی تو ان کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں بھی باقی ہیں جس میں عمران خان پر چوری، جھوٹ اور ٹیکس چوری کے الزامات لگائے گئے ہیں تین ماہ سے عمران خان نے ان کا جواب داخل نہیں کرایا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائیٹ پر امریکیوں سے پیسہ لینے کے حوالے سے عمران خان کا ذکر درج ہے۔ انہوں نے کہا کہ صبح، شام نیند میں اور خواب میں کمیشن بنانے کا مطالبہ کرنے والے عمران خان اب کہتے ہیں کہ کمیشن بنا تو ہم بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کیلئے ٹی او آر کمیٹی کا قیام، سپریم کورٹ کو کمیشن کے قیام کیلئے خط، پارلیمنٹ میں الزامات کا جواب سمیت حکومت نے عمران خان کی ہر بات مانی لیکن عمران خان نے ہر جگہ سے راہ فرار اختیار کی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات