سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ سے ہر قسم کا تعاون کرینگے ،ْ سربراہ نیکٹا

دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کرنا نیٹکا کام نہیں ہے ،ْ احسان غنی سول ہسپتال خود کش حملے کی پہلی سے نہ تو کوئی انٹیلی جنس اطلاع تھی اور نہ کوئی شبہ تھا کہ دہشت گرد اس مقام کا انتخاب کریں گے ،ْ انٹرویو

جمعرات 22 دسمبر 2016 14:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 دسمبر2016ء) قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (نیکٹا) کے سربراہ احسان غنی نے سانحہ کوئٹہ پر کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان سے ہر قسم کا تعاون کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کرنا نیٹکا کام نہیں ہے۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کالعدم تنظیموں کے ملک میں جلسے جلوس کرنے اور انتخابات لڑنے کی بات کی گئی لیکن فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی فہرست صوبوں کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے تو اس کے قانون پر بھی عمل درآمد بھی صوبائی ذمہ داری ہے۔

احسان غنی نے کہا کہ نیکٹا کے پاس جیسے ہی اطلاعات موصول ہوتی ہیں کہ فلاں جگہ پر کوئی کالعدم جماعت کے لوگ جلسہ کرنے جارہے ہیں تو ہم اس صوبے یا علاقے کے متعلقہ حکام کو آگاہ کرتے ہیں جو کہ اصل میں نیکٹا کا کام ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ جب بھی عدالت اس حوالے سے کچھ پوچھنا چاہیے گی تو وہ تمام تفصیلات فراہم کریں گے۔حال ہی میں اسلام آباد اور کراچی میں کالعدم تنظیموں کی جانب سے جلسوں کے انعقاد پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس کا بھی ایک پورا طریقہ کار موجود ہے جس شخص کو جلسے کی اجازت دی جاتی ہے وہ حلف لیتا ہے کہ اٴْس کے جلسے میں وہ افراد شامل نہیں ہوں گے جن کا نام فورٹھ شیڈول میں شامل ہے لیکن اگر وہ اس کی خلاف ورزی کی صورت میں اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔

نیکٹا نے بتایا کہ فورٹھ شیڈول پر نیکٹا ہی وہ ادارہ ہے جس نے آواز بلند کی اور تمام صوبائی حکومتوں سے کہا کہ وہ قانون پر عمل درِآمد کو یقینی بنائیں۔دہشت گردی کے واقعات میں سب سے زیادہ ذمہ داری قبول کرنے والی جماعتوں کو کالعدم قرار دینے میں تاخیر پر پوچھے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے احسان غنی نے کہاکہ کسی بھی جماعت کو کالعدم قرار دینے کا ایک قانون ہے جس میں ثبوت کا ہونا لازم ہے لہذا کسی بھی جماعت کو کالعدم قرار دینے سے پہلے فوج یا انٹیلی جنس سے تصدیق کرنا اس قانون میں ضروری عمل ہے۔

انھوں نے کہا کہ جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی العالمی کو کالعدم قرار دینے میں تاخیر ہوئی مگر ہم نے اسی سال یہ کام کیا اور جیسے ہی ہمارے پاس ثبوت آئے وہ وزراتِ داخلہ کے ساتھ شیئر کیے گئے۔انہوںنے کہاکہ اسی طرح سے ایک صوبائی حکومت کی جانب سے ایک اور جماعت کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی لیکن جب ہم نے رپورٹ طلب کی تو کہا گیا کہ ابھی اسے کالعدم قرار نہ دیں کیونکہ ان کی سرگرمیوں کو دیکھا جارہا ہے۔

کمیشن کی رپورٹ میں سول ہسپتال خود کش حملے کی پہلے سے اطلاعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبہ بلوچستان دہشت گردی کے حوالے سے سرِ فہرست ہے تو مختلف اوقات میں صوبائی حکومت کو انٹیلی جنس معاملات فراہم کی جاتی ہیں، لیکن سول ہسپتال خود کش حملے کی پہلی سے نہ تو کوئی انٹیلی جنس اطلاع تھی اور نہ کوئی شبہ تھا کہ دہشت گرد اس مقام کا انتخاب کریں گے۔