حکومتی وکیل ڈوبتی کشتی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیںمگر وہ کمزور وکٹ پر کھیل رہے ہیں ‘سراج الحق
پاکستان میں وزیراعظم کے خلاف عدالت بھی فیصلہ نہ کر سکے تو کیا وزیراعظم کا فیصلہ عرش پر کیا جائے گا،رانا ثناء اللہ حق نمک ادا کرنے کے لئے بیان دے رہے ہیںوہ سچ کہتے ہیںکہ عدالت سے حکومت کوخطرہ ہے ‘امیر جماعت اسلامی کی میڈیا سے گفتگو
جمعرات 19 جنوری 2017 17:49
(جاری ہے)
ہمارا ایک ہی سوال حکومت سے ہے کہ یہ دولت شریف خاندان کے پاس کیسے آئی۔
پاکستان میں عوام کے حصے میں صرف غربت، بے روزگاری اور فاقہ کشی ہے اور ایک خاندان کے حصے میں دولت ہی دولت ہے۔ قانون کے مطابق اگر کسی خاندان کی مالی حیثیت ایک دم ہی تبدیل ہو جائے تو اس سے وضاحت لی جاتی ہے کہ یہ مال و دولت کہاں سے آیا ہے اگر وہ عدالت میں ثابت نہ کر سکے تو اس کو کالادھن تصور کیا جاتا ہے۔ پانامہ لیکس کی وجہ سے حکومت کی کشتی ڈوب رہی ہے۔ حکومتی وکیل کمزور پچ پر ڈوبتی کشتی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مخدوم علی شاہ کیلئے حکومتی کشتی بچانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ پارلیمان کے ممبران کے لئے استثنیٰ ضرور ہے مگر یہ استثنیٰ جھوٹ، خیانت اور غلط بیانی کے لئے نہیں ہے۔ آج نوازشریف کے وکیل انصاف کے بجائے استثنیٰ مانگ رہے ہیں ۔ اگر پاکستان میں وزیراعظم کے خلاف عدالت بھی فیصلہ نہ کر سکے تو کیا وزیراعظم کا فیصلہ عرش پر کیا جائے گا۔ اب اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ آرٹیکل 62-63 کے مطابق فیصلہ کرے اور وزیراعظم کے کیس کو اس کی روشنی میں دیکھا جائے۔ اگر حکومت صرف ان دفعات پر عمل چاہتی ہے کہ جس پر ان کو استثنیٰ حاصل ہے اور جہاں عوام کا مفاد ہے وہ ان کو غیرموثر دیکھنا چاہتی ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ عوام کے مفاد کی دفعات کو غیرموثر اور حکومتی مفاد کی دفعات کو موثر کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے فیصلے آنے کے بعد پاکستان میں کرپشن کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند ہو جائیں گے اور اس کے ساتھ یہ تصور بھی ختم ہو جائے گا کہ صرف غریب کو ہی سزا ملتی ہے اور امیر ہمیشہ قانون سے بچ جاتا ہے۔ سراج الحق نے اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ میرا پہلے دن بھی یہی موقف تھا کہ احتساب کا عمل اوپر سے شروع ہونا چاہئے اور اس کے لئے سب سے پہلے نوازشریف اور ان کے خاندان کا احتساب ہونا چاہئے۔ اس کے بعد وہ تمام لوگ جن کا پانامہ پیپرز میں نام آیا ہے یا جنہوں نے قرض معاف کرایا ہے یا جن کا تعلق ڈرگ مافیا سے ہے ان سب مافیاز کا احتساب ہونا چاہئے۔ ان مافیاز کی وجہ سے پاکستان میں غربت بے روزگاری اور فاقہ کشی ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ مجھے دکھ ہے کہ قانون بنانا پارلیمان کا کام تھا اگر پارلیمان کام نہ کرے تو عدالت کے علاوہ کہاں جایا جا سکتا ہے۔ یہ صرف پانامہ کا ہی فیصلہ نہیں بلکہ ملک کے مستقبل کے لئے ایک روڈ میپ ہونا چاہئے جو پاکستانی معاشرے کو ان تمام معاشی و معاشرتی بیماریوں سے پاک کرے۔ ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے بیان پر میں تبصرہ نہیں کرتا رانا ثناء اللہ حق نمک ادا کرنے کے لئے بیان دے رہے ہیں اور ان کی بات سچ ہے کہ ان کی حکومت کو پانامہ لیکس کے مقدمے کے فیصلے سے خطرہ ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
پاکستانی نوجوانوں میں غیر روایتی پیشے اپنانے کا بڑھتا ہوا رجحان
-
موبائل فونز کی درآمدات میں 180 فیصد اضافہ
-
وزیرداخلہ کانادرا سنٹر شملہ پہاڑی کا دورہ ،شہریوں نے شکایات کے انبار لگا دئیے
-
لاہور میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے پولیس سب انسپکٹر کو قتل کردیا
-
تحریک انصاف مذاکرات نہیں ڈیل کی درخواستیں دے رہی ہے، وزیراطلاعات سندھ
-
عوام کیلئے مہنگائی کا ایک اور "تحفہ"، بجلی مہنگی کر دی گئی
-
انصاف اس طرح ہونا چاہیے جیسا قانون کہتا ہے،چیف جسٹس نے اپنا اختیار کم کر کے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا‘ اعظم نذیر تارڑ
-
حکومت کا کام دعویٰ کرنا نہیں، کام کر کے دکھانا ہے، شاہد خاقان عباسی
-
علی امین گنڈاپور پختونوں کے نام پر دھبہ اور غیرت پر سوالیہ نشان ہے
-
وفاقی وزیرداخلہ کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات، دوطرفہ تعاون وچینی شہریوں کی سکیورٹی پر تبادلہ خیال
-
وزیرخارجہ کا اقتصادی سفارت کاری اور بیرون ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کی ضرورت پر زور
-
بانی چئیرمین نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.