وزیر اعلیٰ کیخلاف جمع کرائے گئے ریفرنس کے معاملے پر مخالفانہ نعرے بازی سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا،اپوزیشن کا واک آئوٹ

وزیر اعلیٰ صادق اور امین نہیں رہے ،وزیر اعلیٰ پنجاب ایوان میں آکر جواب دیں ‘ محمو دالرشید آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا ،ریفرنس پر ایوان میں بات نہیں ہو سکتی ، آپ میرے چیمبرے میں آئیں‘اسپیکر رانا اقبال ریفرنس کے حوالے سے صرف اسپیکر پنجاب اسمبلی کے چیمبر میں بات ہو سکتی ہے‘ وزیر قانون رانا ثنا اللہ جعلی ادویات کیخلاف قانون سازی آخری مراحل میں ہے،صاف پانی کی فراہمی پر 30 ارب روپے خرچ کر رہے ہیں میو ہسپتال میں 500 بستروں کا اضافہ کیا جا رہا ہے ،بیدیاں روڈ پر ایک ہسپتال بھی بنایا جا رہا ہے ڈی جی خان میں 500 بیڈ کا ہسپتال بنایا جا رہا ہے جو آئندہ سال میں مکمل ہو گا‘ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا عام بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

جمعرات 26 جنوری 2017 21:10

وزیر اعلیٰ کیخلاف جمع کرائے گئے ریفرنس کے معاملے پر مخالفانہ نعرے بازی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کیخلاف جمع کرائے گئے ریفرنس کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی مخالفانہ نعرے بازی سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا جبکہ اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی سے واک آئوٹ بھی کیا ،جبکہ صوبائی وزیر نے صحت پر جاری عام بحث سمیٹتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ حکومت آئندہ چھ ماہ تک ہر ڈسٹرکٹ ہسپتال میں پانچ بستروں کا آئی سی یو بنا رہی ہے جہاں پانچ پانچ وینٹی لیٹر بھی میسر ہونگے، حکومت کی مثبت پالیسیوں اور کاوشوں کی بدولت پنجاب اس وقت پولیو فری صوبہ بن چکا ہے،لاہور میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ہسپتال پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ بنایا جا رہا ہے جو سٹیٹ آف دی آرٹ ہو گا۔

(جاری ہے)

ملتان میں کڈنی انسٹی ٹیوٹ بنا دیا گیا ہے جو پاکستان کے بہتر ہسپتالوں میں شامل ہے جہاں اسی سال میں ٹرانسپلانٹ بھی شروع کر دیئے جائیں گے، سٹنٹ نہ تو جعلی ہوتا ہے اور نہ ہی جعلی سٹنٹ پاکستان میں بنتا ہے اس وقت 55 قسم کے سٹنٹ رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جبکہ باقی پائپ لائن میں ہیں۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ10منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمداقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

اجلاس کے آغاز پر ایوان میں صرف 8ممبران موجود تھے۔قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعتراض پر اسپیکر پنجاب اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 کے سب سیکشن 2کے تحت اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف ایک ہفتہ قبل آپ کے پاس ریفرنس دائر کیا جس میں ہائیکورٹ کی رولنگ کے مطابق ان کے خاندان کی شوگر ملوں کی منتقلی کو غیر آئینی قرار دیا گیا ہے ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب صادق اور امین نہیں رہے ، وہ نا اہل ہوتے ہیں ۔اسپیکر صاحب آپ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پنجاب اسمبلی میں بلائیں اور وہ اس کا جواب دیں ۔ جس پر اسپیکر نے کہاکہ میرا پاس آپ کا ریفرنس آچکا ہے اور میں آپ کو کال کروں گا ۔جس پر میاںمحمود الرشید نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ پارٹی نہ بنیں ۔جس پر اسپیکر رانا محمد اقبال نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا لیکن قائد حزب اختلاف اصرار کرتے رہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف اسمبلی میں آکر جواب دیں ۔

اس دوران میاں محمود الرشید اور دیگر اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر ڈائس کے قریب کھڑے ہو گئے اور گو نواز گو ، ڈاکو ڈاکو ، گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے ، گو شہباز گو کے نعرے لگانے شروع کر دئیے ۔ جس کے جواب میں حکومتی اراکین اسمبلی بھی اپنے نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور رو عمران رو ، گو عمران گو ، گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو ، چور چور ، چور مچائے شو کے نعرے لگاتے رہے ۔

جس پر اپوزیشن نے دوبارہ نعرے لگائے مک گیا تیرا شو نواز گو نواز گو نواز جس پر حکومتی اراکین نے یہودیوں کا ایجنٹ کے نعرے لگائے ۔اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی مخالفانہ نعرے بازی سے ایوان مچھلی منڈی بن گیا اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی ۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی بار بار اراکین کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی تلقین کرتے رہے جبکہ اس دوران انہوں نے اسمبلی کی کارروائی بھی جاری رکھی ۔

اسی دوران ایک حکومتی رکن نے تحریک التوائے کار جبکہ اپوزیشن رکن خدیجہ عمر نے توجہ دلائو نوٹس پڑھا ۔ جس کا جواب وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے نعرے بازی کے دوران ہی دیا ۔ نعرے بازی کے دوران ہی اپوزیشن رکن اسمبلی شعیب صدیقی نے کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد اپوزیشن اراکین میاں محمود الرشید کی قیادت میں ایوان سے واک آئوٹ کر گئے ۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کورم کی نشاندہی کے بعد ایوان میں گنتی کرانے کا حکم دیا اورمقررہ تعداد موجود نہ ہونے پر اسپیکر نے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کا حکم دیا ۔

جس کے بعد دوبارہ گنتی کرائی گئی تو حکومت نے کورم پورا کر دیا ۔ جس پر اسپیکر نے اسمبلی کی کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بزنس ایڈوائزی کمیٹی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف نے صحت پر دو دن بحث کا مطالبہ کیا تھا اور ان کے مطالبے پر ہی صحت پر بحث ہو رہی ہے ۔

لیکن آج انہوں نے اس اہم موضوع پر بحث کی بجائے کسی اور ایجنڈے پر کام کیا اور اب ایوان سے بھاگ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس کے حوالے سے صرف اسپیکر پنجاب اسمبلی کے چیمبر میں بات ہو سکتی ہے۔ صحت کا معاملہ بہت اہم ہے لیکن اپوزیشن نے اس پر کوئی بات نہیں کی ۔ اسی دوران اپوزیشن اراکین ایوان میں ڈاکو ،ڈاکو کے نعرے بلند کرتے واپس آئے ۔

رانا ثناء اللہ نے ان کے نعروں کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن کو پارلیمانی اقدار کا خیال نہیں ،یہ انتہائی گھٹیا اور اخلاق سے گھری ہوئی بات ہے ، یہ عدالت پر دبائو ڈالنا چاہتے ہیں ۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں اس مسئلے پر بات نہیں ہو سکتی آپ میرے چیمبر میں آئیں لیکن اپوزیشن اراکین مسلسل اسپیکر کو ریفرنس کے حوالے سے رولنگ دینے کا مطالبہ کرتے رہے ۔

بعد ازں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صحت پر دوبارہ بحث کا آغاز کراتے ہوئے رکن اسمبلی رانا منور حسین کو صحت پر بحث کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں، بنیادی صحت مراکز اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں صحت کی سہولتیں فراہم کی ہیں غریبوں کو وہاں سے ادویات میسر ہیں ، جس طرح سکولوں اور کالجوں میں حکومت نے مسنگ سہولتیں فراہم کی ہیں اسی طرح ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں بھی مسنگ سہولتیں فراہم کی جائیں اور آئندہ مالی سال اس کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کیے جائیں ۔

خاتون رکن اسمبلی نگہت شیخ نے کہا کہ حکومت گردہ فروخت کرنے والوں کا کاروبار کرنے والوںکے خلاف کارروائی کرے ۔ انکے شہر کے پوش علاقوں میں کلینک بنے ہوئے ہیں ۔ ڈاکٹروں کا شارٹ فال ہے جو ڈاکٹر بھرتی کیے جائیں ان سے بیان حلفی لیا جائے کہ وہ پانچ سال تک نوکری کریں گے ۔ ڈاکٹروںکے بیرون ملک کام کرنے کے لئے این او سی جاری کرنے کی پالیسی پر بھی نظر ثانی کی جائے ۔

صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن خواجہ سلمان رفیق نے صحت پر عام بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے اچھی آراء آئی ہیں لیکن اس وقت ایوان میں چند اراکین کا مشکور ہوں جو بیٹھے ہیں خوشی ہوتی اگر دیگر اراکین بھی موجود ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ممبران ایوان میں آ کر تجویز دیتے ہیں اور پھر پورا پورا سال غائب ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم صحت اور تعلیم کی بات کرتے ہیں تو ہمیں ملک کے دوسرے صوبوں کا بھی موازنہ کرنا چاہئے کیونکہ وہ بھی اسی ملک کا حصہ ہیں۔ عمران خان کو پنجاب پر تنقید کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے جب بچوں میں خناق کی بیماری آئی تھی تو وہ شہباز شریف ہی تھا جس نے آپ کے صوبہ میں حفاظتی ویکسین پہنچائی۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ پنجاب میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز پانچ شہروں میں کام کر رہی ہیں جن کی وجہ سے ہم نے متعدد جعلی ادویات کا خاتمہ کیا ہے اور اس وقت جعلی ادویات کے خلاف قانون سازی آخری مراحل میں ہے۔

خواجہ سلمان رفیق نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس جیسے موذی مرض سے بچائو کیلئے 30 ارب روپے صاف پانی پر خرچ کئے جا رہے ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسینیشن بھی کی جا رہی ہے ،ْ پنجاب واحد صوبہ ہے جو ہیپاٹائٹس سے بچائو کیلئے ایسی سرنج لا رہا ہے جو دوسری دفعہ استعمال کے قابل نہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیرآباد ہسپتال پر ایشو بنانے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہاں انجیوگرافی بھی شروع ہو چکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر شہروں کا زیادہ بوجھ لاہور کے ہسپتالوں پر ہوتا ہے اسی لئے میو ہسپتال میں 500 بستروں کا اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ بیدیاں روڈ پر ایک ہسپتال بھی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں حاملہ خواتین میں تشنج کی بیماری کو بالکل ختم کر دیا گیا ہے جبکہ بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کا پروگرام ملک بھر میں سب سے بہتر پنجاب میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپوزیشن کی توجہ اس طرف دلانا چاہتے ہیں کہ ملک میں صرف پنجاب ہی نہیں اور بھی صوبے ہیں انہیں بھی پنجاب کی طرز پر کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ چلڈرن ہسپتال 500 بستروں پر مشتمل تھا جووزیراعلی پنجاب کی کوششوں سے 1100 بستروں کا ہسپتال بن چکا ہے جہاں 30 فیصد بچے خیبر پختونخواہ سے آتے ہیں۔جنوبی پنجاب میں طیب اردگان ہسپتال میں مزید بستروں کا اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ ڈی جی خان میں 500 بیڈ کا ہسپتال بنایا جا رہا ہے جو آئندہ سال میں مکمل ہو گا۔

اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن رکن اسمبلی فائرہ ملک نے ٹیوٹا کالجز کے حوالے سے پوچھے گئے ضمنی سوال کا تسلی بخش جواب نہ ملنے پر صوبائی وزیر صنعت شیخ علائو الدین سے کہا کہ وہ میر ے سوال کا جواب ادارے سے لے لیں ۔ وزیر بننے سے قبل ان کے پاس تمام اپ ڈیٹس ہوتی تھیں ۔ جس پر صوبائی وزیر شیخ علائو الدین نے کہاکہ جناب اسپیکر ان کے سوالات دیکھ لیں تمام سوالات غیر متعلقہ ہیں ۔

جب میں موجود ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ محکمہ موجود ہے۔ انہوںنے کہا کہ فائزہ ملک بہت اچھی پارلیمنٹرین ہیں لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے کہ یہ ہر بار مجھے نئے وزیر کہہ کر پکار رہی ہیں ، مجھ سے براہ راست سوال کریں کہ ٹیوٹا میں کس سیٹ پر غیر متعلقہ فرد تعینات ہیں اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی ۔صوبائی وزیر سپیشل ایجوکیشن چوہدری محمد شفیق نے کہا کہ حکومت نے نابینا افراد کو بھی سکل ٹریننگ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

سرکاری نوکریوں میں خصوصی افراد کا 3فیصد کوٹہ ہے ضرورت پڑی تو اسے مزید بڑھایاجائیگا۔صوبائی وزیر صنعت و تجارت شیخ علاؤالدین نے کہا کہ صوبہ میں صنعتوں کی بندش کے حوالے جو بھی مسائل ہیں حکومت اس پر نظر رکھے ہوئے ہے۔سرمایہ کاروں سے رابطے میں ہیں نتائج آنا بھی شروع ہو گئے ہیں۔ ڈاکٹر عالیہ افتاب ے سوال کے جواب میں چوہدری محمد شفیق نے کہا کہ حکومت نے صوبہ بھر میںسپیشل افراد کے لئے دو پریس ہیں اور تیسرے کی بھی فزیبلٹی رپورٹ تیار ہو گئی ہے ان دو پرنٹنگ پریسوں سے دیگر صوبے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔

امجد علی جاوید کے سوال کے جواب میں شیخ علاؤالدین نے کہا کہ ٹیکنیکل ادارے علاقے کی ضروریات کے مطابق قائم کئے جاتے ہیں اور ان کے کورسز بھی علاقے کی ضرورت کے مطابق ہی کرائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کو فی الحال اندسٹریل زون بنانے کا کوئی پروگرام نہیں ہے، سروے کرائیں گے اگرضرورت پڑی تو ضرور بنائیں گے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے چار محکموں (پبلک سکیٹرز پرائزز حکومت پنجاب کے حسابات،نیٹرو ٹرانزٹ سسٹم فیروز پور روڈ(کوریڈور1--)،مالی گوشوارہ حکومت پنجاب اور محکمہ جنگلات حکومت کے آڈٹ رپورٹرس ایوان میں پیش کیں۔